�یویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2025ء)
امریکی صدر
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاک
بھارت سمیت 7 جنگیں رکوائیں،
اقوام متحدہ کا ساتھ شامل نہیں تھا
،اقوام متحدہ کے وجود کا مقصد کیا ہے، یہ ادارہ اپنی استعداد کام کے مطابق کام نہیں کررہا،کئی طاقتور ممالک نے
فلسطین کو تسلیم کرلیا ،فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کیلئے زبردست انعام ہو گا
،غزہ میں امن چاہتے ہیں تو تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کریں،حماس نے امن کی مناسب پیش کشوں کو مسترد کیا، فلسطینی ریاست کا قیام حماس کیلئے اچھا ثابت ہو گا،امریکا
دنیا میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا،ابراہیم معاہدے پر بات چیت چل رہی ہے، میں کسی انعام نہیں،
دنیا میں امن کے لیے کوششیں کر رہا ہوں
،ایران دہشتگردی کا سب سے بڑا حمایتی ہے اور ایٹم بم جیسا مہلک ترین ہتھیار نہیں رکھ سکتا، ہم کبھی
ایران کو
ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے،روسی
تیل خرید کر
بھارت روس کو مضبوط کر رہا ہے، یورپی ممالک
روس سے
تیل خریدتے ہیں، یہ شرمناک ہے،
چین بھی
تیل خرید رہا ہے ،معاہدہ نہ کیا تو
روس پر محصولات عائد کریں گے،
یورپ کو
روس سے توانائی کی تمام خریداریاں فوری روک دینی چاہئیں، لندن نہیں جانا چاہتا، وہاں کا میئر ٹھیک نہیں، وہ اب وہاں شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں مگر ایسا نہیں کر سکتے ،موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا دھوکا ہے، بائیڈن انتظامیہ سے ہمیں
معاشی بربادی ورثے میں ملی،آج
امریکی معیشت
دنیا کی مضبوط ترین معیشت اور ہماری فوج
دنیا کی مضبوط ترین
فوج ہے، اگر کوئی غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوا تو اس کو
جیل جانا پڑے گا۔
(جاری ہے)
منگل کو
اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ
امریکی صدر نے کہا کہ مجھے یہاں بلانے کے لیے بہت شکریہ،چھ سال پہلے میں نے جنرل
اسمبلی سے آخری خطاب کیا تھا اس کے بعد سے دو براعظموں میں جنگوں نے
امن و امان کو تاراج کردیا اور شدید بحرانوں نے جنم لیا۔انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل، گذشتہ انتظامیہ کے تحت امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، میرے عہدہ صدارت سنبھالنے کے صرف آٹھ ماہ بعد حالات تبدیل ہوگئے اور اب امریکا
دنیا کا پسندیدہ ترین ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سے ہمیں
معاشی بربادی ورثے میں ملی مگر آج
امریکی معیشت
دنیا کی مضبوط ترین معیشت اور ہماری فوج
دنیا کی مضبوط ترین
فوج ہے اور یہ درحقیقت امریکا کا سنہرا دور ہے
۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری لیڈرشپ میں امریکا میں
مہنگائی کم ہوئی ہے اور افراط زر کو شکست دی جاچکی ہے، اسٹاک مارکیٹ تاریخی بلندیوں پر ہے اور کارکنان کی تنخواہیں 60 سال میں سب سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
ڈونلڈ
ٹرمپ نے کہا کہ امریکامیں غیرقانونی طور پر آنے والوں کے راستے بند ہوچکے ہیں اور ان کی آمد صفر ہوگئی ہے جبکہ بائیڈن کی پالیسیوں کی وجہ سے ماضی میں لاکھوں لوگ غیرقانونی طور پر امریکا آرہے تھے
۔امریکی صدر نے کہا کہ سات ماہ کے عرصے میں میں نے نہ ختم ہونے والی سات جنگیں ختم کروائیں، ان میں سے دو جنگیں 31 سال سے چلی آرہی تھیں، افسوس ہوا کہ
اقوام متحدہ کے بجائے مجھے جنگیں بند کروانی پڑیں، میں نے پاک
بھارت سمیت سات جنگیں بند کروائیں۔
ڈونلڈ
ٹرمپ نے کہا کہ جنگیں ختم کرانے پر
اقوام متحدہ سے ایک فون کال بھی نہیں آئی،
اقوام متحدہ کھوکھلے الفاظ سے جنگیں نہیں رکواسکتی
۔امریکی صدر نے
اقوام متحدہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ
اقوام متحدہ کے وجود کا کیا مقصد ہے، یہ ادارہ اپنے مقصد اور اپنی استعداد
کار کے مطابق کام نہیں کررہا،
جنگ بندی کے موقع پر اقوامِ متحدہ کہاں تھی اقوامِ متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں۔
ایران کے حوالے سے
امریکی صدر نے کہا کہ بی ٹو طیاروں کے ذریعے ایرانی جوہری صلاحیت مکمل تباہ کردی تھی،
ایران دہشتگردی کا سب سے بڑا حمایتی ہے اور ایٹم بم جیسا مہلک ترین ہتھیار نہیں رکھ سکتا، ہم کبھی
ایران کو
ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے
۔امریکی صدر
ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر
امریکہ کے حملے کا ذکر کیا اور بتایا کہ انھوں نے اس سال کے شروع میں
ایران کی ایک اہم جوہری تنصیب پر بمباری کا حکم دیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے وہ کام کیا جو لوگ 22 سال سے کرنا چاہتے تھے۔انہوں نے کہا کہ طویل عرصے سے غزہ
جنگ کے خاتمے کی بھی کوشش کررہا ہوں مگر حماس
جنگ بندی کی کوششیں مسترد کرتی آئی ہے، حماس نے قابل عمل امن معاہدوں کو مسترد کیا
۔ٹرمپ نے کہا کہ ہم
غزہ سے تمام 20 یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں ، اگر
غزہ میں امن چاہتے ہیں تو تمام 20 یرغمالیوں کی رہائی کی حمایت کریں۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے مطالبات پورے کرنے کے بجائے یرغمالی رہا کرنے کامطالبہ کیا جائے
،امریکی صدر نے کہا کہ مختلف ممالک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کیلئے بڑا انعام ہوگا
۔روس کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے
امریکی صدر نے کہا کہ سمجھتا تھا
پیوٹن سے تعلقات کی وجہ سے یوکرین
جنگ روکنا آسان ہوگا، اگر
روس یوکرین
جنگ بند کرنے کیلئے راضی نہیں تو ٹیرف عائد کریں گے۔
ڈونلڈ
ٹرمپ نے کہا کہ
چین اور
بھارت روس سے
تیل کی خریداری جاری رکھ کر اس
جنگ کو مسلسل طول دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ
نیٹو ممالک بھی
روس سے
تیل اور
گیس خرید رہے ہیں،
یورپ روس سے لڑ بھی رہا ہے اور اس سے
تیل و
گیس بھی خرید رہا ہے، یورپی ممالک
روس سے توانائی کے تمام منصوبے بند کردیں
۔امریکی صدر نے بایولوجیکل ہتھیاروں کے بارے میں کہا کہ کہ انہیں بالکل ختم کرنا چاہیے، ہماری انتظامیہ بایولوجیکل ویپنز کنونشن ) پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے ایک بین الاقوامی کوشش کی قیادت کرے گی، اور ایک ایسے مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) تصدیقی نظام کا قیام ہوگا جس پر سب اعتماد کر سکیں۔
امریکی صدر
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ تمام ملکوں کا تعاون بائیولوجیکل ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی کوششوں میں معاون ہو گا، تاریکینِ وطن کا معاملہ ہمارے دور کا بڑا مسئلہ ہے، اقوامِ متحدہ اس بے قابو مسئلے کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے، امریکا میں
منشیات لانے والے غیر قانونی گروہوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں
۔امریکی صدر
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ
واشنگٹن ڈی سی امریکا کا کرائم کیپیٹل تھا، اسے دوبارہ پٴْرامن بنایا، بائیڈن دور میں لاکھوں بچے امریکا اسمگل کیے گئے،
واشنگٹن ڈی سی میں
فوج کو تعینات کر کے جرائم پر قابو پایا، یہ اب ایک محفوظ ترین شہر ہے، موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا دھوکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی انعام نہیں،
دنیا میں امن کے لیے کوششیں کر رہا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا دھوکا ہے، کاربن اخراج جیسی باتیں بکواس ہیں، یوکرین میں بھی اموات روکنے کی کوششیں کر رہا ہوں، میں صدر ہوتا تو یوکرین
جنگ نہ ہوتی، ہم
مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یرغمالی واپس آ سکیں۔