اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان نے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ میں ناکامی کے بھارتی الزامات کو یکسر مسترد کر دیا، بھارت نے اپنے ہاں نفرت کو ہتھیار ، ہجوم کے حملوں کو معمول بنایا ، پاکستانی مندوب

جمعرات 3 جولائی 2025 16:56

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) پاکستان نےاپنی مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں ناکامی کے بھارتی الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت خود اپنے ہاں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوا ہے اور یہ انتہائی حیرت انگیز بات ہے کہ وہ پاکستان پر یہ الزام عائد کر رہا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان مشن میں سیکنڈ سیکرٹری رابعہ اعجاز نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تحفظ کی ذمہ داری ( آر 2 پی ) پر مباحثے کے دوران کہی۔

انہوں نے بھارت کے بارے میں کہا کہ ایک ایسی ریاست جس نے اپنے ہاں نفرت کو ہتھیار بنایا، ہجوم کے حملوں کو معمول بنایا اور اپنے ہی شہریوں کے خلاف اور ان علاقوں جن پر اس نے قبضہ کر رکھا ہے ، کے مکینوں سے امتیازی سلوک کیا ہے ۔

(جاری ہے)

اس صورتحال میں بھارت کے پاس تحفظ کی ذمہ داری ( آر 2 پی ) پر بات کرنے کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔193 رکنی اسمبلی نے آر 2 پی تصور پر ایک بحث کا انعقاد کیا، جس کا مقصد مظالم کے جرائم کی روک تھام اور ان کا جواب دینا تھا، جس کے دوران پاکستان کے نائب مستقل نمائندہ عثمان جدون نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں کے قتل عام کو روکنے میں ناکامی کے بعد یہ نظریہ بے معنی ہو گیا ہے۔

پاکستانی مندوب عثمان جدون کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بھارتی نمائندے نے پاکستان پر اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے اور پہلگام میں ہونے والے حالیہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ہمالیائی ریاست اس کا اٹوٹ انگ ہے۔ اپنے جواب کے حق کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی مندوب رابعہ اعجاز نے کہا کہ حکمران بی جے پی-آر ایس ایس کے دور حکومت میں بھارت ایک اکثریتی آبادی کی مطلق العنان حکومت والا ملک بن گیاہے جہاں تمام اقلیتیں بشمول مسلمان، عیسائی اور دلت ایک محصور علاقے میں رہنے والوں جیسی زندگی گزار رہے ہیں، جہاں اقلیتوں کے کسی بھی فرد کے قتل پر کوئی آواز نہیں اٹھتی اور بلڈوزر اجتماعی سزا کے ہتھیار بن جاتے ہیں۔

مساجد اور عبادت گاہوں کو مسمار کر دیا جاتا ہے۔ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے سے انکار کیا جاتا ہے۔ یہ لوگوں کا تحفظ نہیں ہے یہ ان پر ظلم ہے، جسے قانون اور حکمرانوں کی حمایت حاصل ہوتی ہے ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بھارت کا اٹوٹ انگ یا اندرونی معاملہ ہونے کا دعویٰ خالص سیاسی اور قانونی افسانہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا اٹوٹ حصہ نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔

اقوام متحدہ اسے ایک متنازعہ علاقہ تسلیم کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں، اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت اور پاکستان کی قراردادوں کے ساتھ، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کے اپنے مستقبل کا تعین خود کرنے کے حق کی توثیق کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے نہ صرف ان ذمہ داریوں کو قبول کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کی تعمیل کرنے کا پابند ہے۔

ایسا کرنے سے اس کا انکار بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے حال ہی میں پاکستان میں شہری علاقوں پر بلا اشتعال اور جان بوجھ کر حملہ کیا جس میں 35 معصوم لوگ شہید ہوئے۔بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی سرپرستی کے بارے میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ 2014 کے آرمی پبلک سکول کے قتل عام سے لے کر خضدار میں حالیہ سکول بس حملے تک بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے ثبوت واضح ہیں۔

بھارت ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کی حمایت کے ذریعے، پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستانی مندوب رابعہ اعجاز نے کہا کہ آر 2 پی مسلسل خلاف ورزی کرنے والوں کے پیچھے چھپنے کا نعرہ نہیں بن سکتا۔ اس پر ان ممالک کو بات کرنے کا کوئی حق نہیں جو اپنے ہاں اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق سے انکار کرتے ہیں اور بیرون ملک افراتفری پھیلاتے ہیں۔ اگر بین الاقوامی برادری تحفظ کے بارے میں سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے بھارت سمیت ان ریاستوں سے کمزور آبادیوں کی حفاظت کرنی چاہیے جو اس کے مرتکب ہوتے ہیں ۔