عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے ،کل جماعتی حریت کانفرنس

منگل 16 ستمبر 2025 23:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے کشمیریوں کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی قبضے سے آزادی کا ان کا مطالبہ منصفانہ، جائز اور ناقابل تنسیخ ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ کئی دہائیوں سے جاری بھارتی جبر کے باوجود تحریک آزادی کشمیر جاری ہے کیونکہ یہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے اور اس نے ایک جائز مقصد کے طور پر عالمی سطح پر اپنی ایک پہچان بنائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی واضح طور پر توثیق کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ایڈوکیٹ منہاس نے فالس فلیگ آپریشنز اور پروپیگنڈے کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑ کر اسے بدنام کرنے کی بھارت کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے ناکام ہوکررہیں گے۔ حریت ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت کرے اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ استصواب رائے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

دریں اثناء مقبوضہ جموں وکشمیر میں مختلف سیاسی ، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علماء نے سرینگر میں ایک بیان میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے عبوری حکم کو ناکافی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ اگرچہ کچھ شقوں کو معطل کیاگیا ہے تاہم اس حوالے سے آئینی اور مذہبی خدشات جوں کے توں برقرار ہیں جس نے ملت کو اضطراب اور بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔

بیان میں کہاگیا کہ یہ قانون آئینی اصولوں کے منافی ہے جو مذہبی خودمختاری کی ضمانت دیتے ہیں۔ بیان میں کہاگیا کہ متحدہ مجلس علماء سمجھتی کہ یہ ایکٹ وقف املاک کو تحفظ دینے کے بجائے اسے کمزور کرنے اور چھین لینے کی دانستہ کوشش ہے۔ بیان میں سپریم کورٹ سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کے تحفظ اور پرانے وقف ایکٹ کو بحال کرنے کے لیے جلد ازجلدحتمی سماعت مقرر کرے۔

پریس کالونی سرینگر میں سینکڑوں سیاسی کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دوہفتے سے بند سرینگر جموں شاہراہ کی فوری بحالی اور پھلوں سے لدے ٹرکوں کی نقل وحرکت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تاہم پولیس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور متعدد کارکنوں کو گرفتارکر لیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت انتظامیہ جان بوجھ کر کشمیر کی باغبانی کی صنعت کو مفلوج کر رہی ہے جو خطے کی معیشت پر ایک دانستہ حملہ ہے۔

انسانی حقوق کے ممتاز کشمیری کارکن الطاف حسین وانی نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے مسلسل انکار کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے فوجی قبضے ، لوگوں کی نگرانی، آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور منظم مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جمائو والا علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلاف رائے کو جرم قرار دیا گیا ہے اورانسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کے خلاف کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب تک کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیاجاتا ، ایک جمہوری اور منصفانہ بین الاقوامی نظام کا عزم ادھورا رہے گا۔