گرین اکانومی وقت کی ضرورت ہے، کاروباری برادری کو ماحول دوست پریکٹسز کو اپنانا ہو گا ،ناصر منصور قریشی

اتوار 7 ستمبر 2025 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 ستمبر2025ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر ناصر منصور قریشی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پائیدار ترقی کو یقینی بنانے، گرین سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور آنے والی نسلوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے پاکستان کو فوری طور پر گرین اکانومی کی طرف منتقل ہونا ہوگا ۔

اتوار کو یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں شامل ہے، جہاں اسے بار بار سیلابوں، گرمی کی لہروں اور پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے اس کی معیشت اور کمیونٹیز کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس تناظر میں، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک جامع گرین صنعتی پالیسی بنائے، کاروباری اداروں کو قابل تجدید توانائی کو اپنانے کی ترغیب دے، اور صنعتوں کو ماحول دوست پیداواری طریقوں کی طرف منتقل کرنے میں معاونت کرے۔

(جاری ہے)

ناصر منصور قریشی نے اس بات پر زور دیا کہ صنعتوں کو سولر، ونڈ اور بائیو انرجی سلوشنز کو اپنانے کے ساتھ ساتھ ویسٹ مینجمنٹ اور ری سائیکلنگ کے طریقوں کو متعارف کرانے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے تاکہ ان کے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید روشنی ڈالی کہ گرین تبدیلی نہ صرف ماحولیاتی ضرورت ہے بلکہ ایک بہت بڑا اقتصادی موقع بھی ہے، کیونکہ بین الاقوامی خریدار تیزی سے ماحول دوست سپلائی چین کو ترجیح دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی حکومت، ترقیاتی شراکت داروں اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر گرین فنانسنگ، گرین انٹرپرینیورشپ، اور آگاہی مہم کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے جس سے کاروباروں کو پائیداری کے جدید معیارات کے مطابق ڈھالنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان پر زور دیا کہ وہ ایس ایم ایز اور صنعتوں کے لیے خصوصی گرین فنانسنگ پراڈکٹس متعارف کرائے۔آئی سی سی آئی کے صدر نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اجتماعی طور پر کام کریں، یہ کہتے ہوئے کہ گرین اکانومی کو اپنانا اب اختیاری نہیں ہے بلکہ پاکستان کی بقا اور عالمی مسابقت کی ضرورت ہے۔