دہشت گردی سے نمٹنا انڈیا کی خاص ترجیح، سبرامنیم جے شنکر

یو این اتوار 28 ستمبر 2025 17:15

دہشت گردی سے نمٹنا انڈیا کی خاص ترجیح، سبرامنیم جے شنکر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 ستمبر 2025ء) انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ اپریل میں کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد ان کے ملک نے دہشت گردی کے خلاف اپنے عوام کی حفاظت کا حق استعمال کیا اور آئندہ بھی اندرون و بیرون ملک اپنے شہریوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈیا دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گا۔

اس مسئلے سے نمٹنا ان کے ملک کی خاص ترجیح ہے کیونکہ یہ انتہاپسندی، تشدد، عدم برداشت اور خوف کو ہوا دیتا ہے۔ انڈیا نے آزادی کے بعد اپنے ہمسایہ ملک سے لاحق اس خطرے کا بھرپور مقابلہ کیا ہے جس کی تاریخ دہشت گردی سے جڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے بڑے بین الاقوامی دہشت گرد حملوں کی جڑیں اسی ہمسایہ ملک کو جاتی ہیں اور اسی کے شہری اقوام متحدہ کی جاری کردہ دہشت گردوں کی فہرست میں کثیر تعداد میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی کارکردگی پر سوال

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں نہ صرف جنگ روکنے کی بات کی گئی ہے بلکہ امن قائم کرنے کا تذکرہ بھی ہے۔ یہ چارٹر نہ صرف حق کی حفاظت بلکہ ہر فرد کی عزت نفس کے تحفظ کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ تمام ممالک کو اچھے ہمسائے بننے اور اپنی طاقتوں کو متحد کرنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ آئندہ نسلوں کو ایسی دنیا وراثت میں ملے جہاں انصاف، امن اور دیرپا آزادی ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب سلامتی کی بات آتی ہے تو اقوام متحدہ نے امن کاری کو فروغ دیا ہے اور تخفیف اسلحہ پر بحث کو آگے بڑھایا ہے۔ نتیجتاً، یہ ادارہ بڑے عالمی مسائل پر بات چیت کے لیے ایک فطری فورم بن گیا ہے۔

تاہم، آج اپنے آپ سے یہ پوچھنے کی ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ کس حد تک دنیا کی توقعات پر پورا اترا ہے۔ اس وقت یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں دو بڑی جنگیں جاری ہیں لیکن دنیا کے دیگر علاقے بھی مہلک تنازعات کا شکار ہیں جن کے بارے میں خبریں کم ہی سامنے آتی ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افسوسناک طور سے اقوام متحدہ بحرانوں کا شکار ہے اور اپنے رکن ممالک کے مابین مفاہمت کرانے کی صلاحیت کو کھو رہا ہے۔ کثیرالفریقی نظام کمزور ہو رہا ہے جبکہ کئی رکن ممالک اس معاملے میں تبدیلی کی کوششوں سے گریز کر رہے ہیں۔

کثیرالفریقی نظام کی اہمیت

جے شنکر نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) پر سست رو پیش رفت کو افسوسناک قرار دیا۔

موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر خود موسمیاتی اقدامات پر ہی سوال اٹھائے جائیں تو موسمیاتی انصاف کے لیے کیا امید باقی رہ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ آبادی والا ملک، ایک مہذب قوم اور تیزی سے ترقی کرتی بڑی معیشت ہونے کے ناطے انڈیا کو اپنی پہچان اور اپنے مستقبل پر پورا اعتماد ہے۔ ان کا ملک اپنی انتخاب کی آزادی برقرار رکھے گا اور ہمیشہ جنوبی دنیا کی آواز بنا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی نویں دہائی قیادت اور امید کی دہائی ہونی چاہیے۔ ہر وہ ملک جس کے پاس اس دنیا کو بہتر بنانے کی صلاحیت ہے اسے اپنی بہترین کارکردگی دکھانے کا موقع ملنا چاہیے، اور اس کے لیے اصلاح شدہ کثیرالفریقی نظام ہی واحد راستہ ہے۔