پاک افغان اور پاک ایران بارڈرز کی بندش کے سنگین اثرات بلوچستان کے عوام نانِ شبینہ کے محتاج

ہفتہ 19 جولائی 2025 22:09

نوکنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جولائی2025ء) پاک افغان اور پاک ایران بارڈرز کی بندش کے سنگین اثرات بلوچستان کے عوام نانِ شبینہ کے محتاج بلوچستان، جو جغرافیائی طور پر پاکستان کے سب سے بڑے اور اہم صوبوں میں شمار ہوتا ہے اس وقت شدید معاشی اور سماجی بحران کا شکار ہے بالخصوص رخشان ڈویژن سمیت بلوچستان کے دیگر سرحدی علاقوں میں عوام اس وقت سخت پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔

اس کی بنیادی وجہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر ایران اور افغانستان سے متصل بارڈرز کی بندش ہے، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں اور گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔بارڈرز کی بندش سے جو تجارت صدیوں سے جاری تھی، وہ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے۔ بلوچستان کے عوام کی ایک بڑی تعداد کا روزگار انہی بارڈرز سے منسلک چھوٹے پیمانے کی تجارت، مال برداری، گاڑیوں کی آمد و رفت، اور بارڈر مارکیٹوں سے جڑا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

اب جبکہ یہ ذرائع بند ہوچکے ہیں، تو لوگ نانِ شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں، فاقہ کشی کا شکار ہیں، اور زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے بھی قاصر ہیں۔مزید تشویش ناک بات یہ ہے کہ بڑھتی ہوئی بیروزگاری نے نوجوانوں کو مایوسی کی طرف دھکیل دیا ہے، اور اس کے نتیجے میں وہ جرائم، بدامنی، چوری، ڈکیتی، اسمگلنگ اور دیگر سماجی برائیوں کی طرف مائل ہوسکتے ہیں۔

یہ صورت حال نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے امن و استحکام کے لیے خطرناک ہی.بلوچستان کی جغرافیائی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات بھی واضح ہونی چاہیے کہ صوبے کے 95 فیصد سے زائد علاقوں میں کوئی باقاعدہ پاکستانی پٹرول پمپ موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایران سے درآمد شدہ تیل یہاں کے عوام کے لیے واحد قابلِ رسائی ذریعہ تھا۔ لیکن ایرانی تیل پر پابندی کے باعث نہ صرف ایندھن کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے بلکہ مریضوں کی کوئٹہ یا دیگر شہروں تک منتقلی، اشیائے ضروریہ کی ترسیل، اور نقل و حرکت بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔

اس تناظر میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے اپیل ہے کہ وہ موجودہ فیصلوں پر فوری نظر ثانی کریں۔ ایران اور افغانستان سے منسلک تمام بارڈرز کو کھولا جائے تاکہ لوگوں کو دوبارہ اپنے روزگار سے جڑنے کا موقع ملے، عوام کی معاشی بحالی ممکن ہو، اور بلوچستان میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ عوام دشمن پالیسیاں وقتی طور پر تو شاید حکومتی مفادات کو تحفظ دیں، لیکن طویل المدتی اثرات نہایت تباہ کن ثابت ہوں گے۔

بلوچستان کے لوگ پرامن اور محنتی ہیں۔ انہیں مجبور نہ کیا جائے کہ وہ جرائم کی راہ اختیار کریں۔ حکومت ان کے لیے روزگار کے دروازے کھولے تاکہ وہ عزت اور وقار کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ بارڈرز کی بندش نے جن مشکلات کو جنم دیا ہے، ان کا حل صرف اور صرف ان بارڈرز کو دوبارہ کھولنے اور عوام کو ان کے روایتی و جائز معاشی ذرائع تک رسائی دینے میں ہے۔