ممتاز حریت رہنما شیخ عبدالعزیز کویوم شہادت شاندار خراج عقیدت

دلی کی عدالت کا سزائے موت کے مطالبے پر یاسین ملک سے جواب طلب

پیر 11 اگست 2025 22:25

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیںحریت رہنمائوں اور تنظیموں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے ممتاز رہنما شیخ عبدالعزیز کو ان کے 17ویں یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت پسند کارکنوں اور سول سوسائٹی کے وفود نے شیخ عبدالعزیز اور دیگر کشمیری شہدا ء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سرینگر میں مزار شہدا پر حاضری دی۔

انہوں نے شیخ عزیز کو ثابت قدمی کی علامت قرار دیا جنہوں بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف جدوجہد پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی شہادت نے کشمیر کی جدوجہد آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی۔بھارتی فوجیوں نے شیخ عبدالعزیز کو 2008میں ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ جموں میں بی جے پی، آر ایس ایس اور ڈوگرہ تنظیموں کی طرف سے وادی کشمیر کی معاشی ناکہ بندی کے خلاف آزاد جموں و کشمیر کی طرف ایک بڑے مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

ناکہ بندی نے ایک انسانی بحران کو جنم دیا تھا جس کے بعد شیخ عبدالعزیز اور دیگر حریت رہنمائوں نے وادی کشمیر میں قحط جیسی صورتحال کو روکنے کے لیے سرینگر-راولپنڈی شاہراہ کو کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے کولگام اور کشتواڑ اضلاع میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیاں بھی جاری رکھیں۔ کولگام کے علاقے اکہال میں محاصرہ مسلسل 12ویں روز بھی جاری رہا ۔

راشٹریہ رائفلز، اسپیشل آپریشن گروپ اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس سمیت ایلیٹ فورسز کے 10 ہزارسے زائد اہلکاروں نے جنہیں جنگی ہیلی کاپٹروں، ڈرونز، اور کمانڈوز کی مدد حاصل ہے، علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بھارتی فوج مجاہدین کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے پیر پنجال کے خطے میں مستقل کیمپ قائم کر رہی ہے۔

کشتواڑ کے علاقے ڈول میں بھی فوجی آپریشن جاری ہے جہاں اضافی فورسز تعینات کی گئی ہیں۔دلی ہائی کورٹ نے غیر قانونی طور پر نظر بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سے سیاسی بنیادپر قائم کئے گئے ایک من گھڑت کیس میں موت کی سزا سنائے جانے کی بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے یاسین ملک کو جواب داخل کرنے کے لیے چار ہفتے کا وقت دیا ہے اور مقدمے کی سماعت 10نومبر کومقرر کی ہے۔

امرناتھ یاترا کی ڈیوٹی سے واپس آتے ہوئے بھارتی پولیس کے دوسب انسپکٹر سرینگر میں ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہو گئے جبکہ ایک سپیشل پولیس افسر ضلع پلوامہ میں اچانک بے ہوش ہو کر ہلاک ہو گیا۔سینئر صحافی انورادھا بھسین نے مودی حکومت کی طرف سے کشمیر سے متعلق 25کتابوں پر پابندی کو جن میں ان کی اپنی کتاب بھی شامل ہے، علم اور آزادی اظہار پر حملہ قرار دیا ہے اور خبردار کیا کہ اس اقدام سے نوجوان اہم تاریخی مواد سے محروم ہوجائیں گے۔