ہمارے پانی کے حصے پر بھارت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں، پاکستان

DW ڈی ڈبلیو بدھ 13 اگست 2025 12:40

ہمارے پانی کے حصے پر بھارت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اگست 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے پانی کو قوم کی زندگی کے لیے خون کے مترادف قرار دیتے ہوئے، واضح کیا کہ دریائے سندھ کے بہاؤ کو روکنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ نئی دہلی نے سندھ طاس معاہدے کو ''معطل‘‘ کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے اسلام آباد نے ’’جنگی اقدام‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بین الاقوامی یومِ نوجوانانِ کے موقع پر اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں آج دشمن کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر تم ہمارے پانی کو روکنے کی دھمکی دیتے ہو تو یاد رکھو کہ پاکستان سے ایک قطرہ بھی چھینا نہیں جا سکتا۔

(جاری ہے)

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’تم ہمارے پانی کو روکنے کی دھمکی دیتے ہو۔

اگر ایسی کوئی حرکت کی گئی تو پاکستان تمہیں ایسا سبق سکھائے گا جو تم کبھی نہیں بھولو گے۔‘‘

وزیرِ اعظم نے پانی کو قوم کی زندگی کے لیے خون کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت حاصل حقوق پر ’’کوئی سمجھوتہ‘‘ نہیں ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ’’نیا پاکستان‘‘ ابھر چکا ہے جب مسلح افواج نے 10 مئی کو بھارت کو دھچکا دیا اور پاک فضائیہ نے چھ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے۔

انہوں نے اس واقعے کو پاکستانی قوم کے لیے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔

’جنگی اقدام‘

پاکستانی وزیرِاعظم کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب بھارت نے پاکستان کو خشک کرنے اور اس کے خلاف 'آبی جنگ‘ چھیڑنے کی دھمکیاں دی ہیں۔

نئی دہلی نے اعلان کیا تھا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں اپریل میں ہونے والے ایک حملے کے بعد، جس میں 26 جانیں ضائع ہوئیں، سندھ طاس آبی معاہدے کو ’’معطل‘‘ کر رہا ہے۔

مودی حکومت نے اس حملے کے لیے پاکستان سے سرگرم دہشت گرد تنظیموں کو مورد ال‍زام ٹھرایا تھا لیکن اسلام آباد نے اس کی تردید کی تھی اور غیر جانبدارانہ بین الاقوامی انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان نے اپنے مختص پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کسی بھی کوشش کو ''جنگی اقدام‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور کہا کہ سندھ طاس آبی معاہدے میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جو یکطرفہ معطلی کی اجازت دے۔

اس معاملے پر اسلام آباد نے بعد میں دی ہیگ میں واقع بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رجوع کیا۔ اس نے دلیل دی کہ بھارت کا اقدام 1969 کے ویانا کنونشن برائے معاہدات کی خلاف ورزی ہے۔

بین الاقوامی ثالثی عدالت کا فیصلہ

دی ہیگ کی مستقل ثالثی عدالت نے آٹھ اگست کو اپنے فیصلے میں کہا کہ بھارت کو یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو پاکستان کے "بلا رکاوٹ استعمال” کے لیے بہنے دینے کا پابند ہے۔

تاہم بھارت نے عدالت کے دائرۂ اختیار پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا، ’’پاکستان سندھ طاس معاہدے کے مکمل نفاذ کے لیے پرعزم ہے، اور توقع کرتا ہے کہ بھارت فوری طور پر اس معاہدے کے معمول کے کام کو بحال کر دے گا، اور ثالثی عدالت کے فیصلے پر مخلصانہ عمل درآمد کرے گا۔

‘‘

قبل ازیںپاکستان کے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت دریائے سندھ کے آبی راستوں پر کوئی ڈھانچہ تیار کرتا ہے، جو پاکستان کے لیے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے، تو اسے تباہ کردیا جائے گا۔ انہوں نے مبینہ طور پر کہا کہ پاکستان کے پاس میزائلوں کی کمی نہیں ہے۔

عاصم منیر نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا، ’’ہم بھارت کے ڈیم بنانے کا انتظار کریں گے، اور جب وہ بنا لے گا، پھر دس میزائل سے اسے فارغ کر دیں گے … دریائے سندھ بھارتیوں کی خاندانی ملکیت نہیں ہے۔ ہمارے پاس میزائلوں کی کمی نہیں ہے، الحمد للہ۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین