Live Updates

پاکستان میں کلاﺅڈ برسٹ کے بڑھنے کی بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے. ماہرین

درختوں کی بے دریغ کٹائی کی ذمہ داری ان تمام سیاسی جماعتوں پر عائدہوتی ہے جو70سالوں سے حکومت میں رہی ہیں. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 4 ستمبر 2025 13:26

پاکستان میں کلاﺅڈ برسٹ کے بڑھنے کی بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے. ماہرین
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 ستمبر ۔2025 ) ماہرین موسمیا ت نے پاکستان میں کلاﺅڈ برسٹ کے بڑھنے کی وجہ جنگلات کی کٹائی کو قرار دیدیا ہے ماہرین کے مطابق پاکستان ہی نہیں،دنیا کے بیشترممالک موسمیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں ہیں،سیلابی ریلوں میں بھاری پتھر آنے کی بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی کو قرار دیا.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق ماہرموسمیا ت ڈاکٹرشفقت منیر نے کہاکہ کلایمیٹ چینج ہرجگہ پرہے،بہت زیادہ بارش تباہ کن حد تک تھوڑی دیر کے لئے ایک ہی جگہ پر ہو تو اسکوکلاوڈ برسٹ کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ درجہ حرارت کا بڑھنا سب سے زیادہ انڈیکیٹر کے طور پر دیکھا جانا ہے کہ موسموں میں تبدیلی آگئی ہے،درختوں کی کٹائی کی وجہ سے پتھر اور دیگرچیزیں نیچے آرہی ہیں موسمیاتی ماہر ڈاکٹرکاشف مجید سالک نے کہاسب سے زیادہ اہم یہ کہ ہم قدرت کےساتھ رہنا سیکھ جائیں،جہاں دریا گزر رہا ہو وہاں گھرنہ بنائیں جنگلوں کا کٹاﺅ کم ہوتاکہ مٹی پتھر کےساتھ پانی نہ بہے.

ماہرین کے مطابق درختوں کی بے دریغ کٹائی اورآبی گزرگاہوں کے درمیان آبادی کو روک کر کلاڈ برسٹ کے نقصانات کو کم کیا جاسکتا ہے،موسمیاتی تبدیلیوں کی سنگینی کے پیچھے بہت حد تک انسان کا اپنا ہی ہاتھ ہے ملک میں موسمیاتی تبدیلی سنگین صورتحال اختیار کر چکی، کلاﺅڈ برسٹ کے واقعات بڑھ گئے،سیلابی ریلوں میں بڑے پتھر بہہ کر آنا آبادیوں کیلئے زیادہ تباہ کن بن چکا،خیبرپختونخوا اورگلگت بلتستان میں بھاری جانی اور مالی نقصانات سامنے آچکے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں درختوں کی بے دریغ کٹائی کی ذمہ داری ان تمام سیاسی جماعتوں اور حکومتوں پر عائدہوتی ہے جو حکومت میں رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ساری تباہی دوچار سال میں نہیں ہوئی بلکہ اس پر کئی دہائیاں لگی ہیں ‘درختوں کی بے دریغ کٹائی‘شہروں میں گاڑیوں کی تعداد میں بغیرمنصوبہ بندی کے اضافہ‘بڑے شہروں میں ناقص منصوبہ بندی کے تحت انڈسٹریل اسٹیٹس کا قیام نے موسیماتی تبدیلیو ںکے اثرات میں تباہ کن اضافے نے آگ پر تیل کا کام کیا ہے.

انہوں نے کہا کہ سندھ میں مینگروزکے جنگلات کو کاٹا گیا ‘ملک کے سارے صوبوں میں جنگلات کی لاکھوں ایکٹراراضی ہاﺅسنگ سوسائیٹوں کو الاٹ کردی گئی جس سے حکومتوں کی موحولیات کے معاملے پر سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ‘انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کے ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی رفتار کو کم کیا جاسکتا ہے دنیا میں اس کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں مگر پاکستان نے غلط فیصلوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی رفتار کو کئی گنا تیزکردیا جو حکمرانوں اور بیوروکریسی اور فیصلہ سازوں کی نااہلی اور نالائقی کا کھلا ثبوت ہے.

دوسری جانب ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاﺅں میں سلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 38 لاکھ 75 ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں تاہم سیلاب میں پھنس جانے والے 18 لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے ریلیف کمشنر پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب میں اب تک 46 شہری مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے ہیں. ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے 4 ہزار کے قریب بستیاں ڈوب گئی ہیں، 15 لاکھ کے قریب افراد کو ریسکیو کیا گیا، 10 لاکھ سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا انہوں نے بتایا کہ قادر آباد کے مقام پر چناب کا پانی دوبارہ متاثرہ علاقوں میں جائے گا، جھنگ پہنچنے پر چناب کا پانی مزید پریشانی کا سبب بنے گا.

انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب سندھ میں داخل ہوگا دوسری طرف پنجاب میں سیلاب سے 13 لاکھ 26 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہوگئیں، فیصل آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا، 3 لاکھ 23 ہزار 215 ایکڑ پر فصلوں کو نقصان ہوا، گوجرانوالہ ڈویژن میں 2 لاکھ 62 ہزار اور گجرات ڈویژن میں 2 لاکھ 38 ہزار ایکڑ فصلیں برباد ہوئیں بہاولپور ڈویژن میں 1 لاکھ 45 ہزار، ساہیوال ڈویژن میں 1 لاکھ 37 ہزار ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوئیں، لاہور ڈویژن میں 99 ہزار 421 ایکڑ پر فصلیں تباہی کا شکار ہوئیں.

پنجاب میں سیلاب سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہو چکے جبکہ مجموعی طور پر 35لاکھ افراد متاثر ہوئے. ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ اب تک پنجاب میں سیلاب سے 3 ہزار 944 موضع متاثرہو چکے، ریلیف کیمپس میں 25 سے 30 ہزار لوگ موجود ہیں انہوں نے بتایا کہ14 لاکھ 96 ہزار سے زائدافرادکو ریسکیوکیاگیا جبکہ 10 لاکھ سے زائد جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ سدھنائی کے مقام پر راوی کا پانی چناب میں جانے کی بجائے واپس آرہا ہے، جب تک چناب میں پانی کم نہیں ہوگا اس وقت تک راوی کاپانی چناب میں شامل نہیں ہوگا.

دوسری جانب فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا بتانا ہے کہ دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج ایک لاکھ 14 ہزار 130 کیوسک ہے دریائے راوی میں سدھنائی کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ 60 ہزار 580 کیوسک ہے جبکہ پانی کا اخراج ایک لاکھ 57 ہزار 580 کیوسک ہے. فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد اور اخراج 85 ہزار 980 کیوسک ہے ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پنجاب سے سیلاب کا خطرہ ٹل گیا یہ کہنا ٹھیک نہیں،پنجاب سے ابھی سیلاب کا خطرہ پوری طرح سے ختم نہیں ہوا، تینوں دریاﺅں میں ابھی بھی طغیانی ہے، اگلے 72 گھنٹے اہم ہیں، چناب میں مزید پانی آیا اور ابھی دریائے راوی کے پانی نے بھی ملنا ہے، چناب میں ریلے کے زور کو کم کرنے کیلئے ملٹی پل بریچ ڈالے. 
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات