Live Updates

بھارت کا دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال پر24گھنٹوں میں پاکستان سے سفارتی سطح پر دوسرا رابطہ

ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ‘ راوی اور چناب میں خطرناک طغیانی اور طوفانی بارشوں نے کئی شہروں میں سیلابی صورتحال کا سامنا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 4 ستمبر 2025 13:18

بھارت کا دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال پر24گھنٹوں میں پاکستان سے سفارتی ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 ستمبر ۔2025 )بھارت نے دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال کے حوالے سے پاکستان سے سفارتی سطح پر 24 گھنٹے میں دوسرا رابطہ کیا ہے وزارت آبی وسائل کے مطابق بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال سے آگاہ کیا ہے، دریائے ستلج میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے.

وزارت آبی وسائل کے مطابق دریائے ستلج میں ہر یک اور فیروز پور کے مقامات پر سیلاب کا خدشہ ہے 4 ستمبر کو دریا میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے وزارت آبی وسائل نے 28 اہم محکموں کو انتباہی خط جاری کرتے ہوئے دریائے ستلج کی سیلابی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کردیا ہے.

(جاری ہے)

واضح رہے کہ بھارت نے گزشتہ روز بھی دریائے ستلج کی سیلابی صورتحال کے حوالے سے رابطہ سفارتی سطح پر پاکستان سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد دریائے آبی وسائل نے ہنگامی الرٹ جاری کرتے ہوئے دریائے ستلج پر فیروز پور کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خڈشہ ظاہر کیا تھا .

دوسری جانب پنجاب میں راوی، ستلج اور چناب میں خطرناک طغیانی اور طوفانی بارشوں نے کئی شہروں میں ہولناک تباہی مچا دی ، مزید سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے، لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئیں، گجرات میں طوفانی بارش سے اربن فلڈنگ نے زندگی مفلوج بنا دی ،صوبہ میں سیلاب سے اموات 46 ہو گئیں جبکہ 35 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں ،3ہزار 944 موضع متاثرہو چکے، ریلیف کیمپس میں 25 سے 30 ہزار لوگ موجود ہیں.

راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب کے باعث پنجاب کے 4000 کے قریب دیہات اور 38 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہو گئی ہیں بھارتی ہائی کمیشن نے انڈس واٹر کمیشن کو ایک اور مراسلہ بھیجا ہے جس کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے جس سے پاکستان کی حدود میں بھی مزید پانی کے ریلے آئیں گے.

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن پنجاب کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دریاﺅں میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے گڈو، سکھر، کوٹری، اور پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے دریائے چناب سے ملحقہ نالہ ایک میں بہت اونچے اور نالہ پلکو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے دریائے راوی کے ملحقہ نالہ بسنتر اور نالہ نئیں میں پانی کی سطح کم ہو چکی ہے.

دوسری جانب جب خانیوال کے قریب دریائے راوی اور چناب کے پانیوں کا سنگم ملتان اور مظفرگڑھ کے اضلاع کے لیے خطرہ بننے لگا، یہ دوہرا خطرہ پچھلے ہفتے کنٹرولڈ شگاف ڈالنے کے باوجود برقرار رہا ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پر پانی کی سطح 412 فٹ ریکارڈ کی گئی، جو خطرناک حد سے صرف 5 فٹ کم ہے، حکام نے اگلے 12 گھنٹے انتہائی نازک قرار دیے ہیں، کیونکہ خانیوال کے قریب راوی اور چناب کے سنگم کے بعد کٹائی کے مقامات پر دبا ﺅبڑھتا جا رہا ہے حافظ آباد میں دریائے چناب میں آنے والا سیلاب ہزاروں ایکڑ رقبہ پر قائم مچھلی فارم بھی اپنے ساتھ بہا لے گیا، سیلاب سے مچھلی کی فارمنگ کرنے والوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے سیلاب نے حافظ آباد کے 140 سے زائد دیہات کو شدید متاثر کردیا ہے، سیلاب لوگوں کی عمر بھر کی جمع پونجی بہا لے گیا ہے جہاں گھر بچا نہ جانور اور ہزاروں ایکٹر فصلیں بھی دریا برد ہو گئیں ہیں.

قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کا خطرناک ریلا گزر رہا ہے، جس نے نوری والا، بھیڈیاں، عثمان والا سمیت 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ہیڈ گنڈا سنگھ کے اہل علاقہ کھلے آسمان تلے مال مویشی اور فصلوں کے نقصان کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، 132 دیہات اور 18,000 ایکڑ اراضی پانی میں ڈوب چکی ہے، فصلوں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے.

لڈن کے نواحی علاقوں میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب نے تباہی مچا دی، مہر بلوچ کے مقام پر حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آ گئیں، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول کی دیوار گر گئی، عمارت اور فرنیچر بھی بہہ گیا کبیروالا کے علاقے کنڈ سرگانہ، قتالپور اور بربیگی میں دریائے راوی کا پانی داخل ہو گیا، مقامی افراد کا اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کردہ حفاظتی بند متعدد جگہوں سے ٹوٹ چکا ہے، پانی تیزی سے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہو رہا ہے.

ادھر گجرات میں 24 گھنٹوں میں 577 ملی میٹر بارش کے بعد بدترین اربن فلڈنگ نے تباہی مچا دی، کچہری چوک، گوندل چوک، ظہور الہی اسٹیڈیم، جیل چوک سمیت متعدد اہم مقامات پر 4، 4 فٹ پانی جمع ہو گیا، نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی سے ایک مکان پانی میں بہہ گیا گجرات کی سیشن کورٹ، سرکاری دفاتر اور دکانیں زیر آب آ گئیں، شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں اور مساجد سے مسلسل اعلانات کیے گئے کمشنر گوجرانوالہ نے بتایا کہ مدینہ سیداں کے قریب حفاظتی بند باندھ کر پانی کو برساتی نالے میں موڑا جا رہا ہے، پانی کی نکاسی کے لیے گوجرانوالہ سے بھی مشینری،گاڑیاں بھجوائی گئی ہیں.

بارش کے باعث ضلع بھر کے تعلیمی ادارے قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک کا خطرناک ریلا گزر رہا ہے، جس نے نوری والا، بھیڈیاں، عثمان والا سمیت درجن سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اہل علاقہ کھلے آسمان تلے، مال مویشی اور فصلوں کے نقصان کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں 132 دیہات اور 18,000 ایکڑ اراضی پانی میں ڈوب چکی ہے فصلوں کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے.

ڈی پی او قصور محمد عیسی خاں اور ڈپٹی کمشنر عمران علی موقع پر پہنچے اور سیلاب متاثرین کی امداد، راشن کی تقسیم اور انخلا کا جائزہ لیا دریائے راوی کا سیلابی ریلا ملتان میں ریلوے برج تک پہنچ گیا، تحصیل شجاع آباد میں بھی سیلابی ریلے نے تباہی مچادی، متعدد بستیاں زیرآب آگئیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کر رہے ہیں لودھراں میں بھی 5 بستیوں کے بند ٹوٹ گئے، پانی فصلوں میں داخل ہوگیا اور دیہات کا زمینی رابطہ ٹوٹ گیا.

خانیوال کے 136 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کے 75 دیہات متاثر ہو چکے ہیں سیلابی ریلے نے کوٹ مومن کے علاقے رام دیانہ میں شدید تباہی مچا دی، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول سمیت کئی عمارتیں پانی میں ڈوب گئیں، دریائے چناب میں شور کوٹ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب آگیا، جھنگ اور ملتان روڈ کے قریبی کئی علاقے زیر آب آگئے، فوج اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف رہیں ملتان میں سیلابی ریلے کے باعث دریائی کٹا کے باعث زمینیں دریا برد ہوگئیں، دریائے چناب کا سیلابی پانی پنڈی بھٹیاں کے متعدد علاقوں میں داخل ہوگیا، گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج اور تھانہ صدر پولیس پٹرولنگ چوکی بھی زیر آب آگئی.

چناب کے ریلوے نے جھوک وینس کی متعدد بستیوں میں تباہی مچا دی، چشتیاں میں سیلابی پانی نے پوری بستی کو لپیٹ میں لے لیا، مکینوں نے چھتوں پر چڑھ کر جانیں بچائیں ہیڈ اسلام پر پانی کی سطح پھر بلند ہونے لگی، مزید کئی بستیاں زیر آب آگئی، وہاڑی میں 15 سے زائد سرکاری سکول ریلے کی نذر ہو چکے ہیں. 
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات