بی جے پی کا مذہبی آزادی پر حملہ، راجستھان اسمبلی میں متنازعہ تبدیلی مذہب بل منظور

جمعہ 12 ستمبر 2025 21:50

جے پور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 ستمبر2025ء) بھارت میں ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت راجستھان اسمبلی نے تبدیلی مذہب کا ایک متنازعہ بل منظورکیا ہے ،جس کے ذریعے تبدیلی مذہب کو جرم بنادیاگیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ماہرین اور انسانی حقوق کے علمبردار اس بل کو مذہبی آزادی پر براہِ راست حملہ قرار دے رہے ہیں،جس کے تحت ہندوئوں کی بالادستی کو ریاستی قانون کی شکل دی گئی ہے ۔

یہ محض ایک بل نہیں بلکہ ہندوتوا ایجنڈے کو قانونی شکل دینے کی کوشش ہے، جو بھارت کے سیکولر آئین اور بنیادی انسانی حقوق پر کھلا حملہ ہے۔ اس متنازعہ قانون کے تحت مذہب کی تبدیلی پر عمر قید، ایک کروڑ روپے تک جرمانہ اور جائیداد کی ضبطی جیسی سنگین سزائیں دی جا سکیں گی۔

(جاری ہے)

اس بل سے بھارت میں مذہبی اقلیتوںخصوصا مسلمانوں اور مسیحی برادری میں مسلسل خوف اور عدم تحفظ کا احساس پید ا ہو گا ۔

بل کی سب سے متنازع شق میں یہ ہے کہ "آبائی مذہب میں واپسی یعنی ہندو مذہب دوبارہ اختیار کرنے کو مذہب کی تبدیلی نہیں سمجھا جائے گا۔ اس شق کے ذریعے بی جے پی کے ہندوتوا نظریے کے مطابق "گھر واپسی" مہم کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے،جبکہ اسلام یا عیسائیت اختیار کرنے والوں کو جیل اور سزائیں ہوں گی۔قانونی ماہرین نے اس شق کو مذہبی امتیاز اوربھارتی آئین کے سیکولر اصولوں کیخلاف قرار دیا ہے جو بھارت کو سیکولر جمہوریت سے ہندو راشٹر کی طرف دھکیل رہا ہے۔

راجستھان میں فلاحی اداروں، سکولوں اور ہسپتالوں پر بھی کڑی نظر رکھی جائے گی۔ اگر ان پر "مذہب کی ترغیب یاغیر قانونی فنڈنگ"کے ذریعے تبدیلی مذہب کا الزام ثابت ہو گیا تو انہیں بھی بند کیا جا سکتا ہے۔بل کے تحت بین المذاہب شادیوں کو کالعدم قرار دینے کی شق "لو جہاد" جیسے جھوٹے بیانیے کو ریاستی قانون بنا دیاگیا ہے۔ خواتین کو اپنی زندگی اور فیصلے کا اختیار دینے کے بجائے ریاستی کنٹرول میں جھونک دیا گیا ہے۔

بل کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ملزم کو اپنی بے گناہی ثابت کرنی ہوگی۔ یعنی اس انصاف کا بنیادی اصول ہی الٹ دیا گیاہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی خاموشی نے بی جے پی کو مزید طاقتور کر دیا ہے۔ بحث اور مزاحمت سے فرار نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارتی سیاست میں سیکولر قیادت دم توڑ چکی ہےجبکہ بی جے پی خود کو قانون ساز، قاضی اور مذہبی نگران سب کچھ بنا چکی ہے اور نریندر مودی کے تحت بھارت میں اب اختلاف اور تنوع کیلئے کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔

ناقدین کے مطابق یہ بل راجستھان تک محدود نہیں رہے گا بلکہ دیگر بی جے پی زیر حکومت ریاستوں میں بھی ایسے ہی قوانین متعارف کرائے جا سکتے ہیں جس سے پورے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کی آزادی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔قانونی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ بل بھارت کے آئین کے آرٹیکل 25 جو ہر شہری کو مذہب اختیار کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کا حق دیتا ہے، کے سراسر منافی ہے۔ راجستھان اب اس ہندوتوا ایجنڈے کی تجربہ گاہ بن چکا ہے، جہاں مذہب تبدیل کرنا ایک ذاتی اختیار نہیں بلکہ ریاست کے خلاف جرم تصور کیا جا رہا ہے۔