عوام بے حال، ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، پیر ارشد کاظمی

تحریکِ اہلسنّت پاکستان کا کراچی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید اظہارِ تشویش، حکومتی بے حسی کی شدید مذمت

اتوار 3 اگست 2025 20:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2025ء) تحریکِ اہلسنّت پاکستان کے مرکزی رہنما و چیئرمین رابطہ کمیٹی صوبہ سندھ پیر سید ارشد علی شاہ کاظمی القادری نے کہا ہے کہ کراچی اس وقت ایک مسلسل آزمائش، لاوارثی اور بے اعتنائی کا شکار ہے، شہر کا امن، نظامِ زندگی، بنیادی سہولیات اور شہری تحفظ سب کچھ دائو پر لگا ہوا ہے، مگر ریاستی ادارے اور منتخب نمائندے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں، امن و امان کی صورتحال دگرگوں ہے، دہشتگرد گروہوں کی موجودگی اور شہریوں پر حملوں کا سلسلہ خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے، ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں اور عمارتیں گرنے جیسے واقعات انسانی جانوں کو نگل رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے باوجود حکومتی دعوے صرف بیان بازی تک محدود ہیں۔

پیر سید ارشد علی شاہ کاظمی نے کہا کہ کراچی کو انتظامی، معاشی، اور سیاسی طور پر مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔یہ وہی شہر ہے جو ملک کی معیشت کو چلاتا ہے، جہاں پورے پاکستان سے لوگ روزگار کے لیے آتے ہیں، مگر آج یہی شہر بدانتظامی، کرپشن اور نااہلی کی علامت بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں سینکڑوں قیمتی جانیں صرف لاپرواہی، ناقص منصوبہ بندی اور مجرمانہ غفلت کے باعث ضائع ہو چکی ہیں۔

عمارتیں خستہ حالی کے باوجود آباد ہیں، ٹریفک کا نظام بغیر ضابطے کے چل رہا ہے اور بجلی کے نام پر عوام کو ذلت کا سامنا ہے۔پیر ارشد کاظمی نے وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی کو صرف سیاسی تجربہ گاہ بنانے کے بجائے اس کے عوام کی حالتِ زار پر توجہ دے، فوری طور پر شہر بھر میں ہنگامی بنیادوں پر بلدیاتی، حفاظتی اور ترقیاتی اقدامات کا آغاز کیا جائے اور کراچی کو 'متاثرہ شہر' قرار دے کر خصوصی پیکیج کا اعلان کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تحریکِ اہلسنّت پاکستان ہر اس آواز کے ساتھ کھڑی ہے جو عوام کے حقوق، شہری سہولتوں اور بنیادی انصاف کے لیے بلند کی جائے۔ ہم کراچی کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے، یہ شہر ہمارے بزرگوں کی دینی، روحانی اور تحریکی وراثت کا مرکز ہے۔آخر میں انہوں نے علما، مشائخ، تاجر برادری اور سماجی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں شعور و بیداری کی مہمات شروع کریں اور عوامی مسائل پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے فعال کردار ادا کریں۔