کولگام میں بھارتی فورسز کا آپریشن 9ویں روز میں داخل، شہری شدید مشکلات سے دوچار،ممنوعہ کتب کی ضبطی کیلئے مختلف اضلاع میں بڑے پیمانے پر چھاپے

جمعہ 8 اگست 2025 18:54

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ضلع کولگام کے علاقے اکھل میں بھارتی فورسز کا پر تشدد آپریشن آج مسلسل 9ویں روز بھی جاری رہا ، آپریشن کی وجہ سے علاقے کے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فورسز نے یہ آپریشن گزشہ جمعہ رات کو شروع کیا تھا۔آپریشن میں بھارتی فوجیوں ، پیرا ملٹری اور پولیس کے علاوہ پیرا کمانڈوز حصہ لے رہے ہیں۔

آپریشن میں گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کیمروں کا بھی استعمال کیا جا رہاہے۔فورسز نے اب تک دو نوجوان شہید کیے ہیں جبکہ اس دوران چھ فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔بھارتی فورسز اور نامعلوم مسلح افراد کے خلاف فائرنک کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔مسلسل آپریشن کی وجہ سے لوگ گونا گوں مشکلات کا شکار ہیں اور علاقے میں خوراک ، ادویات اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔

(جاری ہے)

بھارتی فورسز کی طرف سے کشتواڑ، بارہمولہ، اسلام آباد اور شوپیاں اضلاع کے مختلف علاقوں میں بھی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔دریں اثنا ءلیفٹیننٹ گورنر منوج کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کی طرف ممتازبھارتی اور بین الاقوامی مصنفین کی 25 تاریخی کتابوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد بھارتی پولیس نے ان کتب کو ضبط کرنے کے لیے سرینگر ، گاندر بل ، کولگام ، اسلام آباد اور وادی کشمیر کے دیگر اضلاع میں بڑے پیمانے پر چھاپے مارے ہیں۔

کتب فروشوں، پبلشرز اور اشاعتی اداروں کو نشانہ بنایا گیا اور ممنوعہ قرار دی گئی کتابیں ضبط کی گئیں ۔ مصنفین، دانشوروں اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے پابندی کی شدید مذمت کی جا رہی ہے اور وہ اسے اظہار رائے کی آزادی کے حق پر ایک سنگین حملہ قرار دے رہے ہیں۔ ماہر سیاسیات سمنترا بوس جن کی دو کتابیں ممنوعہ قرار دی گئی ہیں،نے کہا کہ وہ 1993سے کشمیر کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور دنیا کا کوئی بھی مسئلہ ہو، اسکا حل بات چیت میں ہی مضمر ہے لہذا تشدد کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ کشمیر کے مسئلے کا بھی بات چیت کے ذریعے ہی ایک پر امن حل نکالا جائے۔

معروف بھارتی ماہر بشریات انگانا چٹرجی کی ایک کتاب پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے ۔ انہوں نے اس پابندی کو تنقیدی آوازوں کو سنسر کرنے اور کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش قرار دیا۔ مصنف ڈیوڈ دیوداس نے پابندی کو "افسوسناک" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا کام امن، مکالمے اور جمہوریت کو فروغ دینا ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے متنبہ کیا کہ کتابوں پر پابندی سے تاریخ نہیں مٹ سکتی ۔

انہوں نے کہا کہ سنسر شپ سے خیالات نہیں دبتے ہیں بلکہ انہیں وسعت ملتی ہے۔ادھر ضلع اسلام آباد کے علاقے ڈورو میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ایک اہلکار نے خودکشی کر لی، جس سے مقبوضہ علاقے میں جنوری 2007 سے اب تک خود کشی کرنے والے بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 633 ہو گئی۔