غیر مساوی سلوک اور مسلسل نظر انداز کرنے پر آئل مارکیٹینگ ایسوسی ایشن کا وزیراعظم سے بڑا مطالبہ

پالیسی سازی میں ہمیں نظر انداز کیا جاتا ہے اور ریگولیٹری سطح پر روایتی بڑی کمپنیوں کو ترجیح دی جاتی ہے، خط

جمعرات 3 جولائی 2025 20:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2025ء)آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی)نے غیر مساوی سلوک اور مسلسل نظر انداز کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر فوری مداخلت کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین طارق وزیر نے 28 جون کو وزیراعظم کو خط ارسال کیا جس میں ابھرتی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو درپیش سنگین بحران پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

خط میں وزیراعظم سے فوری مداخلت کی اپیل کی گئی ہے تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو درپیش بڑھتے ہوئے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔او ایم اے پی کے چیئرمین نے اپنے خط میں لکھا کہ نئی اور ابھرتی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں جنہوں نے ملک میں اب تک 150 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی انہیں مسلسل نظر انداز ہونے اور غیر مساوی سلوک کا شکار بنایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

خط میں لکھا گیا ہے کہ ان کمپنیوں نے 81 ارب روپے ذخیرہ سازی اور 75 ارب روپے ریٹیل نیٹ ورک کی تعمیر پر خرچ کیے، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں 648,000 میٹرک ٹن سے زائد اسٹریٹیجک اسٹوریج کی سہولت میسر آئی اور یہ کل قومی استعداد کا تقریبا 50 فیصد ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں نے نہ صرف ملک کے پسماندہ اور حساس علاقوں تک ایندھن کی فراہمی ممکن بنائی بلکہ روزگار کے 1 لاکھ سے زائد مواقع بھی پیدا کیے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں متوجہ کیا اس کے باوجود، ان کمپنیوں کو پالیسی سازی میں نظر انداز کیا جاتا ہے اور ریگولیٹری سطح پر روایتی بڑی کمپنیوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ خاص طور پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کے فیصلوں میں واضح جانبداری نظر آتی ہے اور بڑے او ایم سیز کے نمائندوں کی اعلی عہدوں پر تقرریاں اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔ایسوسی ایشن نے لکھا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بار بار زرمبادلہ کا نقصان اور سیلز ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر، منافع کی انتہائی کم شرح جیڈے سنگین مسائل کا شکار ہیں۔

ان کمپنیوں کو "گرے سیکٹر" قرار دے کر بینک فنانسنگ سے محروم رکھا جارہا ہے جںکہ ایسی لاجسٹک وجوہات پر جرمانے لگائے جارہے ہیں جن پر کمپنیوں کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ایسوسی ایشن کے چیئرمین طارق وزیر علی کے مطابق "نئی کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر محض 5 فیصد ہے، لیکن ہر بحران میں انہی کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے، چاہے وہ 2020 کی فیول قلت ہو، اسمگلنگ کا مسئلہ ہو یا رسد میں رکاوٹ ہو۔

"طارق وزیر علی نے وزیراعظم کے اقتصادی ترقی، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کے وژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات ان مقاصد کے سراسر خلاف ہیں۔ اگر فوری اصلاحات نہ ہوئیں تو سرمایہ کاروں کا اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا اور توانائی کے شعبے میں ترقی رک جائے گی۔چیئرمین نے وزیراعظم سے فوری ملاقات کی درخواست کی ہے تاکہ زمینی حقائق بیان کیے جا سکیں اور مساوی، شفاف اور ترقی پسند پالیسیوں کے لیے تجاویز پیش کی جا سکیں۔