وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی چینی حکام سے ملاقاتیں، سی پیک فیز ٹو، وزیراعظم کے دورہ چین اور جے سی سی اجلاس پر تبادلہ خیال

پیر 4 اگست 2025 21:50

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ شراکت داری کو مزید موثر بنانے اور اس کا دائرہ کار بڑھانے پر بات کی تاکہ روزگار کے مواقع، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے، خاص طور پر پسماندہ علاقوں کے طلباء کے لیے چین میں تعلیم کے دروازے کھولے جائیں۔

پیر کو اپنے سرکاری دورہ چین کے دوران بیجنگ میں اعلیٰ سطحی چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد وزیر اعظم شہباز شریف کے متوقع دورہ چین کے ایجنڈے کی تیاری، چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے اور جلد ہونے والے 14ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) اجلاس سے متعلق امور پر مشاورت تھا۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے چین کی انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (سی آئی ڈی سی اے) کے نئے چیئرمین سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین مل کر کئی سماجی و اقتصادی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن کا مقصد پسماندہ علاقوں میں بہتری لانا ہے۔احسن اقبال نے پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات کو دنیا کے مضبوط ترین بین الاقوامی رشتوں میں شمار کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور چین کا تعلق آئرن برادرز کا ہے جو ہر شعبے میں مضبوط ہے ، چاہے وہ معیشت ہو، سیاست، خلائی تحقیق یا دفاع۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعلق محض سٹریٹیجک شراکت داری تک محدود نہیں بلکہ ایک تاریخی اعتماد اور عوامی سطح پر قائم بھائی چارے کا مظہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہمیشہ چین کی غیر مشروط حمایت حاصل رہی ہے، خاص طور پر مشکل حالات میں چین نے پاکستان کے ساتھ دیوار چین کی مانند کھڑے ہو کر سچے دوست ہونے کا ثبوت دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس شراکت داری کو مزید موثر بنانے، دائرہ کار کو بڑھانے اور غریب علاقوں کے نوجوانوں کو چین میں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

احسن اقبال نے واضح کیا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں دونوں ممالک کی توجہ "بزنس ٹو بزنس" (بی ٹو بی) تعاون، زراعت کی جدید کاری اور صنعتی ترقی پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ہم نے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے 8000 میگا واٹ بجلی پیدا کی، موٹرویز اور ہائی ویز بنائیں، فائبر آپٹک لنک بچھایا، اور گوادر میں متعدد منصوبے مکمل کیے، اب ہمارا مقصد معاشی ترقی کے لیے براہ راست صنعتی اور زرعی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے حال ہی میں ایک منصوبے کے تحت 1000 زرعی ماہرین کو جدید چینی ٹیکنالوجی کی تربیت دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس منصوبے کے تحت 300 ماہرین کی پہلی کھیپ تربیت مکمل کر کے واپس آ چکی ہے جبکہ دوسری کھیپ چین میں موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو زرعی معیشت سے صنعتی معیشت میں تبدیل کرنا ناگزیر ہے تاکہ نہ صرف روزگار کے مواقع بڑھیں بلکہ برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو۔

پاکستان کی مصنوعات جیسے کہ زرعی اجناس، گارمنٹس، سرجیکل آلات، کھیلوں کا سامان عالمی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں اور ان کی مارکیٹنگ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔احسن اقبال نے چین کی جوہری توانائی اتھارٹی اور خلائی ایجنسی کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو زراعت، صحت اور دیگر شعبوں میں وسعت دینے کے امکانات پر بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین کے ساتھ مل کر خلائی تحقیق کے شعبے میں بھی تعاون کو وسعت دینا چاہتا ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے اور زرعی منصوبہ بندی کے لیے سیٹلائٹ ٹیکنالوجی انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کا پہلا خلا نورد 2026ء میں چینی خلائی مشن کے تحت خلاء میں جائے گا اور بعدازاں ایک مشن کے ذریعے پاکستان، چاند پر روور بھیجے گا، 2035ء تک چاند پر لینڈنگ کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ 4 ستمبر کو بیجنگ میں پاکستان-چین بزنس کانفرنس منعقد ہو گی جو وزیراعظم کے دورہ چین کے دوران ہو گی، اس میں پاکستان سے 250 اور چین سے 200 سے زائد کمپنیاں شرکت کریں گی۔کانفرنس میں الیکٹرک وہیکلز، کیمیکل، زراعت، آئی ٹی، پٹروکیمیکل اور شمسی توانائی جیسے شعبوں میں جوائنٹ وینچر اور سرمایہ کاری کے امکانات پر بات ہو گی۔

چینی کمپنیاں پاکستان میں پیداواری یونٹس لگا کر لاگت میں کمی کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس سے متعلق سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ عالمی سطح پر جاری تنازعات جیسے روس-یوکرین جنگ اور اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملے نے دنیا کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس سی او جیسے پلیٹ فارمز کو چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر امن، تجارت، ثقافتی اور تعلیمی تبادلوں کو فروغ دینے کے لیے کردار ادا کریں۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایس سی او اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے اور نوجوانوں کے لیے تبادلہ پروگرامز کا آغاز کیا جائے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی آئرن برادرز کی طرح ہے، جو ہر آزمائش میں مضبوط ثابت ہوئی ہے۔ چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، بالخصوص حالیہ پاک-بھارت کشیدگی میں چین کی حمایت ایک 'دیوار چین' کی مانند تھی۔انہوں نےکہا کہ 2026ء میں پاکستان اور چین کے درمیان 75 سالہ دوستی کا جشن بھرپور انداز میں منایا جائے گا جس میں مختلف تقریبات اور منصوبے شامل ہوں گے۔