سرینگر، بھارتی فوجیوں کا تشدد،تین نوجوان شہید کر دیئے

پیر 28 جولائی 2025 19:01

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع سرینگر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران تین کشمیری نوجوانوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کر دیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج، پولیس اور پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروںنے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے داچھی گام میں ایک مشترکہ کارروائی کے دوران شہید کیا۔

آخری اطلاعات آنے تک لڈواس، درہ اور ملحقہ علاقوں میں آپریشن جاری تھا۔ مقامی لوگوں نے بھارتی حکام کی جانب سے شہید نوجوانوں کو پہلگام حملے سے جوڑنے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔ لوگوں نے کہا کہ نوجوان بے قصور ہیں اور انہیں ایک جعلی مقابلے میں شہید کرکے عسکریت پسندقراردیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

سرینگر میں مقیم سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت پی چدمبرم جیسی شخصیات کی تنقید سے بچنے کے لیے جنہوں نے پہلگام حملے پر سرکاری بیانیہ پر سوال اٹھایا ہے، اس طرح کے جعلی مقابلوں کا استعمال کر رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جعلی مقابلہ بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس سے پہلے کرایاگیا جس میں پہلگام حملے اور آپریشن سندورپر بحث ہونی ہے۔اس سے قبل کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ایک میڈیا انٹرویو میں مودی حکومت کے اس بیانیہ پر سوال اٹھایا کہ پہلگام حملہ آور پاکستانی شہری تھے۔ پی چدمبرم نے کسی ثبوت کے بغیر حملہ آوروں کو پاکستان سے جوڑنے پر تفتیشی عمل پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور کہاں ہیں اور انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، یا ان کی شناخت کیوں نہیں کی گئی کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارت کے پڑوسی ممالک ، شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس جیسی بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اس حملے کا الزام پاکستان پر نہیں لگایا ہے۔دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے قریب ایک پہاڑی علاقے میں گجر قبائلیوں کو وحشیانہ تشددکانشانہ بنایا۔

راجوری کے رہائشی محمد لیاقت، محمد اعظم، شوکت احمد اور عبدالقادر کوبھارتی فوج کی 50راشٹریہ رائفلز کے اہلکاروں نے ڈھگون کے فوجی کیمپ میں بے رحمی سے مارا پیٹا۔ متاثرین سے کہا گیا کہ وہ پاکستان چلے جائیں۔ قبائلی برادری نے جوموسم گرما میں جموں سے وادی کشمیر کا رخ کرتی ہے، بتایاکہ ان پر دشمنوں کی طرح تشددکیاگیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ 2019میں بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی بعد سے کشمیریوں بالخصوص گجروں اور بکروالوں کے خلاف اس طرح کے ماورائے عدالت تشدد میں شدت آئی ہے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پی ڈی پی کی لڑائی ریاستی حیثیت کے لیے نہیں بلکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت، اس کے آئین اور اپنے پرچم کی بحالی کیلئے ہے۔