سندھ اسمبلی نے صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے پر نیپرا کے خلاف متفقہ طور پر منظور کرلی

حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی طویل دورانیہ کی لوڈ شیڈنگ اور صارفین سے غیرمنصفانہ طریقے سے بجلی کے بھاری بلوں کی وصولی پر کڑی تنقید پچاس ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی میں رہنے والے شہریوں کے لیے سندھ حکومت نے سولر سسٹم کی فراہمی کا کام شروع کیا ہے، تاہم یہ مستقل حل نہیں،شرجیل میمن

منگل 29 جولائی 2025 20:35

�راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)سندھ اسمبلی نے منگل کو اپنے اجلاس میں نیپرا کی جانب سے کراچی میں بجلی صارفین پر 50 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کے خلاف ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی ، پیپلز پارٹی کی رکن ہیر سوہو اور پی ٹی آئی کے رکن شبیر قریشی کی ایک قراردادمتفقہ طور پر منظور کرلی۔ اس قرارداد کی منظوری سے قبل حکومت اور اپوزیشن دونوں جانب کے ارکان نے سندھ میں بجلی کے تقسیم کار اداروں کی غیر تسلی بخش کارکردگی ، طویل دورانیہ کی لوڈ شیڈنگ اور صارفین سے غیرمنصفانہ طریقے سے بجلی کے بھاری بلوں کی وصولی پر کڑی تنقید کی۔

سندھ کے سینئر وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ہر دورِ اسمبلی میں کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو کے خلاف قراردادیں پیش کی جاتی رہی ہیں، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ متعلقہ اداروں کے حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ پچاس ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی میں رہنے والے شہریوں کے لیے سندھ حکومت نے سولر سسٹم کی فراہمی کا کام شروع کیا ہے، تاہم یہ مستقل حل نہیں، ہمیں بجلی کے بحران کا مستقل اور پائیدار حل تلاش کرنا ہوگا، کیونکہ یہ ملک ہم سب کا ہے۔

شرجیل میمن نے تجویز دی کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں پری پیڈ میٹرز کا نظام متعارف کروائیں تاکہ نہ صرف شکایات کا ازالہ ہو سکے بلکہ بجلی چوری جیسے مسائل سے بھی نجات ملے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ یا تو کمپنیاں پری پیڈ میٹرز نصب کریں، یا پھر عوام کو اجتماعی سزا دینے کا سلسلہ بند کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو جیسے اداروں کو اس طرز کا موثر میکنزم اپنانا پڑے گا تاکہ صارفین کو انفرادی بنیاد پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ جب ہر شخص کے پاس پری پیڈ کنیکشن ہوگا تو کوئی شکایت باقی نہیں رہے گی۔ انہوں نے وفاقی حکومت، وزیر اعظم اور دیگر متعلقہ حکام سے پرزور اپیل کی کہ بجلی کے نادہندہ علاقوں کے نام پر پورے شہر یا علاقے کو اجتماعی سزا دینا بند کی جائے، کیونکہ جو صارف بل باقاعدگی سے ادا کرتا ہے، اسے بجلی چوری کرنے والوں کی سزا نہیں دی جا سکتی۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ بجلی بحران کے خاتمے اور شفاف تقسیم کے لیے پری پیڈ میٹرز کا نظام ہی واحد حل ہے۔قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ عوام کو درپیش پریشانیوں کے سبب یہ قرارداد نہ صرف بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے بلکہ یہ اسمبلی کی حرمت کے لئے حوالے سے بھی بہت اہم ہے کہ صوبے کا سب سے بڑا منتخب ایوان جب صارفین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنے کے خلاف متفقہ طور پر آواز بلند کررہا ہے تو پھر کوئی ادارہ کس طرح من مانی کرسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی قراداد کو اہمیت نہیں ملتی تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں ۔وفاقی حکومت اور نیپرا سے مو دبانہ گزارش ہے کہ وہ ایک غیر منصفانہ فیصلہ واپس لیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے کشمور تک پورا سندھ بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ اور اضافی بلوں سے پریشان ہے ۔ جہاں جائیںہر شہری بجلی کے مسئلے کی شکایت کرتاہے اورتمام جماعتوں کے ایم پی ایز کا ایک ہی مسئلہ ہے ۔

انہوں نے الزام لگایا کہ کراچی کے عوام سے کے الیکٹرک بھتہ لے رہی ہے ،یہ اسمبلی مطالبہ کر رہی ہے بھتہ وصول نہ کیا جائے ۔ہم اس قراداد کی حمایت کرتے ہیں۔ قبل ازیں عامر صدیقی نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی میں نیپرا کی منظوری سے کے الیکٹرک نے اپنے بلوں کے ذریعے کراچی کے عوام پر 50 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے جو سراسر زیادتی ہے ۔

عامر صدیقی نے کہا کہ نیپرا نے 18 جولائی کو حکم نکالا جوکراچی کے کاروبار کو ختم کرنے کی سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری صنعتیں دیگر صوبوں میں منتقل ہو رہی ہیں۔کے الیکٹرک کی اپنی نا اہلی چھپانے کے لئے اب اس کا ملبہ کراچی کے صارفین پر ڈال رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے 50 ارب روپے کراچی کے شہریوں سے وصول کیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ اجتماعی سزائیں دی جائیں ۔

کے الیکٹرک اپنے لائین لاسز کی سزا پورے شہر کے عوام کو دی جا رہی ہے ۔اس قراداد کو متفقہ طور پر منظور کیا جائے نیپرا نے اس حکم سے پہلے کوئی شنوائی نہیں کی ہے۔پی ٹی آئی کے رکن شبیر قریشی نے اظہار خیال کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ 200 یونٹ کے بعد اضافی بل کو ختم کیا جائے اورکم سے کم حد 300 یونٹ مقرر کی جائے۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک اور حیسکو پوری قوم کو قرض دار بنا رہی ہیں۔

عوام کو سہولت دی جائے ۔ رکن اسمبلی آصف موسی نے کہا کہ یہ ایوان 200 یونٹ کی پالیسی کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہماری درخواست ہے کہ حکومت سندھ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور 200 یونٹ کی حد کو بڑھایا جائے نیپرا کی جانب سے 200 یونٹ والا سلیب ختم ہونا بھی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے 300 یونٹ کے بعد ریٹ تبدیل ہوتے تھے اب 199 یونٹ سے ایک یونٹ بھی بڑھتا ہے تو 10 ہزار روپے کا بل آتا ہے ۔

پیپلز پارٹی کی ہیر سوہو نے کہا کہ حیسکو اور سیپکو کی لوڈ شیڈنگ کی کوئی حد نہیں، سندھ کے ہر علاقے میںدو گھنٹے بجلی ہوتی ہے چار گھنٹے نہیں ہوتی ۔آج جو قرارداد ایوان میں پیش کی وہ اہم ہے۔غریب آدمی 200 یونٹ استعمال کرتا ہے اگربجلی کے یونٹ 201 یونٹ ہوجاتے ہیں تو پھر بل غریب کے دسترس سے باہر ہوجاتا ہے ۔پیپلز پارٹی کے جمیل سومرو نے کہا کہ بجلی کی کمپنیاں ایسٹ انڈیا کمپنی بنی ہوئی ہیں۔

اس وقت سندھ میں سب سے بڑا ایشوبجلی کی لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ اگرکسی علاقے میں ایک بندہ بھی بجلی چوری کرے تو پی ایم ٹی اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ لاڑکانہ شہر میں 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہے۔ صورتحال سے تنگ آکرعام شہریوں نے سولر لگانا شروع کردیئے ہیں۔بجلی کمپنیاں شتربے مہار ہوگئی ہیں۔ یہ بھی دیکھا جائے کہ لاہور میں کتنی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور کراچی میں کتنی ہوتی ہے۔

پیپلز پارٹی کے رکن خرم سومرونے اس امر پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ الیکٹرک کمپنیوں کو اسمبلی میں بلایا گیا مگر انہوں نے اس منتخب ایوان کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک اور واپڈا کے خلاف قانون بنایا جائے قراداد منظور کی جائے قانون سازی بھی کی جائے ۔ایم کیو ایم کے نجم مرزا نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے کے ذریعے سندھ کے شہریوں کا معاشی استحصال کیا جا رہا ہے ۔

کراچی کے شہریوں سے زبردستی 50 ارب روپے وصول کیئے جا رہے ۔انہوں نے کہا کہ لائین لاسز کا بہانہ ہے جبکہ اضافی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے اورنشانہ وہ صارفین بن رہے ہیں جو باقاعدگی سے بجلی کا بل ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیپرا یہ حکم فوری واپس لے ۔ پی ٹی آئی کی: محمد اویس نے کہا کہ دس گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ غیر قانونی ہے ۔کے الیکٹرک خود قانون توڑ رہی ہے ۔

انہوں نے سندھ اسمبلی سے کہا کہ وہ آج ہی یہ قانون پاس کرے کہ دس گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ پرکے الیکٹرک کے جنرل مینیجر کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ کے الیکٹرک عملہ خود بجلی چوری کرواتا ہے۔قرارداد کی متفقہ طورپر منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔