بھارت،18 اراکین پارلیمنٹ کی دی وائر کے صحافیوں کےخلاف بغاوت کے مقدمے کے اندراج کی مذمت

جمعہ 22 اگست 2025 18:01

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اگست2025ء) بھارت میں حزب اختلاف کے 18 اراکین پارلیمنٹ نے آسام میں ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی حکومت کی طرف سے آپریشن سندو کی کوریج کے دوران نیوز ویب سائٹ'' دی وائر'' کے بانی ایڈیٹر سدھارتھ وردراجن اور معروف صحافی کرن تھاپر سمیت دیگر صحافیوں کے خلاف غداری کے مقدمات کے اندراج پر کڑی تنقید کی ہے ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حزب اختلاف کے رہنمائوں جے رام رمیش، تروچی سیوا، جان برٹاس، رام گوپال یادو، ڈگ وجئے سنگھ، جیا بچن، رینوکا چودھری، مکل واسنک، سکتھی سنگھ گوہل، سید نصیر حسین، جاوید علی خان، اے۔اے۔ رحیم، وی ۔سیواداسن، آر۔ گریراجن، انیل کمار یادو، کے ۔کنیموزی، کارتی چدمبرم اور مہوا موئترا نے ایک مشترکہ بیان میں آسام پولیس کی طرف سے سدھارتھ وردراجن، کرن تھاپر اور دی وائر سے وابستہ دیگر صحافیوں کو ہراساں کئے جانے کی شدید مذمت کی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو طلب کرنا آزادی صحافت اور جمہوریت پر حملہ ہے، آسام میں بی جے پی حکومت آزادتنقید آوازوں کو ڈرانے اور خاموش کرانے کے لیے بغاوت کے قوانین کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافیو کے خلاف غداری کے مقدمات کے اندراج کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہیں۔اس سے قبل کئی اپوزیشن لیڈر بھی دی وائر سے وابستہ صحافیوں کی حمایت میں بول چکے ہیں۔تامل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے۔ سٹالن نے کہاہے کہ اگر سوال پوچھنے والوں کے ساتھ غداری کا سلوک کیا جائے گاتو ملک میں جمہوریت زندہ نہیں رہ سکتی۔ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے پولیس کی طرف سے سینئر صحافیوں کی طلبی کی شدید مذمت کی ۔