خواجہ سعد رفیق کی پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کیخلاف ریفرنس بھیجنے کی مخالفت

مفلوک الحال اور لاغر جمہوریت پر رحم کیا جائے، اپنی پگڑی کسی اور کے ہاتھوں میں نہ جانے دی جائے؛ سینئر ن لیگی رہنماء کا بیان

Sajid Ali ساجد علی پیر 7 جولائی 2025 12:37

خواجہ سعد رفیق کی پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کیخلاف ریفرنس بھیجنے کی مخالفت
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی 2025ء ) مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء خواجہ سعد رفیق نے پی ٹی آئی کے اراکین پنجاب اسمبلی کیخلاف ریفرنس بھیجنے کے اپنی ہی جماعت کے سپیکر کے فیصلے کی مخالفت کردی۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں سپیکر نے ہلڑ بازی، گالم گلوچ اور نازیبا آوازے کسنے پر پی ٹی آئی کے دو درجن سے زائد اراکین کی رکنیت معطل کر دی اور اب ان کی رکنیت کے خاتمے کیلئے الیکشن کمشن کو ریفرنس بھیجا گیا ہے، اسمبلیاں جیسی تیسی بھی ہیں، اختلاف یا اتفاق کیلئے بنی ہیں، ماردھاڑ اور ہنگامہ آرائی کیلئے نہیں، پی ٹی آئی کے متعارف کردہ گالی کلچر نے پھیل کر خود ان کے اپنے اندر تو بگاڑ پیدا کیا ہی ہے، دوسری جماعتوں کے کلٹ فالورز کو بھی اس افسوسناک کام پر لگا دیا ہے۔

(جاری ہے)

سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ہماری راۓ میں اس مسئلے کو پنجاب اسمبلی کے اندر ہی بات چیت سے حل کر لیا جانا چاہئیے، رکنیت سے معطلی سپیکر کا اختیار ہے لیکن اسمبلی کی رکنیت ختم کروانے کی کوششش نہ کی جائے کیوں کہ خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ اگر ایسا ہو گیا تو پاکستان میں اراکین اسمبلی کو اس راستے سے نکالنے کا نیا دروازہ کھل جائے گا اور یہ فارمولا آنے والی اسمبلیوں پر بھی لاگو کر دیا جائے گا، وقت آنے پر مسلم لیگ ن سمیت ساری جماعتیں اسی "بہشتی دروازے" سے گزاری جائیں گی۔

خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ جس دن یوسف رضا گیلانی کو وزرات عظٰمی سے عدالتی حُکم کے ذریعے ہٹایاگیا ، اُسی روز سیاسی اختلاف کے باوجود میں نے اس عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ھوئے کہا تھا کہ یہ تکلیف دہ ہے اور آئندہ وزرائے اعظم کو نکالنے کیلئے سپریم کورٹ کا پچھلا دروازہ استعمال ہوا کرے گا اور ایسا ہی ہوا، اس لیے مفلوک الحال اور لاغر جمہوریت پر رحم کیا جائے، اپنی پگڑی کسی اور کے ہاتھوں میں نہ جانے دی جائے، سپیکر پنجاب اسمبلی ایک مدبر شخص ہیں اور بطور سپیکر وہ پی ٹی آئی ممبران کو سہولیات فراہم کرنے پر اندرونی تنقید کا نشانہ بھی بنتے رہتے ہیں مگر انہیں اپنا مدبرانہ کردار نبھاتے رہنا چاہئیے۔