جموں و کشمیر جیسے تنازعات کے حل کے لئے قوام متحدہ کے امن مشنز کے کردار کو بڑھانے کی ضرورت ہے، پاکستان

بدھ 30 جولائی 2025 17:26

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2025ء) پاکستان نے تنازعات کی بنیادی وجوہات کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی امن مشنز کو مضبوط اور بہتر طریقے سے لیس کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کی سب سے زیادہ ضرورت جموں و کشمیر جیسے دیرینہ تنازعے میں محسوس کی جاتی ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔

یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے گزشتہ روز ”سیاسی حل کے حصول کے لئے امن آپریشنز کا استعمال :ترجیحات اور چیلنجز“کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل، جو امن مشنزکو مینڈیٹ دیتی ہے ، اس بات کو یقینی بنائے کہ امن مشنز کو ایک معتبر سیاسی عمل کے ساتھ تعینات کیا جائے جو تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرے اور مشن کے مینڈیٹ ضرورت پر مبنی، واضح، ترتیب وار اور سیاق و سباق کے مطابق ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاسی حل کی اہمیت بالکل واضح ہے۔پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے امن آپریشنز میں پاکستان کے تقریباً آٹھ دہائیوں کے تجربے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشنز میں دستے بھیجنے والے سرِفہرست ممالک میں شامل رہا ہے اور اقوامِ متحدہ کے سب سے پرانے مشن، بھارت اور پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصرین کے گروپ (یو این ایم او جی آئی پی ) کا میزبان بھی ہے، جو لائن آف کنٹرول کی نگرانی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پیس بلڈنگ کمیشن کا بانی رکن بھی ہے ۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے چار براعظموں میں اقوام متحدہ کے 48 مشنز میں سب سے زیادہ 2لاکھ 35ہزار سے زائد اہلکار تعینات کئے ہیں ۔ اب تک 182 پاکستانی فوجیوں نے عالمی سطح پر امن کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں کی اہمیت کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

پاکستانی مندوب ، جو جولائی کے لئے سلامتی کونسل کے صدر ہیں، نے اپنی قومی حیثیت میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر امن آپریشنز ایک کامیابی کی کہانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5.5 بلین ڈالر کے سالانہ بجٹ کے ساتھ، دنیا بھر میں اقوام متحدہ کی امن فوج عالمی فوجی اخراجات کا 0.3 فیصد سے بھی کم ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ متعدد مطالعات نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امن قائم کرنے سے تشدد میں کمی آتی ہے، شہریوں کی حفاظت ہوتی ہے اور امن کے انتظامات کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

اس لئے تمام اصلاحاتی کوششوں کو آپریشنل ساکھ، ادارہ جاتی یادداشت اور امن آپریشنز کی تیاری کو برقرار رکھنا چاہیے، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امن مشنز اب بھی مؤثر اور ضروری ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ امن آپریشنز کی کامیابی کا انحصار رکن ممالک بالخصوص سلامتی کونسل کے مضبوط سیاسی عزم پر ہے۔جہاں اقوامِ متحدہ یا سلامتی کونسل پیچھے ہٹتی ہے یا ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہے، وہاں سیاسی خلا پیدا ہو جاتا ہے اور اس خلا کو منفی عناصر اور کرائے کے فوجیوں نے پر کرنا شروع کر دیا ہے، جو عالمی امن و سلامتی کے لئے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔

پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے مزید کہا کہ امن قائم کرنے کے لئے عوام پر مبنی نقطہ نظر کو برقرار رکھنا چاہیے۔ امن مشنز کو تشدد کو کم کرنے اور اعتماد پیدا کرنے کے لئے جہاں بھی ممکن ہو کمیونٹی کی سطح پر مقامی امن کے انتظامات کو فروغ دینے پر زیادہ زور دینا چاہیے۔