امریکی صدر کا غزہ میں جنگ بندی کا منصوبہ

جمعرات 25 ستمبر 2025 11:49

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2025ء) صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف نے عرب اور مسلم رہنماؤں کے ساتھ حالیہ ملاقات میں غزہ میں جنگ کے خاتمے اور وہاں حکمرانی کے لیے "21 نکاتی منصوبہ" پیش کیا ہے جو اس حوالے سے پہلا مجوزہ امریکی منصوبہ ہے۔امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےاس موقع پر کہا کہ غزہ میں جنگ فوری طور پر ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کی طرف سے جنگ بندی منصوبہ پیش کرنے کی دو وجوہات ہیں ، پہلی یہ کہ غزہ میں جاری جنگ میں ہر روز لوگ مارے جارہے ہیں اور دوسری یہ کہ اس جنگ کی وجہ سے اسرائیل بین الاقوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ تنہا ہوتا جا رہا ہے۔اسٹیو وٹکوف نے اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں ہم کسی قسم کی پیش رفت کا اعلان کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر کی طر ف سے غزہ میں جنگ بندی کی تجاویز پر گزشتہ چھ ماہ کے دوران تبادلہ خیال کیا گیا جن پر بنیادی طور پر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے کام کیا تھا۔ ان تجاویز میں باقی تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی،غزہ میں مستقل جنگ بندی،غزہ کی پٹی سے اسرائیل کا بتدریج انخلاءجنگ کے بعد کا ایک منصوبہ جس میں سابق حکمران جماعت کے بغیر غزہ میں حکمرانی کا طریقہ کار شامل ہے۔

اس کے علاوہ غزہ میں ایک سیکورٹی فورس کی تعیناتی بھی تجاویز میں شامل ہے جس میں نہ صرف فلسطینی بلکہ عرب اور مسلم ممالک کے فوجی بھی شامل ہوں گے۔غزہ میں نئی ​​انتظامیہ اور انکلیو کی تعمیر نو کے لیے عرب اور مسلم ممالک سے فنڈنگ کا حصول اور فلسطینی اتھارٹی کی جزوی شمولیت بھی تجاویز میں شامل ہیں۔ امریکی صدر نے اس موقع پر ملاقات کرنے والے مسلم رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ ان اصولوں کی حمایت اور غزہ کے لیے جنگ کے بعد کے منصوبے میں حصہ لینے کے عزم کا مظاہرہ کریں۔

اجلاس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے رہنماؤں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔عرب رہنماؤں نے ٹرمپ کے منصوبے کی حمایت کے لیے کئی شرائط پیش کی۔جن کے مطابق اسرائیل مغربی کنارے یا غزہ کے کچھ حصوں کا اپنے ساتھ الحاق نہیں کرے گا۔اسرائیل غزہ کے کچھ حصوں پر قبضہ نہیں کرے گا۔اسرائیل غزہ میں بستیاں تعمیر نہیں کرے گا۔

اسرائیل مسجد اقصیٰ میں جمود کو کمزور کرنا بند کرے گا۔غزہ کے لیے فوری طور پر انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ان شرائط کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عرب اور مسلم رہنماؤں پر واضح کیا کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے اختتام پر عرب اور مسلم رہنماؤں نے امریکی اصولوں کی حمایت کا اظہار کیا اور جنگ کے بعد کے منصوبے میں شامل ہونے کے عزم کا اظہار کیا ۔

اس ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وٹکوف نے سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن کے وزرائے خارجہ کے ساتھ فالو اپ میٹنگ کی تاکہ ٹرمپ کے پیش کردہ اصولوں کو مزید تفصیلی اور آپریشنل پلان میں تبدیل کیا جا سکے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو عام طور پر امریکی اصولوں سے واقف ہیں اور ان کے معتمد رون ڈرمر نے حال ہی میں کشنر اور بلیئر کے ساتھ اس موضوع پر بات چیت کی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عرب رہنماؤں سے کہا کہ اگلا قدم پیر کو وائٹ ہاؤس میں نیتن یاہو کے ساتھ اس منصوبے پر بات چیت کرنا ہے تاکہ ان کی حمایت حاصل کی جا سکے۔