سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کیلئے ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو غلطیاں ہٹ دھرمی ترک کرنا ہوگی

مذاکرات سب چاہتے ہیں لیکن سیاسی اسٹیک ہولڈرز خود ابہام پیدا کرتے ہیں، نوراکشتی کو تیار عناصر مذاکرات کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 4 جولائی 2025 20:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 جولائی 2025ء) نائب امیر جماعتِ اسلامی سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے درگاہ حضرت میاں میر میں ہدیۃ الہادی کے زیراہتمام ساتویں محرم کی شہادتِ حسینؓ کانفرنس، شیعہ سُنی مشترکہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہادتِ حسینؓ باطل، ناجائز اقتدار کے خاتمہ کے لیے عظیم جہاد تھا۔ میدانِ کربلا میں خانوادہ محمدﷺ کی شہادتیں مِلّتِ اسلامیہ کے لیے اتحاد کا پیغام ہے۔

شیعہ سُنی تفریق نے یزیدیت کی تباہ کاریوں کو پھیلایا اور حسینیت کا راستہ روکا ہے۔ کائنات کا مالک و خالق اللہ تعالیٰ ہے۔ انسانوں کی تربیت کے لیے انبیاء و رسُل اور آسمانی کتابیں نازل فرمائیں اور دین کی تکمیل محمد مصطفٰیﷺ کی ختمِ نبوتؐ کے ذریعے ہوگئی۔

(جاری ہے)

امام حسینؓ نے اپنے خاندان کو عظیم ترین مقاصد کے لیے قربان کیا کہ دینِ اسلام پر حملہ روکا جائے، انسانوں کو انسانوں کی بادشاہت سے بچایا جائے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بنیادی اصولوں سے انحراف کو روکا جائے۔

اسلامی دستور کے خاتمہ، انسانوں کے بنیادی حقوق، عزت و شرف کے خاتمہ کا اسلوب اقتدار کا خاتمہ ہو، عامۃ الناس کے خون پسینہ کی کمائی سے قومی خزانہ کو بددیانتی اور عیاشیوں کے لیے استعمال سے روکا جائے۔ امام حسینؓ نے شہادت پاکر اسلام کے ابدی پیغام کو زندہ کردیا اور یزید نے بیدردی سے قتل کرکے ظاہری فتح پائی لیکن قیامت تک رُسوا ہوگیا۔ غزہ، ایران، پاکستان اور بنؐگلہ دیش میں نامساعد حالات کے باوجود مِلّتِ اسلامیہ کو عزت مِلی ہے۔

عالمِ اسلام عسکری، معاشی، سیاسی، علم و ٹیکنالوجی کے محاذوں پر مشترکہ لائحہ عمل بنالے تو عالمِ کفر یزید کی طرح رُسوا ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے البلاغ ٹرسٹ کے اجلاس اور لاہور میں اہلِ سُنت رابطہ کمیٹی کے تحفظِ اہلِ بیت و تحفظِ عظمتِ صحابہؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو قومی نظریہ، قرآن و سُنت کے انقلابی پیغام سے جُڑے رہنا مِلّتِ اسلامیہ کے لیے تحفظ اور اجتماعی طاقت کا ذریعہ ہے۔

انسانوں پر انسانوں کی نہیں اللہ تعالیٰ کی بادشاہت اور محسنِ انسانیتﷺ کی فرمانروائی ہی اہلِ اسلام کے لیے ترقی اور وقار کا راستہ ہے۔ شیعہ سُنی اِس حقیقت کو تسلیم کرلیں کہ تفرقہ تباہی ہے اور تفرقہ بازی، دل آزاری، مقدسات کی توہین ہی اسلام کے مقابلہ میں عالمِ کفر کی طاقت بن گیا ہے۔ لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے مسلم لیگ، پی پی پی اور پی ٹی آئی کو اپنی غلطیاں تسلیم کرنے اور ضِد، اَنا، ہٹ دھرمی ترک کرنا ہوگی۔

مذاکرات سب چاہتے ہیں لیکن سیاسی اسٹیک ہولڈرز خود ابہام پیدا کرتے ہیں۔ باہم نوراکشتی کو تیار عناصر مذاکرات کی ہر کوشش کو ناکام بنادیتے ہیں۔ سیاسی بحرانوں کا خاتمہ قومی ڈائیلاگ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ لیاقت بلوچ نے کِسانوں اور مزدوروں کے وفد سے گفتگو میں کہا کہ زراعت کی ترقی اور صنعت کا پہیہ چلانے کے لیے بجلی، گیس، تیل کی قیمتیں کم کرنے اور ٹیکسوں کا بوجھ کم تر سطح پر لانے سے قومی معیشت کو استحکام مِلے گا۔

حکومت کی سیاسی اور اقتصادی ناکامی سکیورٹی رِسک بن گئی ہے۔ زراعت اور صنعت کو سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت جام کیا جارہا ہے، ملک کو درآمدات کی منڈی بنایا جارہا ہے، 47 فیصد عوام خطِ غربت سے نیچے چلے گئے ہیں، اقتصادی بحرانوں کا سدِباب نہ کیا گیا تو اشرافیہ بھی ڈوبے گا اور 25 کروڑ عوام آزادی اور وقار سے محروم ہونگے۔ جماعتِ اسلامی سیاسی اور معاشی بحرانوں کے خاتمہ کے لیے قومی عوامی جدوجہد تیز تر کرے گی، ملک بھر میں عوامی کمیٹیوں کا قیام گراس رُوٹ لیول سے ''حق دو عوام کو'' تحریک بنے گا۔