بھارت نے اپنے جرائم کو چھپانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندی عائد کر رکھی ہے،رپورٹ

منگل 19 اگست 2025 13:52

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) بھارت غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر پراپنے فوجی قبضے اور ریاستی دہشتگردی کو دنیا کی نظروں سے پوشیدہ رکھنے کیلئے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور کارکنوں کومقبوضہ جموں و کشمیر تک رسائی نہیں دے رہا ہے ۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے لیے ایک نو گو ایریا ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت بھارتی قابض انتظامیہ نے جماعت اسلامی، تحریک حریت جموں و کشمیر، جموں و کشمیر مسلم لیگ، جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی،دختران ملت ، عوامی مجلس عمل ، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ، جموں و کشمیر پیپلز لیگ، جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین سمیت ایک درجن سے زائد سیاسی اور فلاحی تنظیموں پر پابندی عائد کردی ہے ۔

(جاری ہے)

ان تنظیموں کے ہزاروں رہنمائوں اور کارکنوں کو گرفتار کر کے بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں قید کر دیا گیا ہے۔مودی حکومت نے آزادی اظہار پر ایک اور حملہ کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں 25کتابوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے ۔ معروف مصنفہ اروندھتی رائے، مولانا عبداعلیٰ مودودی، اے جی نورانی، وکٹوریہ شوفیلڈ اور ڈیوڈ دیوداس کی کتابوں میں جموں وکشمیر سے متعلق تاریخی حقائق پیش کئے گئے ہیں ۔

مودی حکومت اس اقدام کے ذریعے کشمیرمیں اسکے جرائم کو بے نقاب کرنے والی تمام آوازوں کو دبانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے ۔5اگست 2019کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارت نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، اسلامی تعاون تنظیم ، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کومقبوضہ کشمیر تک رسائی دینے اوروہاں کام کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیاہے۔

بی جے پی حکومت نے پہلے ہی 2016میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کے عملے کو جیلوں میں جاکر قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لینے سے روک دیا تھا ۔ جنیوا میں قائم تنظیم نے اس سے قبل رہائی پانے والے قیدیوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے میں تعاون کیاتھا، قیدیوں کے خاندانوں کو دور دراز کی جیلوں تک جانے کیلئے سفری اخراجات میں مدد کی تھی ۔تنظیم نے 2005کے تباہ کن زلزلے اور 2014کے سیلاب کے دوران بھی امدادی کارروائیوں میں اہم کردار ادا کیاتھا۔

تاہم مودی حکومت نے تنظیم کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے ۔اسی طرح جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر جو وادی کشمیر اور جموں میں تعلیمی اور امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے پر 2019میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔جماعت اسلامی مقبوضہ علاقے میں فری میڈیکل کیمپوں، غریب خاندانوں کو خوراک، ادویات اور مالی امداد فراہم کرنے، مساجد اور اسکولوں کی تعمیر و مرمت اوردیگر فلاحی اداروں کے ذریعے انسانیت کی خدمت جاری رکھے ہوئے تھی۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے ان تمام انتقامی کارروائیوں اور اقدامات کا مقصد عالمی برادری کی نظروں سے مقبوضہ کشمیر میں اپنے جنگی جرائم کو چھپانا ہے۔