اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاکستان کی قرارداد منظور کر لی، کشمیر جیسے تنازعات کے پرامن حل کے لیے اقدامات پر زور

منگل 22 جولائی 2025 21:40

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کو متفقہ طور پر پاکستان کی پیش کردہ ایک قرارداد منظور کر لی جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات کے پرامن حل کے لیے کونسل کی قراردادوں کو موثر طریقے سے نافذ کرنے کے اقدامات کریں۔ یہ اقدام سلامتی کونسل کے ایک اجلاس میں اٹھایا گیا جو "بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے" کے ایجنڈے کے تحت منعقد ہوا۔

اجلاس میں طویل المدتی اور حل طلب تنازعات کے بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرات کو اجاگر کیا گیا اور ان کے حل کے لیے اجتماعی کوششوں کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔ یہ اجلاس پاکستان کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران منعقد ہونے والے دو اہم واقعات میں سے ایک ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار جو خصوصی طور پر اس اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کے لیے نیویارک آئے ہیں، نے قرارداد کو ووٹنگ کے لیے پیش کیا اور شرکا نے ہاتھ اٹھا کر متفقہ منظوری دی ۔

اس نتیجے نے پاکستان کی قیادت کی صلاحیت کو اجاگر کیا جس نے سلامتی کونسل کی جانب سے ایک قرارداد کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا۔اجلاس کا عنوان "کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینا" تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مباحثے کے آغاز پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو اجلاس بلانے اور عالمی امن کی اجتماعی کوششوں میں چارٹر کے ذرائع کو مکمل طور پر استعمال کرنے کی تجویز پیش کرنے پر تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اس کی اشد ضرورت ہے۔انتونیو گوتریس نے بریفنگ کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے معماروں نے تسلیم کیا تھا کہ جغرافیائی تنازعات کے بڑھنے کے لیے پرامن حل لائف لائن ہے کیونکہ حل طلب تنازعات بھڑکنے سے ممالک ایک دوسرے پر اعتماد کھو دیتے ہیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الفاظ اور عمل کے درمیان فرق کو کوئی بحران سلامتی کونسل کی 21 اپریل 1948ء کی قرارداد سے بہتر طور پر نہیں دکھاتا، جس میں متنازعہ خطے جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنا مستقبل خود طے کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد کے تحت سلامتی کونسل نے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 33 میں بیان کردہ تنازعات کے پرامن حل کے میکانزم کو موثر طریقے سے استعمال کریں۔ ان میں مذاکرات، تفتیش، ثالثی، مصالحت، ثالثی فیصلہ، عدالتی تصفیہ، علاقائی اداروں یا انتظامات کا سہارا یا اپنی پسند کے دیگر پرامن ذرائع شامل ہیں۔ اس سلسلے میں کونسل نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے چیپٹر سکس کے تحت اپنے کردار کی تصدیق کی کہ وہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے مناسب طریقہ کار یا طریق ہائے کار کی سفارش کرے، بشمول یہ خیال رکھتے ہوئے کہ قانونی تنازعات کو بطور عام اصول، فریقین کے ذریعے بین الاقوامی عدالت انصاف کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

کونسل نے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ یقینی بنائیں کہ اقوام متحدہ ثالثی اور روک تھام کی سفارت کاری کی کوششوں کی قیادت اور حمایت کرنے کے قابل ہو اور اپنے اختیارات جاری رکھے۔ کونسل نے رکن ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سربراہ کی حمایت اور تعاون کریں۔ قرارداد میں سیکرٹری جنرل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس قرارداد کی منظوری کے ایک سال بعد تنازعات کے پرامن حل کے میکانزم کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات پیش کریں۔

کونسل نے علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعات کے پرامن حل کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھائیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے خطاب میں کہا کہ پوری دنیا میں ہم بین الاقوامی قانون بشمول بین الاقوامی انسانی حقوق کا قانون، بین الاقوامی پناہ گزین قانون، بین الاقوامی انسانی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کسی جوابدہی کے بغیر مکمل طور پر خلاف ورزی یا انہیں نظر انداز کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں یہ ناکامیاں اس وقت سامنے آ رہی ہیں جب جغرافیائی سیاسی تقسیم اور تنازعات وسیع ہو رہے ہیں، جن کی قیمت انسانی جانوں، تباہ شدہ معاشروں اور کھوئے ہوئے مستقبل کی صورت میں ادا کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں غزہ میں ہونے والے خوفناک واقعات سے آگے دیکھنے کی ضرورت نہیں جہاں ہولناک تباہی کی سطح حالیہ وقت میں بے مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ سفارت کاری ہمیشہ تنازعات، تشدد اور عدم استحکام کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوتی، لیکن اس میں اب بھی انہیں روکنے کی طاقت موجود ہے۔