پنجاب اسمبلی اجلاس ، اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار کاحکومتی رکن حسان ریاض پر حملہ ،قائمقام اسپیکر نے اپوزیشن رکن کو پندرہ اجلاسوں کیلئے معطل کر دیا

اپوزیشن رکن شیخ امتیاز محمود کوبھی قائمقام سپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے پر پندرہ نشستوں کیلئے معطل کر دیا گیا ،اسمبلی سیکرٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا قائمقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ کی اجلاس ملتوی کر کے حکومت کے سینئر اراکین سے مشاورت ،اپوزیشن اراکین کو بھی اپنے چیمبر میں بلا کر سنا دو اراکین کی معطلی کا فیصلہ سنانے پر اپوزیشن اراکین کارروائی کا بائیکاٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے ، نعرے بازی کرتے رہے سرکاری کارروائی کے دوران ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2025 سمیت چار مسوادات قوانین منظور کر لئے گئے

پیر 28 جولائی 2025 21:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے حکومتی بنچوں پر جا کر حسان ریاض پر حملہ کر دیا جس پر قائمقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے خالد زبیر نثار کی رکنیت پندرہ نشستوں کے لئے معطل کردی جبکہ اپوزیشن کے دوسرے رکن شیخ امتیاز محمود کوقائمقام سپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے پر پندرہ نشستوں کیلئے معطل کر دیا گیا جس کا اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ، قائمقام اسپیکر کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن اراکین کارروائی کا بائیکاٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے ،سرکاری کارروائی کے دوران ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2025 سمیت چار مسوادات قوانین منظور کر لئے گئے ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے 2 گھنٹی19 منٹ کی تاخیر سے قائمقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

دوران اجلاس مبینہ طور پر آوازیں کسنے پراپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے حکومتی رکن محمد حسان ریاض کو ان کی نشست پر جا کر مکہ رسید کر دیا ،حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے بروقت مداخلت کر کے بیچ بچائو کرا یا ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی قائد حزب اختلاف معین قریشی اور قائمقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ کی گفتگو کے دوران اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار اپنی نشست سے اٹھ کر حکومتی نشستوں پر گئے اور محمد حسان ریاض پر حملہ کرکے انہیں مکا دے مارا، اس دوران حکومتی رکن نے بھی اپنا دفاع کیا اورخالد زبیر نثار کو مکا مارا تاہم اتنے میں حکومتی اور اپوزیشن بنچوں سے اراکین نے دونوں میں بیچ بچائو کرا دیا ۔

اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے سے شدید تلخ کلامی کی گئی ۔قائمقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے معاملے کو حل کروانے کیلئے پنجاب اسمبلی کااجلاس پانچ منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پیش آنے والے ناشگوار واقعہ پر ڈپٹی اسپیکر نے حکومت کے سینئر اراکین سے مشاورت کی ۔ حکومتی اراکین نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے، نعرے بازی برداشت کی جا سکتی ہے مگر ہاتھاپائی ناقابل برداشت اور غیر جمہوری رویہ ہے۔

اس دوران قائمقام اسپیکر نے اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار اور حکومتی رکن حسان ریاض کو اپنے چیمبر میں بلالیا۔اس کے بعد ایک بار پھر حکومت و اپوزیشن ارکان کو اپنے اسپیکر چیمبر میں طلب کیا گیا ۔اس موقع پر حکومتی رکن حسان ریاض اور اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے اپنا اپنا موقف قائمقام اسپیکر کے سامنے پیش کیا۔اپوزیشن رکن نے کہا کہ حکومتی رکن کی جانب سے انتہائی نازیبا الفاظ کااستعمال کیا گیا جس پر معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کی بجائے ایک گھنٹہ بیس منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک افسوسناک واقعہ ایوان میں ہوا،حکومت اور اپوزیشن دونوں اس کی مذمت کرتے ہیں ،چیئر قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کریں، یہ مقدس ایوان کا معاملہ ہے،ایوان کے تقدس کی بات ہے ،قائمقام سپیکر قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کر سکتے ہیں، یہ بہت ناخوشگوار واقعہ ہے ،کوئی اپنی نشست سے اٹھ کر حملہ کرے مارے اور گالیاں دے ،یہ نہ احسان ریاض اور نہ خالد زبیر نثار کا معاملہ ہے یہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے آپ فیصلہ دیں تاکہ آئندہ کوئی ممبر ایسا کام نہ کر سکے۔

ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا کہ ہماری کسی سے کوئی ذاتیات نہیں ،اس کو ذاتیات کی طرف نہ دھکیلیں ،اسپیکر ملک احمد خان نے کہا تھا کہ اس طرح کا معاملہ ہو تو اس کو متعلقہ کمیٹی میں بھیج دیا جائے،گالی دینا یا بری زبان استعمال کرنا اچھی بات نہیں ۔ قائمقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ ایک ممبر اپنی نشست سے اٹھتا ہے اور حکومتی رکن پر جاکر حملہ کرتا ہے ،میں آج کے دن کو سیاہ دن کے طور پر دیکھتا ہوں،آپ نے اسپیکر ملک محمد احمد خان کے ساتھ بیٹھ کر کہا تھا اب دوبارہ واقعہ نہیں ہوگالیکن دوبارہ حملہ ہوا جو بدترین مثال ہے، اسپیکر ملک محمد احمد خان کی رولنگ کو نہیں چھوڑوں گا بلکہ اس پر عمل کروں گا،کسی کو اجازت نہیں دوں گا ایک ممبر دوسرے پر حملہ کرے،تمام معاملات طے پائے اس کے باوجود آج یہ ہوامجھے جو رولز اجازت دیتے ہیں میں اسی پر رہوں گا،آج بڑی خلاف ورزی ہوئی ہے ،یہ کوئی سبزی منڈی ہے، پنجاب میں اور پوری دنیا میں کیا پیغام گیا ہوگا،بڑی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے، مجھے پتہ ہے مجھے کیا کرنا ہے،میں رول 210کے تحت خالد زبیر نثار اور امتیاز شیخ کو پندرہ نشستوں کے لئے معطل کرتا ہوں،امتیاز شیخ کو قائمقام اسپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے پر معطل کیا گیا ۔

ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کیا سبزی منڈی یا کبڈی کا میچ ہے ،ایک ممبر دوسرے پر حملہ کردے،اس ایوان کے تقدس کو ہر صورت بحال رکھنا ہوگا۔حکومتی رکن رانا ارشد نے کہا کہ اگر یہ غنڈہ گردی کریں گے تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، کسی ممبر کی طرف ہاتھ بڑھایا تو بازو کاٹ دیں گے بدمعاشی برداشت نہیں کریں گے۔اس موقع پر اپوزیشن اراکین نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔

قبل ازیں اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے جس کے جواب میں حکومتی اراکین نے بھی نعرے لگائے ۔پارلیمانی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میر ااعتراض ہے کہ یہ پہلے کم تصاویرلاتے تھے اب زیادہ لانا شروع ہوگئے ہیں ۔ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کو جس طرح جعلی گواہیوں پر سزا دی گئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی،سیشن کی کارروائی روک کر اجازت دی جائے کہ ہم ملک احمد خان بھچر سے اظہار یکجہتی کر سکیں۔

ہم نے پارلیمانی پارٹی کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان کو بھی خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ جس تیزی سے کیسز چلا رہے ہیں صبح نو سے رات تین بجے تک عدالت لگتی ہے اس سے انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ عندلیب عباس، فردوس عاشق اعوان، مراد راس، فیاض الحسن چوہان سمیت کئی نامور لوگوں نے پریس کانفرنس کی اور مقدمات سے بری ہوگئے۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ملک احمد خان بھچر ہمارے بھائی ہیں ،غلطی پر عدالت نے سزا دی ،سزا ہم نے نہیں عدالت نے دی ہے، حکومت نے کبھی نہیں چاہا کسی کو سزا ملے ،نو مئی پر عدالتوں نے فیصلہ دیا ہے،اپوزیشن اگلی عدالت جاکر اسے چیلنج کریں ،پہلے اسمبلی بزنس کو چلایا جائے پھر اظہار یکجہتی کیاجائے،حمزہ شہباز بھی اپوزیشن لیڈر رتھے انہوںنے ڈھائی سال قید نہ حق کاٹی۔

قائمقام اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے پر بحث نہیں کروا ئی جا سکتی ۔مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا اور ملک احمد خان بھچر سے اظہار یکجہتی کیا۔قائمقام اسپیکر نے اپوزیشن ممبران کو اس معاملے پربات کرنے کی اجازت دیدی اور اراکین نے اپنے اپنے طور پر اظہار خیال کیا۔ صوبائی وزیر قانون صہیب بھرت نے اپوزیشن اراکین سے کہا کہ ملک احمد خان بھچر کو سزا ہم نے نہیں دی بلکہ عدالت سے سزا ہوئی ہے اگر سزا ہوئی تو سپریم کورٹ کے دروازے کھلے ہیں۔

اپوزیشن رکن رانا شہباز نے اپنے اوپر جعلی مقدمات قائم کرنے پر ہاتھ میں قرآن پاک کا پارہ تھام لیا تاہم قائمقام اسپیکر نے قرآن پاک کا پارہ ہاتھ میں پکڑ کر بات کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جو پارہ آپ نے ہاتھ میں پکڑا اسے پڑھنا آتا ہے تو پڑھ کر سنائیں، آپ میں بات سننے کا حوصلہ ہی نہیں ہے، قرآن اٹھانے سے پہلے وضو کرنا پڑتا ہے ،شقیں طے کرنی پڑتی ہے ،کیا قرآن پکڑ کر ایوان میں لانا چاہیے۔

رانا شہباز نے کہا کہ میرے اوپر پانچ تھانوں میں دہشتگردی کے مقدمات ہوئے،ظلم کی انتہا ہے ، ایک دن میں مختلف اضلاع کے مقدمات میں نامزد کر دیا گیا ۔ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا کہ کوئی کسی شخص کے بارے میں نہیں بتا سکتا کہ کسی کا وضو ہے یا نہیں اسے قرآن آتا ہے یا نہیں، ہم اس پر ٹوکن بائیکاٹ کررہے ہیں کیونکہ ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے اور اپوزیشن اراکین لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اوراسمبلیوں کی سیڑھیوں پر دھرنا دے کر احتجاج کیا ۔

وزیر قانون صہیب بھرت نے کہا کہ غلط مقدمات کے حوالے سے آٹھ ماہ ہوگئے اپوزیشن کا کوئی ممبر نہیں آیا ،یہ اپنی مدد خود ہی نہیں کرنا چاہتے، ہم تو آپکا مسئلہ حل کرنے کو تیار ہیں آپ اپنا مسئلہ حل کرنے کو تیار نہیں، آئیں سیاسی لوگوں کے ساتھ بات کریں، اگر غلط مقدمے بنے ہیں تو بیٹھ کر حل نکالیں گے۔بعد ازاں اپوزیشن اراکین ایوان میں واپس آ گئے ۔ پنجاب اسمبلی میں سرکاری کارروائی کے دوران مسودہ قانون کنٹرول اجزائے منشیات پنجاب 2025، مسودہ قانون آٹزم سکول اینڈ ریسورس سینٹر پنجاب 2025 ،مسودہ قانون ترمیم غیر منقولہ شہری جائیداد ٹیکس پنجاب 2025 اور مسودہ قانون ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2025 کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس ملتوی کر دیاگیا ۔