کراچی: لیاری میں رہائشی عمارت گرنے سے چھ افراد ہلاک

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 4 جولائی 2025 17:00

کراچی: لیاری میں رہائشی عمارت گرنے سے چھ افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) کراچی کے علاقے لیاری میں آج بروز جمعہ کی صبح ایک پانچ منزلہ عمارت منہدم ہونے سے کم از کم چھ افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق امدادی کارکن ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے کارروائی میں مصروف ہیں۔

یہ واقعہ صبح پاکستان کے مقامی وقت دس بجے کے قریب پیش آیا، جس کے بعد علاقے میں افرا تفری مچ گئی۔

لیاری، جو ماضی میں گینگ وار اور بدامنی کا گڑھ رہا ہے، اب بھی شہر کے پسماندہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔

عمارت کے مکین 30 سالہ شنکر کامھو، جو حادثے کے وقت گھر پر موجود نہیں تھے، نے اے ایف پی کو بتایا کہ عمارت میں تقریباً 20 خاندان مقیم تھے۔ انہوں نے کہا، ''مجھے بیوی کا فون آیا کہ عمارت میں دراڑیں پڑ رہی ہیں، میں نے فوراً کہا کہ باہر نکل جاؤ۔

(جاری ہے)

وہ ہمسایوں کو خبردار کرنے گئی تو ایک خاتون نے کہا کہ یہ عمارت کم از کم مزید دس سال کھڑی رہے گی۔ لیکن میری بیوی نے بیٹی کو لیا اور نکل گئی۔ تقریباً 20 منٹ بعد عمارت گر گئی۔‘‘

کراچی پولیس کے ایک سینئر افسر عارف عزیز نے بتایا کہ اب تک چھ لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ چھ زخمیوں کو بھی ریسکیو کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق عمارت میں 100 کے قریب افراد رہائش پذیر تھے۔

ایدھی فاؤنڈیشن سے وابستہ ریسکیو اہلکار سعد ایدھی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ملبے تلے اب بھی ''کم از کم آٹھ سے دس افراد‘‘ دبے ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عمارت کو ''خستہ حال‘‘ قرار دیا اور انہوں نے بھی ہلاکتوں کی تعداد چھ بتائی۔

حادثہ پیش آنے کے فوراﹰ بعد قریبی رہائشیوں نے مدد کی کوشش کی، بعد ازاں ریسکیو ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر کارروائی سنبھالی۔

پانچ سے زائد بھاری مشینیں ملبہ ہٹانے میں مصروف رہیں، تاہم تنگ گلیوں کے باعث انہیں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے راستہ صاف کرانے کے لیے بعض مقامات پر لاٹھی چارج بھی کیا۔

یاد رہے کہ جون 2020 میں بھی اسی علاقے میں ایک رہائشی عمارت گرنے سے 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستان میں عمارتوں اور چھتوں کے گرنے کے واقعات عام ہیں، جن کی بڑی وجہ ناقص تعمیراتی مواد اور حفاظتی معیارات کی کمی ہے۔ تاہم کراچی، جس کی آبادی دو کروڑ سے زائد ہے، میں غیر قانونی تعمیرات، پرانی انفراسٹرکچر، زیادہ آبادی اور عمارتوں کے قواعد کی کمزور نگرانی کی وجہ سے ایسے واقعات کی شرح زیادہ ہے۔

شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ