گزشتہ چھ ہفتوں میں امدادی مقامات کے قریب 875 افراد ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 19 جولائی 2025 20:00

گزشتہ چھ ہفتوں میں امدادی مقامات کے قریب 875 افراد ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جولائی 2025ء) اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ان مشتبہ افراد پر اس وقت انتباہی فائرنگ کی تھی جب وہ اس کے فوجیوں کی طرف بڑھ رہے تھے اور انہوں نے رکنے کی کال پر دھیان نہیں دیا تھا۔

غزہ کے رہائشی محمد الخالدی نے کہا کہ وہ اس گروپ میں شامل تھے جو جائے وقوعہ کے قریب پہنچ رہے تھے اور فائرنگ شروع ہونے سے پہلے انہوں نے کوئی انتباہ نہیں سنا تھا۔

انہوں نے کہا، ''ہم نے سوچا کہ وہ ہمیں منظم کرنے کے لیے باہر آئے ہیں تاکہ ہمیں مدد مل سکے، اچانک (میں نے) دیکھا کہ ایک طرف سے جیپیں اور دوسری طرف سے ٹینک آ رہے ہیں اور ہم پر فائرنگ شروع کر دی۔‘‘

غزہ ہیومینیٹیرن فنڈ کی طرف سے ایسے کسی واقعے کی تردید

امریکی حمایت یافتہ گروپ غزہ ہیومینیٹیرین فنڈ کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز وہاں کوئی واقعہ یا ہلاکت نہیں ہوئی اور اس نے بار بار لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اندھیرے میں اپنے ڈسٹری بیوشن پوائنٹس پر سفر نہ کریں۔

(جاری ہے)

جی ایچ ایف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ''آئی ڈی ایف (اسرائیلی ڈیفنس فورسز) کی مبینہ سرگرمی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہماری سائٹس کے کھلنے سے چند گھنٹے قبل ہوئیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ زیادہ تر ہلاکتیں قریبی جی ایچ ایف سائٹ سے کئی کلومیٹر دور ہوئیں۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کا جائزہ لے رہی ہے۔

امدادی مقامات کے قریب ہلاکتیں

جی ایچ ایف غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے نجی امریکی سکیورٹی اور لاجسٹکس کمپنیوں کو استعمال کرتا ہے اور اقوام متحدہ کے زیر قیادت نظام کو نظر انداز کرتا ہے، جس پر اسرائیل کا الزام ہے کہ اس نے حماس کی زیر قیادت عسکریت پسندوں کو امدادی سامان لوٹنے کی اجازت دی۔ حماس ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

اقوام متحدہ نے جی ایچ ایف کے ماڈل کو غیر محفوظ اور انسانی غیر جانبداری کے معیارات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، جس سے جی ایچ ایف انکار کرتا ہے۔

منگل کے روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا تھا کہ اس نے غزہ میں امدادی مقامات اور خوراک کے قافلوں کے آس پاس گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران کم از کم 875 ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں، جن میں سے زیادہ تر جی ایچ ایف ڈسٹری بیوشن پوائنٹس کے قریب ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں فائرنگ کی وجہ سے ہوئیں جس کا الزام مقامی لوگوں نے اسرائیلی فوج پر عائد کیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے شہریوں کو نقصان پہنچانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج کو 'سیکھے گئے سبق‘ کے ساتھ نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

غزہ میں فسلطینی ہلاکتوں کی تعداد 58 ہزار

غزہ میں ہفتے کے روز ہونے والے دیگر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 18 افراد مارے گئے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے علاقے میں چند مقامات پر عسکریت پسندوں کے ہتھیاروں کے ڈپو اور چوکیوں کو نشانہ بنایا ہے۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں اب تک 58 ہزار کے قریب فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔ اسرائیلی فوجی کارروائیوں نے غزہ کی تقریباﹰ پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے اور علاقے کو انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے۔

زیادہ تر علاقہ کھنڈر بن چکا ہے۔

یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس کی زیر قیادت عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے اندر حملہ کیا، جس میں قریب 1،200 افراد ہلاک ہوئے، اور 251 یرغمالیوں کو غزہ واپس لے جایا گیا۔

اسرائیل اور حماس قطر میں بالواسطہ بات چیت میں مصروف ہیں جس کا مقصد 60 روزہ جنگ بندی تک پہنچنا ہے تاہم فی الحال کسی پیش رفت کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں۔

ادارت: شکور رحیم، عاصم سلیم