نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے انتہائی ظالمانہ قبضے اور نسلی امتیاز کا شکار ہیں، غزہ میں گزشتہ 22 ماہ سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف ایک انسانی المیہ نہیں بلکہ انسانیت کا مکمل زوال ہے،فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی قانون کی ساکھ کا امتحان ہے، سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر مشروط اور اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے،ہم 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، متصل اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے حق کی حمایت کرتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، یہی واحد منصفانہ اور پائیدار حل ہے، جس کی تائید سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی، عرب امن اقدام اور او آئی سی کی متفقہ طور پر کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کا استعمال اور یکطرفہ فوجی کارروائیاں صرف تنازعات کو گہرا کرتی ہیں۔ فلسطینی عوام کو وہ حق دیا جائے جس سے انہیں دہائیوں سے محروم رکھا گیا ہے، انصاف، آزادی، وقار اور اپنی ریاست، یہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے، پاکستان ایک آزاد، خود مختار اور متحد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا، عالمی برادری سے فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف پر مبنی رویہ اپنائے۔
بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کے مسئلے پر سلامتی کونسل کے اس اہم کھلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بے حد فخر ہے ، جامع بریفنگ پر اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیاری کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے ساتھ ظلم کی طویل داستان گزشتہ کئی دہائیوں پر محیط ہے ، دہائیوں سے فلسطینی عوام انتہائی ظالمانہ قبضے اور نسلی امتیاز کا شکار ہیں۔
انہیں حق خودارادیت اور حق ریاست سمیت بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ غزہ میں گزشتہ 22 ماہ سے جو کچھ ہو رہا ہے، وہ صرف ایک انسانی المیہ نہیں بلکہ انسانیت کا مکمل زوال ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ اس وقت معصوم جانوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر بین الاقوامی انسانی قوانین (آئی ایچ ایل) کا بھی قبرستان بن چکا ہے۔
اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں 58,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ ہسپتالوں، سکولوں، اقوام متحدہ کے اداروں، امدادی قافلوں اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا کوئی حادثاتی عمل نہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین، سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے خلاف ایک منظم خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں بھوک کا بحران انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایم ایف) کے مطابق، آبادی کا ایک تہائی حصہ کئی دنوں تک کھانا کھائے بغیر گزار رہا ہے، جو خوراک کے عدم تحفظ کی ایک انتہائی تشویشناک علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور بین الاقوامی قانون کی ساکھ کا امتحان ہے۔ اگر فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کیا گیا تو یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کو مزید تقویت دے گا۔
سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں اور اپنے فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اپنی غیر مشروط اور اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔ ہم 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، متصل اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے حق کی حمایت کرتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، یہی واحد منصفانہ اور پائیدار حل ہے، جس کی تائید سلامتی کونسل، جنرل اسمبلی، عرب امن اقدام اور او آئی سی کی متفقہ پوزیشن میں کی گئی ہے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل سے درج ذیل اقدامات پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہیں، اول غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے۔ دوم انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی تمام ضرورت مند شہریوں تک یقینی بنائی جائے۔ سوم یو این آر ڈبلیو اے کو فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ مضبوط کیا جائے۔
چوتھا مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں فلسطینی زمینوں پر قبضے ختم کیے جائیں۔ پانچواں غزہ کی تعمیر نو کے لئے عرب اور اسلامی ممالک کی زیرقیادت تعمیر نو کا منصوبہ عمل میں لایا جائے۔ ششم بین الاقوامی قانون کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے درمیان دو ریاستی حل کا پائیدار امن کا راستہ اختیار کیا جائے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان فلسطینی ریاست کی مکمل رکنیت کے لیے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حمایت کا خیرمقدم کرتا ہے، ہم ان ممالک سے اپیل کرتے ہیں جو ابھی تک فلسطین کو تسلیم نہیں کر چکے، وہ ایسا جلد از جلد کریں، ہم 28 جولائی کو سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ کوششوں سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں، جس کا مقصد دو ریاستی حل کو عملی شکل دینا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جامع امن کا راستہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیے تمام مسائل کا حل بین الاقوامی تعاون اور پرامن مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ پاکستان شام، لبنان اور یمن میں امن کے عمل کی حمایت کرتا ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے فوری انخلا کرے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت کا استعمال اور یکطرفہ فوجی کارروائیاں صرف تنازعات کو گہرا کرتی ہیں۔
فلسطینی عوام کو وہ حق دیا جائے جس سے انہیں دہائیوں سے محروم رکھا گیا ہے، انصاف، آزادی، وقار اور اپنی ریاست، یہی مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد، خود مختار اور متحد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گا، ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ انصاف پر مبنی رویہ اپنائے۔\932