وفاقی وزیرخزانہ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس،حالیہ بارشوں سے متاثرہ افراد کیلئے 5.8 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کی منظوری

منگل 19 اگست 2025 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس منگل کو منعقد ہوا ،اجلاس میں اہم معاشی اور ترقیاتی امور پر غور کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں و محکموں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران وزارت بحری امور کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا گیا جس میں پاکستان سٹیل ملز لمیٹڈ کے خلاف ایم/ایس کونسٹن کی جانب سے دعوئوں کے باعث جنوبی افریقہ میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے جہازوں کی گرفتاری کا معاملہ زیر بحث آیا۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے غور و خوض کے بعد وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ 2017ء میں ای سی سی کے سابقہ فیصلے کے تحت پی این ایس سی کو 330.526 ملین روپے تکنیکی ضمنی گرانٹ کے ذریعے فراہم کیے جائیں جبکہ وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت دی گئی کہ ثالثی کیس کی عدالت میں جلد از جلد تکمیل اور تصفیہ کیا جائے اور تین ماہ میں پیش رفت رپورٹ پیش کی جائے۔

ای سی سی نے پاور ڈویژن کی طرف سے ایندھن کے چارجز ایڈجسٹمنٹ کو ملک بھر میں یکساں لاگو کرنے کی تجویز منظور کرلی۔ ایک اور ایجنڈا آئٹم پر ای سی سی نے توانائی بچت کے لیے وزیراعظم کے فین ریپلیسمنٹ پروگرام کے آغاز کی منظوری دی اور اس مقصد کے لیے نیکا (NEECA) کے حق میں 2 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔ای سی سی نے نیشنل سکیورٹی ڈویژن کے سٹریٹجک پالیسی پلاننگ سیل کے لیے 250 ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی اور فیصلہ کیا کہ باقی رقم مرحلہ وار فراہم کی جائے گی۔

کمیٹی نے حالیہ مون سون بارشوں سے متاثرہ افراد کے لیے این ڈی ایم اے کی وفاقی معاونت کی تجویز کی اصولی منظوری دی اور 5.8 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کی منظوری دی جبکہ وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ فوری طور پر 4 ارب روپے جاری کیے جائیں تاکہ متاثرہ عوام کی مشکلات کم کی جاسکیں۔وزارت خزانہ کی جانب سے آر اے اے ایس ٹی کیو آر کوڈ پر مبنی پی ٹو ایم (Person-to-Merchant) ادائیگیوں کے لیے سبسڈی کی تجویز پر غور کے بعد ای سی سی نے رواں مالی سال کے لیے 3.5 ارب روپے کی منظوری دی اور آئندہ تین سال کے لیے اس کا تسلسل یقینی بنانے کا فیصلہ کیا۔

اس اقدام کا مقصد ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینا اور عوامی سطح پر ڈیجیٹل ادائیگیوں کو تیز کرنا ہے۔ کمیٹی نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو فوری طور پر سکیم جاری کرنے اور مالی سال کے اختتام تک اس سبسڈی سکیم کے عملی اثرات پر جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے پیش کی گئی نئی انرجی وہیکل پالیسی 2025-30 کی بھی منظوری دی۔

کمیٹی نے پالیسی کی تیاری پر وزارت کی کاوشوں کو سراہا اور اسے پاکستان کی الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی میں سنگ میل قرار دیا۔مزید برآں ای سی سی کو چھوٹے کسانوں اور محروم علاقوں کے لیے رسک کور سکیم پر بریفنگ دی گئی جس کا مقصد پنجاب اور سندھ کے چھوٹے کسانوں کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا، بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے تمام کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کے نظام میں شامل کرنا ہے۔

یہ سکیم آئندہ تین برسوں میں 7.5 لاکھ سے زائد نئے قرض خواہوں کو باضابطہ مالیاتی نظام میں شامل کرے گی۔ ای سی سی نے ملک میں گیس کے شعبے اور فراہمی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور وزارت پٹرولیم کو ہدایت دی کہ اس شعبے میں نقصانات کو کم کرنے اور عملی استعداد بڑھانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔