لاہور چیمبر کی جانب سے فنانس ایکٹ 2025میں کاروبار دوست ترامیم کا خیر مقدم

جمعہ 8 اگست 2025 18:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2025ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوذر شاد نے امید ظاہر کی ہے کہ لاہور چیمبر کے مطالبے پر فنانس ایکٹ 2025 میں شامل کی جانے والی کاروبار دوست ترامیم معیشت کی بحالی کے ایک نئے دور کی بنیاد ثابت ہوں گی، پائیدار ترقی کا راستہ ہموار کریں گی، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کریں گی اور کاروباری برادری و قومی معیشت دونوں کے لیے مشترکہ خوشحالی کا سبب بنیں گی۔

وہ لاہور چیمبر میں سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان، نائب صدر شاہد نذیر چودھری اور سابق صدر محمد علی میاں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی سیکشن 37A کی ذیلی شق 8 اور 9 کے تحت انکوائری شروع کرنے سے قبل ایک شفاف اور منظم طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لیے سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 02 آف 2025 جاری کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میاں ابوذر شاد نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر داخلہ محسن نقوی، علی پرویز ملک، ہارون اختر، بلال اظہر کیانی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔انہوں نے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد، ایس آئی ایف سی کے جنرل سرفراز اور جنرل اسد چیمہ کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے چیمبر کے مطالبات کو توجہ سے سنا اور ان پر عملدرآمد یقینی بنایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جہاں پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہے، وہاں ہماری عسکری قیادت ملک کی اقتصادی سرحدوں کو مضبوط بنانے میں بھی پیش پیش ہے۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ بھارت پر پاکستان کو حالیہ ٹیرف برتری فیلڈ مارشل عاصم منیر کے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کا نتیجہ ہے۔ میاں ابوذر شاد نے کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی، سابق صدر میاں انجم نثار، محمد علی میاں، سابق سینئر نائب صدر علی حسام اصغر، سابق نائب صدر فہیم رحمان سیگول، خواجہ شہزایب اکرم، گوہر اعجاز اور ایس ایم تنویر کی کوششوں کو بھی سراہا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی نمائندوں کے ساتھ متعدد زوم میٹنگز اور سات ذاتی دورے اسلام آباد کے کیے گئے اور ہمارا مؤقف یہی رہا کہ کسی بھی انکوائری یا قانونی کارروائی سے پہلے کاروباری برادری کے نمائندوں سے مشاورت ضروری ہے تاکہ خوف کی فضا ختم ہو اور اعتماد بحال ہو۔صدر لاہور چیمبر نے واضح کیا کہ سیکشن 37A کی اصل بجٹ شق کے تحت ایف بی آر افسران کو گرفتاری کے لامحدود اختیارات حاصل تھے جو کاروباری طبقے میں شدید تشویش کا باعث تھے۔

اب کوئی گرفتاری اس وقت تک نہیں ہو گی جب تک تین رکنی کمیٹی، جو چیئرمین ایف بی آر نامزد کرے گا، اس کی منظوری نہ دے اور متعلقہ چیمبرز کو اعتماد میں نہ لے ، اس طرح شفافیت یقینی بنائی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ای۔انوائسنگ کے فوری نفاذ سے متعلق تحفظات دور کر دیے گئے ہیں: اب یہ مرحلہ وار نافذ ہو گی، پہلے مرحلے میں صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں پر اور یہ صرف ایف بی آر کے PRAL سسٹم کے ذریعے چلائی جائے گی، اس سے قبل ملک گیر آگاہی سیشنز منعقد کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات شفاف، عملی اور کاروباری برادری کے اعتماد کو بڑھانے، غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں کو کم کرنے اور پائیدار معاشی ترقی کے فروغ کے لیے تیار کی گئی ہیں۔انہوں نے ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے دو گھنٹے کی ملاقات کو ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رکھا تاکہ کاروباری برادری کے مسائل سن سکیں، اور حکومت سے اپیل کی کہ مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔