سوات میں گرینڈ امن جرگہ، مشاورت کے بغیر اقدامات کو مسترد کرنے کا اعلان

پولیس کو اختیارات دینے اور عوامی شراکت سے فیصلے کرنے پر زورسوات

منگل 5 اگست 2025 20:35

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اگست2025ء) سوات میں امن و امان کی صورتحال مزید بہتر بنانے اور سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں کمشنر آفس سیدو شریف کے جرگہ ہال میں ایک اہم گرینڈ امن جرگہ منعقد ہوا۔ صدارت صوبائی وزیر لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کی۔جرگے میں قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین، بلدیاتی نمائندے، سیاسی قائدین، وکلا، تاجر، صحافی، قومی مشران اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

ممتاز شرکا میں ایم این اے سلیم الرحمان، ایم پی ایز اختر خان ایڈوکیٹ، علی شاہ ایڈوکیٹ، سلطان روم، محمد نعیم، حمید الرحمان، سٹی میئر شاہد علی خان، چیئرمین تحصیل کبل سعید خان اور چیئرمین بریکوٹ کاشف علی شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر، ڈی آئی جی شیر اکبر، ڈی پی او محمد عمر خان اور ڈپٹی کمشنر سلیم جان مروت بھی موجود تھے۔

سیاسی و سماجی قائدین میں پختونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے مختیار خان یوسفزئی، پاکستان پیپلز پارٹی کے سلیم خان، اے این پی کے اکرام خان، جمیعت علمائے اسلام کے مولانا سید قمر، مسلم لیگ ن کے قوی خان ایڈوکیٹ، جماعت اسلامی کے حمید الحق، ہوٹل ایسوسی ایشن کے زاہد خان، سوات پریس کلب کے صدر نیاز احمد خان اور مختلف تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

جرگے میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ سوات میں امن کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا اور عوام کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ شرکا نے زور دیا کہ امن و امان سے متعلق تمام اقدامات میں مقامی آبادی کو اعتماد میں لیا جائے اور پولیس کو مثر اختیارات فراہم کیے جائیں تاکہ وہ بروقت کارروائی کر سکے۔اپنے خطاب میں صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ سوات کے امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور عوامی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سوات کے عوام بیدار اور باہمت ہیں، اور امن کے لیے متحد ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ جرگے کا انعقاد وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے مشورے سے کیا گیا، اور ان کی ہدایت بھی یہی ہے کہ تمام فیصلے عوام کی مشاورت سے ہوں۔ فضل حکیم نے کہا کہ سوات مزید کسی غیر یقینی صورتحال کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے تمام اداروں اور شہریوں کو اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ڈی آئی جی ملاکنڈ شیر اکبر نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سوات میں سات ہزار سے زائد تربیت یافتہ پولیس اہلکار تعینات ہیں جنہیں جدید اسلحہ اور سہولیات فراہم کی گئی ہیں تاکہ وہ ہر قسم کی سیکیورٹی چیلنجز سے مثر انداز میں نمٹ سکیں۔جرگے کے دوران مختلف شرکا نے مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے، پولیس سے قریبی رابطہ رکھنے، عوامی شعور بیدار کرنے، اور میڈیا و وکلا کی تجاویز کو سیکیورٹی پالیسی کا حصہ بنانے پر زور دیا۔اختتام پر فضل حکیم خان نے کہا کہ سوات کے عوام ہر سطح پر امن کے قیام کے لیے متحد ہیں، اور کسی بھی قسم کی شرپسندی یا انتشار کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔