۷پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سب کچھ خطرات سے دوچار ہیں، آئین مکمل پائمال ہے، عبدالرحیم زیارتوال

جمعہ 11 جولائی 2025 21:45

ئ کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء) پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سب کچھ خطرات سے دوچار ہیں، آئین مکمل پائمال ہے، صوبائی خودمختاری اور فیڈریشن کا ڈھانچہ بکھیرنے کی سازشیں جاری ہیں۔ پشتونخوامیپ سے صوبائی اسمبلی کی چھ سات سیٹیں چھینی گئیں۔ محمود خان اچکزئی کے اصولی سیاست اورآئینی موقف کی سزا پارٹی پہلے سے بھگتی چلی آئی ہے اور آج بھی بھگت رہی ہے۔

اگر گزشتہ انتخابات صاف شفاف اور منصفانہ ہوتے تو آج ملک کو بدترین بحرانوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی نہیں ہے لیکن خارجی تعلقات ہیں جو ہر وقت بحران کے شکار رہتے ہیں، ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی کی تشکیل پارلیمنٹ سے ہوگی۔ میڈیا پر پابندی،عدلیہ کا حلیہ بگاڑنے، لوگوں کی تاریخی زمینوں پر قبضہ کرکے انہیں غیر قانونی طور پر الاٹمنٹ قانون کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں آئے ہوئے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ وفد میں انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ، کو چیئرپرسن منیزہ جہانگیر، وائس چیئرمین بلوچستان کاشف پانیزئی، ایچ آر سی پی کے سینئر منیجر ماہین پراچہ، سینئر جرنلسٹ عارفہ، ریجنل کوارڈینیٹر بلوچستان فرید احمد شاہوانی شامل تھے۔

جبکہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان، صوبائی جنرل سیکرٹری کبیر افغان،صوبائی سیکرٹری اطلاعات نصیر ننگیال، صوبائی آفس سیکرٹری ملک عمر کاکڑ، صوبائی لیبر سیکرٹری حبیب الرحمن بازئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رزاق ترین موجود تھے۔ وفد نے صوبے اور ملک کی موجودہ سیاسی سماجی معاشی بحرانوں کے حوالے سے مختلف سوالات کیئے جن کے جوابات پارٹی رہنماں عبدالرحیم زیارتوال اور عبدالقہار خان ودان نے دیئے۔

پارٹی رہنماں نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے وفد کو بتایا کہ ہم یہ سب کچھ آئین کی دفاع کے لیے کررہے ہیں۔ پاکستان عالمی طور پر بالکل یک وتنہا ہوچکا ہے، ملک کا معاشی مسئلہ مزید بگڑتا جارہا ہے، عدلیہ کے ججز کو جی حضوری پر مجبور کیا گیا،عوام کی جدی،پشتی زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ جاری ہے، آئین میں چھیڑخانی، صوبائی خودمختاری سے انحراف، الیکشن میں مداخلت میڈیا وعدلیہ پر پابندیاں الیکشن کمیشن کی بے اختیاری یہ سب کچھ اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کررہی ہیں۔

یہاں قوموں کی اپنی مادری زبانوں کے لیے علاقائی زبانوں کی اصطلاح سے غلط ہے۔ پاکستان میں آباد پانچ اقوام کی زبانیں قومی زبانیں ہیں جس سے فیڈریشن انکاری ہے۔ پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور یہ 1940 کی قرارداد کے نتیجے میں اگر چہ بنی تھی لیکن کاش کے بانی محمد علی جناح 4یا پانچ سال مزید زندہ رہتے تو آج شاید یہ صورتحال دیکھنے کو نہ ملتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پشتون ایک قوم ہے لیکن ان کا ایک متحدہ صوبہ نہیں ہے اور پشتونوں کو کئی صوبوں میں تقسیم رکھا گیا ہے جو کہ انسانی قومی حقوق کی سراسر پائمالی ہے۔ سینٹ کوقومی اسمبلی کے برابر اختیارات دینے چاہیے۔ بلوچ کی دھرتی ساحل وسائل پر انہیں اختیارات نہیں دیئے جارہے آج جو ملک کی حالات ہے اس رائے میں 60فیصد سے زائد آبای کا اتفاق نہیں اگر یہ عوامی ابھار اٹھی اور یہ لاوہ پھٹا تو کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔

ہماری پارٹی کو اذیتیں دی جارہی ہیں آج ہی کے دن قلعہ عبداللہ میں مسلح جتھوں کو بڑے بڑے خطرناک اسلحوں سے لیس سڑکوں پر لایا گیا ہے اور عوام کو تنگ کررہے ہیں۔ صرف پشتونخواملی عوامی پارٹی کی وجہ سے صوبے میں نااہل زراور زور کی بنیاد پر قائم غیر قانونی، غیر آئینی، غیر عوامی حکومت کی ایما پر سب کچھ ہورہا ہے۔ افیون اور منشیات کی کاشت حکومت کے ناک کے نیچے کی گئی تھی۔

عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ زیارت کے قیمتی وبین الاقوامی طور پر ڈکلیئر اثاثے صنوبر کے جنگلات کو بچانے کے لیے زیارت کو گیس فراہم کی گئی لیکن آج بھی زیارت میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے لوگ قیمتی جنگل کو کاٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے موسمیاتی ماحول میں تبدیلی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہمارے جتنے راستے ہیں ان پر کسٹم ہاسز بناکر ٹیکس لیا جائے اور لوگوں کو روزگار کرنے دیا جائے لیکن پورے ملک میں پشتونوں کے مارکیٹوں پر چھاپے مارے جارہے ہیں ہمارا صوبہ ہر حوالے سے تباہ وبرباد ہے۔

لوگوں نے سیاست میں اتنی مداخلت کاریاں کی ہیں کہ آج شہباز شریف اور آصف زراری بھی مایوس ہیں یہ بگاڑ کا راستہ ہے۔ پشتونخوا وطن یا بلوچستان کے پشتون بیلٹ جنوبی پشتونخوا میں جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں آج تک نہ کسی کو گرفتار کیا جاسکا نہ مارا گیا اور نہ ان دہشتگردانہ کارروائیوں کی کوئی شنوائی ہوئی۔ آج دہشت گردی کا شور بجانا درست نہیں جنہیں یہاں ٹریننگ دی یہ ہمارے اداروں کو معلوم ہے پاکستان کے عوام کو معلوم نہیں، کرنل امام نے خود کہا تھا کہ میں نے 92ہزار لوگوں کو ٹریننگ دی ہے۔ آخر میں عبدالرحیم زیارتوال نے مہمانوں کو خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی سوانح عمری My Life and Timesکی کتاب انہیں عنایت کی۔