نیٹو کے رکن ملک پولینڈ کا فضائی حدود میں داخل ہونے والے روسی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ ، نیٹو چیف کے پولینڈ کی قیادت سے رابطے اور مشاورت جاری

بدھ 10 ستمبر 2025 13:34

وارسا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 ستمبر2025ء) نیٹو کے رکن ملک پولینڈ نے بدھ کے روز اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والے روسی ڈرون مار گرائے ،یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نیٹو ملک نے روس یوکرین جنگ میں براہ راست فائرنگ کی ہے۔رائٹرز کے مطابق پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ روسی ڈرونز کی بڑی تعداد نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جن میں سے براہ راست خطرہ بننے والے ڈرونز کو تباہ کر دیا گیا۔

نیٹو کے ترجمان کے مطابق نیٹو چیف مارک رٹے پولینڈ کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور قریبی مشاورت جاری ہے۔ پولش فوجی کمانڈ نے کہا کہ روسی حملوں کے دوران بار بار فضائی حدود کی خلاف ورزیاں ہوئیں تاہم ان کارروائیوں کو اب ختم کر دیا گیا ہے۔کمانڈ کے مطابق ریڈارز نے 10 سے زائد ڈرونز کو ٹریک کیا جنہیں خطرہ سمجھا گیا اور نیوٹرلائز کر دیا گیا، سرچ ٹیمیں ممکنہ ملبے کی تلاش میں ہیں۔

(جاری ہے)

فوج نے نیٹو ایئر کمانڈ اور ڈچ فضائیہ کے ایف 35 لڑاکا طیاروں کی معاونت پر شکریہ ادا کیا۔حکام نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے ر پوڈلاسکی، مازوویسکی اور لوبلن علاقوں کو سب سے زیادہ خطرے میں قرار دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیاہے کہ یہ جارحیت کا عمل ہے جس نے ہمارے شہریوں کی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ پیدا کیا۔رائٹرز کے مطابق روسی وزارت دفاع نے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بریفنگ دی گئی تاہم محکمہ خارجہ نے فی الحال کوئی ردعمل نہیں دیا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا ہے جب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس نے رات بھر میں 415 ڈرون اور 40 میزائل داغے جن میں سے کم از کم 8 ڈرون پولینڈ کی سمت بھیجے گئے۔انہوں نے کہاکہ یہ یورپ کے لیے ایک نہایت خطرناک مثال ہے، اس کا طاقتور جواب ضروری ہے اور یہ صرف تمام شراکت داروں کا مشترکہ جواب ہو سکتا ہے۔

ادھر پولینڈ کا سب سے بڑا شاپن ایئرپورٹ (وارسا) کئی گھنٹے بند رہا اور بعد میں دوبارہ کھلنے کے باوجود پروازوں میں تاخیر اور خلل جاری رہا۔ مشرقی شہر لوبلن کا ایئرپورٹ بھی بند رہا۔امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر ڈک ڈربن نے کہا کہ روسی ڈرونز کی بار بار نیٹو فضائی حدود میں خلاف ورزی اس بات کا اشارہ ہے کہ ولادیمیر پیوٹن ہمارے عزم کو آزما رہا ہے کہ ہم پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کریں گے یا نہیں۔ریپبلکن رکن کانگریس جو ولسن نے اس واقعے کو "جنگ کا عمل" قرار دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ روسی جنگی مشین کو دیوالیہ کیا جا سکے۔