سوشل میڈیا کا جن بے قابو ہوتا جارہا ہے ،قابو کرنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے ،میر سرفراز بگٹی

پارلیمنٹرینز ،پارلیمانی نظام کیخلاف سازش قابل مذمت ، اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو قوانین پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی دعوت دیتا ہوں،وزیراعلیٰ بلوچستان قبائل کی زمینیں جنگلات کو الاٹ نہ کی جائیں، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ/کرپشن کے الزامات کی تردید کرتاہوں، رحمت صالح بلوچ

جمعہ 12 ستمبر 2025 21:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2025ء) وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کا جن بے قابو ہوتا جارہا ہے جسے قابو کرنے کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے ،پارلیمنٹرینز اور پارلیمانی نظام کے خلاف سازش قابل مذمت ہے ، اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو قوانین پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی دعوت دیتا ہوں ۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوشل میڈیا کا جن بے قابو ہوتا جارہا ہے جس کا جہاں جی چاہتا ہے لوگوں کی پگڑی اچھالتا ہے اس کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جو چینل پارلیمنٹ اور پارلیمانی نظام کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور پارلیمنٹرینز کے خلاف بغیر ثبوت کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں اس سے پارلیمنٹ کی ساکھ کمزور ہوگی آئیے ہم اکھٹے ہو کر فیصلہ کریں کہ جو کسی کے خلاف الزام لگاتا ہے اسے ثابت بھی کرے اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں کہ مل بیٹھ کر کمیٹی بناتے ہیں یہ مذاق بنا لیا گیا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروپ بنا کر بیورکریسی، سیاستدانوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے بدقسمتی سے ہم میں سے بہت سارے لوگ اس کا حصہ اور انہیں بڑھا وا دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بلوچ پشتون روایات کو پامال کیاجارہا ہے جس کا جہاں جی چاہتا ہے پگڑی اچھالی جاتی ہے اگر ہمارے خلاف ثبوت ہیں تو پاکستان میں نیب، اینٹی کرپشن، سی ایم آئی ٹی ہے ان سے تحقیقات کروا لیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب پیکا ایکٹ کی بات کرتے ہیں توہمارے دوست اسکی مخالفت کرتے ہیں ہمیں ایک ایسا قانون لانا ہوگا کہ جو شخص کسی پارلیمنٹرین یا معزز شخص پر بغیر ثبوت کے الزام لگاتا ہے تو اسکی سزا ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں ہتک عزت کے قوانین نہ ہونے کے برابر ہیں ہمیں اس ہتک عزت کا تدارک کرنا ہوگا کب تک ہم بلیک میل ہوتے رہیں گے کئی ایسی چیزیں ہم سے منسوب ہوتی ہیں جو ہمارے فرشتوں کو بھی معلوم نہیں ہوتیں اس سے نہ صرف ہمارا سیاسی نقصان ہوتا ہے بلکہ ہمارے خاندان بھی متاثر ہوتے ہیں میرے بیٹے نے مجھ سے آکر پوچھا کہ یہ آپ کے متعلق کیا لکھا ہی مجھے اس معاملے کا علم تک نہیں تھا ہمارے ورکر اور سپورٹربھی متاثر ہوتے ہیں لیکن جو لوگ یہ سب کرتے ہیں ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں سب مادر پدر آزاد ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگلات کی زمینوں کی الاٹمنٹ کے حوالے سے پشتون جرگہ نواب ایاز کی سربراہی میں ملاقات کے لیے آیا تھا بلوچستان کے بلوچ پشتون اضلاع میں قبائل کی اراضیات میں ماضی میں جنگل تھے لیکن اب وہاں جنگلات ختم ہوگئے ہیں قلعہ عبداللہ میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر کی زمین جنگلات کی تھی جو واپس دینی پڑی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم زمینوں کے معاملے میں ایک انچ پر بھی ذیادتی نہیں ہونے دیں گے یہ معاملہ ہمارے نوٹس میں ہے اسے مناسب انداز میں حل کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قانون سازی کے معاملات اسمبلی کو حل کرنے چاہئیں عدالتوں کا کام آئین کی تشریح ہے اس سے پہلے کے بعض معاملات پر عدالتی فیصلہ آجائے ہم دعوت دیتے ہیں کہ تمام جماعتیں آئیں اور ہم اتفاق رائے پیدا کریں ۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ، مائنز اینڈ منرلز بل سمیت دیگر معاملات پر اتفاق رائے پیدا کریں گے ۔ این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر میں تمام سیاسی جماعتوں، وکلاء ، اکیڈمیا کو مدعو کیا ہے تاکہ بہتر انداز میں اس معاملے پر تجاویز مرتب کی جاسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت ملکر اپنے نمائندے مقرر کریں تاکہ ہم مل بیٹھ کر کمیٹی میں بلوچستان کے معاملات کو حل کریں ۔ اس موقع پر اسپیکر نے رولنگ دی کہ حکومت اور اپوزیشن سے نام منگوا کر کمیٹی قائم کی جائیگی ،قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم اسی ہفتے میں اسپیکر کو کمیٹی ارکان کے نام دیں گے ۔قبل ازیں نیشنل پارٹی کے رکن سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصے بلوچستان کے بلوچ پشتون اضلاع میں قبائل کی اراضیات کو محکمہ جنگلات کے سپرد کیاجارہا ہے قبائل کی زمین کو الاٹ نہ کیا جائے ۔

اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ تین چار دنوں سے بے جا اور بے بنیاد الزامات ایک سوشل میڈیا کے ذریعے سازش کے تحت لگائے جارہے ہیں میں اسکی شدید الفاظ میں مذمت اور تردید کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی پارٹی پالیسی سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا جو سمجھتے ہیں کہ شاید دبائو میں لا کر ہمیں پیچھے ہٹا دیا جائیگا میں آئین پاکستان، فعال پاکستان ،بالا دست اور فعال پارلیمنٹ، آزادی رائے ، آزاد الیکشن کی بات کرونگا ۔

انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں 1ارب 31کروڑ روپے کرپشن کے الزمات لگائے گئے ہیں میرے حلقے کو گزشتہ سال 35فیصد سے زائد ایلوکیشن ہی نہیں ملی تو کرپشن کیسے ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھاکہ انتی کم رقم رکھی جائیگی تو پی اینڈ ڈی میں دکانداری کھلے گی پچھلے سال متعلقہ افسرا ن کو چار سے چھ فیصد کمیشن رکھا گیا جس نے رقم نہیں دی انہیں پیسوں کا اجراء نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ قائد ایوان اور وزراء سے سوال کرتا ہوں کہ تین کروڑ ایمبولینس ، پانچ کروڑ ٹرانسفامر کے لیے رکھے تھے وہ بھی نہیں ملے کیا وہ بھی میں نے کھائے ہیں حکومت کہتی ہے کہ 90فیصد فنڈ پیسے خرچ ہوئے لیکن ہمارے حلقو ں میں پیسے کیوں خرچ نہیں کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ دعویٰ سے کہہ رہا ہوں کہ اسمبلی قوانین کے تحت ہم سوال کرتے ، تحریکیں پیش کرتے ہیں اس پر ہمیں دبائو میں لایا جاتا ہے ہم آئین و قانون کے تحت کوئی غلط کام نہیں کر رہے کہ کوئی ہمیں دبائو میں لائے گا یہ سازش ہمارے جماعت کو بد نام کرنے کی کوشش ہے جہاں تک پارٹی کی ساکھ کو سوال پہنچنے کا سوال ہے اس دن میں اپنی سیٹ کی قربانی دینے میں دریغ نہیں کرونگا ۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی نیب، اینٹی کرپشن ،سی ایم آئی ٹی ، وزیراعلیٰ خصوصی کمیٹی بنا کر میرے حلقے میں بھیجیں اگر میرے حلقے میں منصوبوں میں 70فیصد کام نہ ہوا تو میرا گلہ اور پھانسی کا پھندا میزان چوک پر لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس ملک کے لیے چھوڑیں ان لوگوں کو جو سیاسی نمائندے ہیں اور پل کا کردار ادا کر رہے ہیں جو اس پارلیمانی نظام کی کامیابی کے لیے کام کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم پر چھ ،چھ حملے ہوئے میری کسی سے ذاتی جنگ نہیں میری جنگ فعال پاکستان ، آئین پاکستان ، جمہوری سیاسی پر امن جدوجہد کی ہے اگر مجھے دیوار سے لگانے کی کوشش کی جائیگی توپھر یہ گلہ کوئی نہ کرے کہ ملک سے لوگ کیوں نفرت کرتے ، نوجوان کیوں خودکش حملہ آور بن رہے ہیں اور لوگ نظام نہیں مانتے ۔