خیبرپختونخواہ کی مخصوص نشستوں پر حلف اور سینیٹ الیکشن گورنر ہاؤس میں ہوں گے، شیڈول جاری

آئی جی خیبر پختونخواہ، چیف سیکرٹری اور آئی جی فرنٹیئر کانسٹیبلری کو فول پروف سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے ہدایات جاری کردی گئیں؛ الیکشن کمیشن کا اعلامیہ

Sajid Ali ساجد علی اتوار 20 جولائی 2025 15:49

خیبرپختونخواہ کی مخصوص نشستوں پر حلف اور سینیٹ الیکشن گورنر ہاؤس میں ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 جولائی 2025ء ) صوبہ خیبرپختونخواہ اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر اراکین کا حلف اور سینیٹ الیکشن گورنر ہاؤس میں ہوں گے، جس کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کی حلف برداری کی تقریب آج 6 بجے گورنر ہاؤس میں ہوگی، گورنر ہاؤس میں اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا، صوبائی حزب اختلاف کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 5 بجے گورنرہاؤس پشاور میں ہوگا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ آج خیبر پختونخواہ اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسمبلی کی طرف سے منسوخ کرنے کی وجہ سے نو منتخب خواتین اور اقلیتی نشستوں کے منتخب ارکان اپنے عہدے کا حلف نہیں لے سکے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کو ایک مراسلہ ارسال کیا تھا جس میں درخواست کی گئی کہ کسی مناسب فرد کو حلف برداری کے لیے نامزد کیا جائے۔

(جاری ہے)

ترجمان ای سی پی کا کہنا ہے کہ اب خیبر پختو نخواہ کے گورنر جنہیں پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے حلف لینے کے لیے حال ہی میں نامزد کیا گیا ہے، وہ مخصوص نشستوں کا حلف لیں گے، اس حوالے سے گورنر ہاؤس میں تقریب منعقد ہوگی جب کہ مورخہ 21 جولائی 2025ء کو جرگہ ہال میں سینٹ انتخابات کا عمل 11 بجے شروع ہوگا، اس دوران الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخواہ کے آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری اور آئی جی فرنٹیئر کانسٹیبلری کو فول پروف سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔

گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حلف نہ لینا جمہوری روایات کی صریح خلاف ورزی ہے، آج شام تمام اراکین اسمبلی حلف لے لیں گے تاکہ سینیٹ انتخابات کے انعقاد میں مزید رکاوٹ نہ آئے، حکومت پوری سنجیدگی سے چاہتی ہے کہ حلف برداری مکمل ہو اور سینیٹ کے انتخابات بروقت ممکن ہو سکیں، حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جن سے ہارس ٹریڈنگ جیسے غیر جمہوری عمل کی روک تھام ہو سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ 2008ء میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے بلا مقابلہ انتخابات کرائے گئے تھے اور آج بھی ایسی ہی دانشمندی کی ضرورت ہے، جب ان کے اپنے امیدوار عدالت کے فیصلے کو نہیں مان رہے تو عام ایم پی ایز سے اطاعت کی کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ اگر سینیٹ انتخابات میں مقابلہ ہوا تو کوشش ہو گی 5 کی بجائے 6 نشستیں حاصل کی جائیں تاکہ ایوان بالا میں ہماری حیثیت مزید مستحکم ہو۔