انجمن تاجران بلوچستان کاآل پارٹیز رہنماؤں کی 8 ستمبر کو بلوچستان میں پہیہ جام ،شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان

جمعرات 4 ستمبر 2025 19:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2025ء)مرکزی انجمن تاجران رجسٹرڈ بلوچستان کے صدر عبدالرحیم کاکڑ، حضرت علی اچکزئی، میر یاسین مینگل، سید عبدالخالق آغا، سعد اللہ اچکزئی، ہاشم کاکڑ، ظفر کاکڑ، عبدالعلی دمڑ، ودان علی کاکڑ، اللہ داد اچکزئی، جہانگیر لانگو، نقیب اللہ کاکڑ، عمر اچکزئی، دوست محمد آغا، احسان کاکڑ سمیت دیگر نے آل پارٹیز رہنماؤں کی جانب سے 8 ستمبر سوموار کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے تاجر برادری سے اپیل کی ہے کہ اس روز اپنے کاروبار اور کاروباری سرگرمیوں کو بند رکھ کر ہڑتال کو کامیاب بناکر وطن دوستی کا ثبوت دیں۔

اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ 2 ستمبر کو کوئٹہ میں سیاسی جلسے کے اختتام پر خودکش حملے کے ذریعے بے گناہ بلوچستانیوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی جس میں 15 معصوم نہتے شہری موت کی آغوش میں چلے گئے اور 32 سے زائد زخمی ہوئے۔

(جاری ہے)

معجزانہ طور پر جلسے میں شریک بلوچستان کی قد آور سیاسی شخصیات جن میں محمود خان اچکزئی، سردار اختر جان مینگل، اصغر خان اچکزئی، میر کبیر احمد محمد شہی، نوابزادہ نیاز زہری سمیت دیگر محفوظ رہے ملک دشمن عناصر اور قوتوں نے بے گناہ شہریوں اور سیاسی کارکنوں کے خون سے ہولی کھیل کر بلوچستان کی سرزمین کو لہولہان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی حالانکہ بلوچستان جوکہ آدھے رقبے پر پھیلا ہوا پاکستان کا سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے یہاں پر جان بوجھ کر حالات کو خراب کرکے یہاں بسنے والے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں تاجر برادری اور بزنس کمیونٹی کو کاروباری سرگرمیوں سے محروم رکھ کر انہیں نان شبینہ کا محتاج بنایا جارہا ہے حالانکہ ہر معاشرے، ملک اور صوبے میں تاجر برادری ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اور حکومت انہیں ہر موقع پر بھر پور سہولیات اور دیگر حوالوں سے ریلیف دیتی ہے تاجر برادری سالانہ اربوں روپے ٹیکس دینے کے باوجود حکومتی سہولیات سے محروم ہیں اپنی مدد آپ کے تحت اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ رواں دواں رکھتے ہیں اور اس طرح کے دہشت گردانہ واقعات حکومت کی ناقص پالیساں اور اقدامات نے بلوچستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے وفاقی حکومت اور مقتدر ادارے بھی بلوچستان کی بہتری کے لئے وہ اقدام نہیں اٹھارہے جن کی موجودہ حالات کو سدھارنے میں اشد ضرورت ہے۔

اور قومی شاہراہوں کو شام ہوتے ہی گڈز اور پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرکے تاجروں کو کروڑوں روپے کا روزانہ کی بنیاد پر نقصان پہنچایا جارہا ہے حکمران اپنی آئینی، قانونی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے تاجروں اور عوام کے لئے مشکلات بڑھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ صوبے میں انڈسٹری نہ ہونے کے باوجود صوبے کے 80 فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش تجارت،بارڈر ٹریڈ، زراعت اور لائیو سٹاک سے جڑا ہوا ہے ان شعبوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بارڈروں کو گزشتہ کئی سالوں سے بند کرکے تاجروں سے روزگار اور کاروبار بھی چھین لیا گیا ہے۔

جبکہ بلوچستان کے تاجروں ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان سے سرحدی تجارت کو بند کرکے سمندر کے راستے سندھ سے بھاری بھرکم ٹیکس کی وصولی اور زائد کرایہ وصول کرنے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔ 8 ستمبر بروز سوموار کو کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن رہے گا تمام تاجر حضرات ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے کاروباری سرگرمیاں بند رکھیں گے۔