�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2025ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ 90روز ہ تحریک شروع کر دی ہے جسے 5اگست تک عروج پر لے جائیں گے ،یہ تحریک ملک کے ہر کونے شہر ، کوچے ،قصبے اور ضلع میں پہنچے گی، اس کے بعد پلان دیںگے کہ ہم نے وہیں پر کچھ کرنا ہے یا پھر ایک جگہ پر جمع ہونا ہے ،پھر آر یا پارکریںگے ،ہم رہیں یانہ رہیں کیونکہ سیاست کا فائدہ نہیںہے ، بہتر ہے ہم سیاست نہ کریں ، اپنے حق کے لئے کوئی اور راستہ اختیار کریں ،خدا کی قسم اس ملک میں سب سے زیادہ سیاست ادارے کررہے ہیں، ریاستی ادارے حکومتیں بنانے ،چلانے اور گرانے میںکردار اداکر رہے ہیں ،آئیں مل کر بیٹھیں اپنی غلطی کو مانیں اورآگے بڑھیں، عمران خان نے واضح کہا ہے کہ باجود ان پر ظلم کیا جارہا ہے ، ان کی بیوی کو جیل میں ڈالا ہوا ہے لیکن وہ پاکستان کے لئے مذاکرات کے لئے تیار ہیں،سزا پر بات آئے گی تو پھرسزاہر ایک کو ہو گی، میز پر بیٹھیں ہر غلطی والے کو سزادی جائے گی جس نے جب بھی غلطی کی ہے اسے سزا ملے گی،عمران خان نے واضح بتادیا ہے فیصلہ سازوں سے مذاکرات کروںگا ،جن کے پاس اختیار نہیںہے ان کے ساتھ بات کر کے وقت کیوں ضائع کروں،اگر فیصلے کا اختیار رکھنے والے جو بے اختیار ہیں ان کو ساتھ بٹھانا چاہتے ہیں تو ہمیںکوئی اعتراض نہیں۔
(جاری ہے)
پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ ، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر ،سردار لطیف کھوسہ ،پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کے اراکین اسمبلی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختوانخواہ علی امین گنڈا پورنے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان تبدیلی کے لیے ہمیشہ 90دن کا کہا کرتے تھے، تحریک کا بارہ جولائی سے آغا ہو گیا ہے اور ساتھ ہی 90دن شروع ہوگئے ہیں، بانی کی رہائی کے لیے تحریک شروع کی جا رہی ہے، ہم نے پانچ اگست تک اپنی تحریک کو عروج پر لے کر جانا ہے اس کے بعد ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے آگے کیسے بڑھنا ہے ۔
پاکستان میں تحریک انصاف اور عمران خان جتنی تحریکیں کسی جماعت اور لیڈر نے نہیں چلائیں،پارٹی بنانے سے اب تک عمران خان نے ہمیشہ قوم ،آئین و قانو کی بالا دستی اور پاسدار ی کی بات کی ، ملک کو پائوں پر کھڑا کرنے کی بات کی ، حقیقی آزادی کے لئے قوم کو شعور دینے کی بات کی اور الحمد اللہ آج قوم میں شعور آ چکا ہے ۔ نو مئی کے بعد ہماری پارٹی سے انتخابی نشان تک چھین لیا گیا ، ہماری پارٹی کو توڑا گیا ،لیڈر شپ ، کارکنان پرتشدد کیا گیا لیکن آٹھ فروری کو قوم نے ثابت کیا وہ جاگ گئی ہے ، انہوںنے عمران خان کو ووٹ دیا لیکن ہمارے مینڈیٹ کوچوری کر لیا گیا، ابھی بھی ہمارے خلاف انتقام شروع ہے ، ہم تمام عدالتوںکے دروازے کھٹکھٹا کر دیکھ چکے ہیں،عمراس خان کے خلاف کیسز نہیں چلا رہے ہیں کیونکہ ان میںہے ہی کچھ نہیں ، کیسز چلانے میں تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔
میں اپنے کارکنان ، پارٹی لیڈر شپ ، اوور سیز کو سلام پیش کرتا ہوں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوںنے بد ترین مظالم اور جبر کا ڈت کر مقابلہ کیا اور آج بھی کھڑے ہیں ،دنیا کی تاریخ میں کسی سیاسی جماعت پر اتنا ظلم اورجبر نہیںہوا لیکن ہمارے لوگ آج بھی کھڑے ہیں۔ تحریک چلانا احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے ، ہم اپنی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں ،ہر گلی ،کوچے ،قصبے اور ضلع میں تحریک کو اٹھائیںگے اور اس کے بعد پلان دیںگے کہ ہم نے وہیں پر کچھ کرنا ہے یا پھر ایک جگہ پر جمع ہونا ہے اس کا اعلان بعد میںکریںگے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جو نظام بنا ہوا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے ،ریاستی اداروں کا آئین کے مطابق جو کام ہے وہ اسے چھوڑ کر ایک اور کام پرلگ گئے ہیں جو ان کا کام نہیںہے کی وجہ سے ملک کے حالات دیکھیں ،بلوچستان اورخیبرپختوانخواہ میں دہشتگردی کے حالات دیکھیں اس کے ذمہ دار کون ہیں ۔جن کا کام سرحدوں کو کلیئر کرنا ہے مگر وہ سرحدوںکو چھوڑ کر تحریک انصاف کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، میںگزارش کروں گا اورہماری اس گزارش کوکمزوری نہ سمجھا جائے ،آپ ملک کو کہاں لے کر جانا چاتے ہیں ،بار بار ماشل لگائے جس سے پاکستان کو عالمی دنیا میں اور اس کی جمہوریت کو نقصان ہوا ، جنہوںنے مارشل لاء لگائے وہ آج ہیں ،وہ پاکستان میںنہیں ہیں لیکن بھگت آج بھی پاکستان رہا ہے ، یہاں مافیا کا سٹرکچر بن چکا ہے ،خدا کی قسم اس ملک میں سب سے زیادہ سیاست ادارے کررہے ہیں، ریاستی ادارے حکومتیں بنانے ،چلانے اور گرانے میںکردار اداکر رہے ہیں ، ان کو نہیں معلوم اس کا نقصان کیا ہو رہاہے ، میں خود فوجی کا بیٹا اور بھائی ہوں ،چند غلط فیصلوں کی وجہ سے ادارہ بدنام ہو رہا ہے ۔
آئیں مل کر بیٹھیں اپنی غلطی کو مانیں اورآگے بڑھیں، عمران خان نے واضح کہا ہے کہ باجود ان پر ظلم کیا جارہا ہے ، ان کی بیوی کو جیل میں ڈالا ہوا ہے لیکن وہ پاکستان کے لئے مذاکرات کے لئے تیار ہیں،اپنی غلطیوں کو مانیں اورسدھاریں ، ملک پر 76ہزار ارب کا قرضہ چڑھ چکا ہے ،سب کی اجتماعی ذمہ د اری ہے ملک کے حالات کو ٹھیک کریں ۔جو آج حکمران ہیں وہ جس طریقے سے آئے ہوئے ہیں عوام میںجاکر دیکھیں عوام آپ کو مسترد کر چکے ہیں،آپ بچوں کے لئے جو کلچر مضبوط کر رہے ہیں ہم ایسا کلچر نہیں چاہتے ، اس کلچرمیںآپ بھی نقصان اٹھائیںگے، ان جماعتوں کے جو تھوڑے بہت ووٹرز اور سپورٹرز ہیں انہیںکہنا چاہتا ہوں کہ ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے آپ نے یہاں پر رہنا ہے ۔
پی ٹی آئی کے ورکر کے گھر پر چھاپہ پڑتا ہے تو اس کی چادر اور چار دیواری پامال ہوتی ہے بحیثیت انسان اورمسلمان کیا یہ ٹھیک ہے ،آپ اس پر خاموش ہیں ،کل آپ کے ساتھ ایسا ہوگا توکوئی آواز نہیں اٹھائے گا ۔انہوںنے کہا کہ آئین کی پاسداری ہم سب پرفرض ہے ، ہم نے تو ظلم اور جبر برداشت کر لیا ہے لیکن کل بہت سے لوگ اسے برداشت بھی نہیں کر سکیں گے ،اس نظام کے اندر جو بینی فشری ہیںجوہائی جیک کر کے اسے چلا رہے ہیں وہ بیٹھیں ۔
اگر وہ یہ کہیں تو کہ وہ جوابدہ نہیں ہیں تو یہ غلط ہے آپ جوابدہ ہیں آپ کو جوابدہ ہونا پڑے گا ،ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت ،حالات ،دہشتگردی اس کا سارے کا سارا بوجھ آپ کو اٹھانا پڑے گا۔ عمران خان کے دورمیں کیوں دہشتگردی نہیں ہوئی ۔ہمارے دور میں کتنے خود کش حملے اوردھماکے ہوئے ،کتنے ڈرون حملے ہوئے لیکن آج کیا حالات ہیں ۔آپ اپنے فرائض سے رو گردانی نہیںکر سکتے ،آئیں دلائل سے بات کریں ، اگر میںنے ملک کے خلاف سازش کی ہے تو مجھے چوک میں لٹکا دیں میں اس کے لئے تیار ہوں لیکن بغیر دلائل اوربغیر ثبوت کے بات نہیں ہو گی ۔
26ویں آئینی ترمیم لا کر عدلیہ کو ہتھکڑیاںلگا دی گئی ہیں،آپ نے قوم کے لئے کیا راستہ چھوڑا ہے ، اپنی ذات اور اناء سے نکلیں ایک قوم بن کر سوچیں۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ عمران خان نے کہا ہے کہ مسئلے کو حل کروجس کی غلطی ہے وہ اسے مانیں ،سزا پر بات آئے گی تو پھرسزاہر ایک کو ہو گی، میز پر بیٹھیں ہر غلطی والے کو سزادی جائے گی جس نے جب بھی غلطی کی ہے اسے سزا ملے گی ۔
انہوںنے کہا کہ نوے دن کا واضح پیغام ہے اور بارہ جولائی رات سے تحریک شروع ہو گئی ہے ہم اسے عروج پر لے کر جائیں گے اور پھر آر یا پارکریںگے ہم رہیں یانہ رہیں کیونکہ سیاست کا فائدہ نہیںہے ، بہتر ہے کہ ہم سیاست نہ کریں ، اپنے حق کے لئے کوئی اور راستہ اختیار کریں ،یہ نہیں کہ ہمارے بچے غلام ہوں اور ان کے بچے بھی غلام ہوں ،جس نے اپنی قوم کو غلام بنانا ہے وہ بھی سن لیں ،جس نے آزادرکھنا ہے وہ بھی سن لیں ، غلام بنا نا ہے تو یہ نظام چلنے دو اگر ان کیلئے آزادی اور خود مختاری لینی ہے تو ہمارے ساتھ آئو ،متحد ہو جائو ،جائز حقوق کے لئے اکٹھے ہو کر حقیقی آزادی کے لئے ہمارا ساتھ دو ۔
علی امین گنڈا پورنے کہا کہ ہمارے فیصلوں کا اختیار عمران خان کے پاس ہے ۔ واضح بتادیا ہے فیصلہ سازوں سے مذاکرات کروںگا ،جن کے پاس اختیار نہیںہے ان کے ساتھ بات کر کے وقت کیوں ضائع کروں۔اگر فیصلے کا اختیار رکھنے والے جو بے اختیار ہیں ان کو ساتھ بٹھانا چاہتے ہیں تو ہمیںکوئی اعتراض نہیں، تحریک کو عمران خان خود لیڈ کررہے ہیں ۔عمران خان نے واضح پیغام دیا ہے مذاکرات کے لئے تیار ہوں لیکن جن کے پاس فیصلے کا اختیار ہے ۔
آج مینڈیٹ کے بغیر حکومت ہے ، جس نے سارا کچھ کیا ہے ، جعلی حکومت بنی ہے ،آٹھ فروری کے بعد اس کے درمیان بڑی کارروائی ہوئی ہے میری بات چیت ان سے ہے ۔انہوںنے کہا کہ عمران خان کی حکومت کس نے گرائی سب کو معلوم ہے ،اور یہ لوگ خود مان چکے ہیں،یہ جنرل باجوہ نے گرائی ہے ،مولانا فضل الرحمن کا بیان دیکھ لیں انہوںنے کہا ہے کہ ہم نے باجوہ صاحب سے کہا کہ ابھی وہ ٹائم نہیں ہے لیکن باجوہ صاحب نے کہا کہ گرانی ہے ، جو نگران حکومت بنی یہ بھی ان کی بنائی ہوئی تھی اس نے سارے اختیار ہمارے خلاف استعمال کئے۔
اگر اختیار والے بے اختیار لوگوںکو اپنے ساتھ بٹھاتے ہیں تو وہ ان کے ساتھ بیٹھیں گے ،لیکن یہ طے ہے کہ اختیار والے کے ساتھ بات ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ پانچ اگست تک لائحہ عمل بنانا ہے اور اس وقت تک ہمیں اپنی تحریک کو عروج پر لے کر جانا ہے ، اس کے بعد لائحہ عمل بنا ئیں گے ، آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے پانچ اگست کے بعد کیا فیصلہ کرنا ہے وہ بتائیں گے ۔
میں نے نوے دن کہا ہے کہ ہم اس میں کیا کیا کر سکتے ہیں ، ہم نے اپنے لئے ہدف رکھے ہیں ہم نوے دن بعد فیصلہ کریں گے ہمیں سیاست کرنی بھی چاہیے ،اگر سیاست سے کام نہیں بنتا تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل بتا دیںگے۔ ہماری تحریک بارہ جولائی کی رات سے شروع ہو گئی ہے اور یہ نوے دن تک جاری رہے گی ۔انہوںنے کہا کہ دوسری طرف والے وقت کو ضائع کر کے اپنے مقاصد حاصل کر رہے ہیں، ہم سے ہماری مخصوص نشستیں بھی لے لی ہیں،سارے کیسز جعلی ہیں ، ان کی بات پر یقین کر کے ان کی ٹائم لائن پر چلیں تو یہ ہمیں سوٹ نہیںکر رہے ہم اس کا بہت نقصان اٹھا چکے ہیں، میری کبھی چھپی ہوئی ملاقات نہیں ہوئی، میں ہر سرکاری میٹنگ میں عمران خان اور اپنی جماعت کا معاملہ ضرور اجاگر کرتاہوں لیکن اس کا نتیجہ نہیں آرہا ، اب ہم سر عام پیشکش کر رہے ہیں، ہم بھی اپنے کام پر لگ گئے ہیں،اہدف رکھے لئے ہیں ،سڑکوںپراحتجاج اور تحریک ہمارا آئینی حق ہے ۔
انہوںنے کہا کہ ہم لاہور آئے ہیں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوئی اور آرام سے واپس جارہے ہیں۔لیکن میں نکلتا ہوں تو میرے اوپردھاوا بول دیا جاتا ہے ،بیلٹ گن ،ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں،لاٹھی چارج کیا ،مقدمات کا اندراج کیا گیا ،اگر میں کوئی غلط کام کروں تو ضرور سزا دیں ، ابھی ہم نے احتجاج کا اعلان نہیں کیا تو چھاپے شروع کر دیتے ہیں ، یہ ان کا وطیرہ بن گیا ہے ،پالیسی تبدیل کر کے ایک اور لائحہ عمل پرکام کر رہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ خواجہ آصف نے جس میٹنگ کا حوالہ دیا ہے وہ واٹر سٹوریج کا ایشو کے معاملے کی میٹنگ تھی ۔یہ کہتے ہیں میں کسی سے ملا ہوں، میں پاکستان کے لیے سب سے ملا ہوا ہوں، میرا لیڈر اور اس کی بیوی جیل میں ہے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی نہایت ضروری ہے، بانی ہی پاکستان کے مسائل حل کرا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم لاہور میں جلسہ کرنے کیلئے اجازت مانگیں گے، اجازت دی جائے، ہم پرامن آئے ہیں اورپرامن انداز سے ہی واپس جارہے ہیں۔