افغان عبوری حکام اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال ہونے سے روکنے کے لئے ٹھوس کارروائی کریں، نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کا افغانستان کے بارے میں او آئی سی کے رابطہ گروپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب

بدھ 24 ستمبر 2025 19:30

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروپوں کی موجودگی پر پاکستان کے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے افغان عبوری حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پڑوسی ممالک بالخصوص پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائی کریں۔

نائب وزیراعظم نے بدھ کوافغانستان کے بارے میں او آئی سی کے رابطہ گروپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان دہشت گردوں کے گروہوں خاص طور پر ٹی ٹی پی، بی ایل اے، مجید بریگیڈ اور ای ٹی آئی ایم کا ذکر کیا جو القاعدہ کے ساتھ فعال طور پر تعاون کررہے ہیں اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اہلکار اور عام شہری افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔

سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ماہ رواں کے اوائل میں ہمارے سرحدی علاقوں میں افغانستان سے ٹی ٹی پی کے دہشت گرد دراندازوں کا مقابلہ کرتے ہوئے 12 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔ نائب وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دہشت گرد گروپ ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور سوشل میڈیا کو بھی پروپیگنڈے اور تشدد پر اکسانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں جو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکام کو اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے ٹھوس اور قابل تصدیق کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے رابطہ گروپ کے اراکین کے ماہرین کے ایک ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز بھی پیش کی تاکہ برادر ملک افغانستان کو درپیش مسائل میں پیش رفت کے لیے باہمی اقدامات کے سلسلے کے ساتھ ایک عملی روڈ میپ مشترکہ طور پر پیش کیا جا سکے۔

نائب وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان پرامن اور خوشحال افغانستان کے مقصد کے حصول کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کے لیے پرعزم ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان تقریباً پانچ دہائیوں کے تنازعات اور خانہ جنگی کے بعد نسبتاً امن کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے گزشتہ ماہ افغانستان میں آنے والے زلزلے کی تباہی پر پاکستان کی حکومت سے گہرے رنج و غم کا اظہار بھی کیا، زلزلے کے بعد پاکستان نے 105 ٹن امداد افغانستان بھجوائی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کی صورتحال پر توجہ نہیں چھوڑنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی، علاقائی شراکت داروں اور پڑوسیوں کے طور پر ہمیں اس پلیٹ فارم کو ایسے اقدامات کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیے جو افغانستان کو تنہائی سے نکالنے میں مدد کر سکیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی گروپ کو بین الاقوامی عطیہ دہندگان کی طرف سے کسی سیاسی تحفظات کے بغیر افغانستان کی انسانی امداد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مناسب فنڈنگ کی وکالت کرنی چاہیے، او آئی سی کو افغان معیشت کو مستحکم کرنے اور بینکنگ نظام کو بحال کرنے میں مدد کرنی چاہیے تاکہ تجارتی سرگرمیوں اور علاقائی رابطوں کے منصوبوں کے نفاذ کے لیے ضروری حالات پیدا کیے جا سکیں، اس سے بے روزگاری کو کم کرنے اور عام افغانوں کو غربت سے نکالنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ علاقائی اور کثیر جہتی سطح پر مشغولیت اور بات چیت کی حمایت کرنی چاہیے۔ انہوں نے پوست کے سابق کاشتکاروں کے متبادل ذریعہ معاش کو محفوظ بنانے میں مدد کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قیادت میں کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ افغان کاشتکاروں کے لیے پائیدار مستقبل کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے کے لیے ان کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو طالبان پر زور دینا چاہیے کہ وہ خواتین اور لڑکیوں پر سے پابندیاں ہٹائے جو غیر منصفانہ اور مسلم معاشرے کے اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں۔ نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ افغانستان میں امن کی واپسی کے ساتھ اب وقت آ گیا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جائیں، او آئی سی کو افغان عبوری حکام پر زور دینا چاہیے کہ وہ پڑوسی ممالک سے افغانستان واپس آنے والوں کی دوبارہ آبادکاری کے لیے ضروری حالات پیدا کریں اور دیرپا امن اور استحکام کو یقینی بنائیں، اس ضمن میں بین الاقوامی برادری کو بھی اس ذمہ داری کا بوجھ بانٹنا چاہیے۔\932