غزہ کی صورتحال عالمی برادری سے سنجیدہ اقدامات کی متقاضی، سعودی عرب

یو این اتوار 28 ستمبر 2025 17:15

غزہ کی صورتحال عالمی برادری سے سنجیدہ اقدامات کی متقاضی، سعودی عرب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 28 ستمبر 2025ء) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو درپیش ہولناک تکالیف اور غزہ میں غیر معمولی انسانی بحران بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے منافی ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے عام مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے فلسطینیوں پر مسلط کی گئی بھوک، نقل مکانی اور ان کے منظم قتل کی کارروائیاں عالمی برادری سے جارحیت کا خاتمہ کرانے اور انسانی امداد تک پائیدار رسائی یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کا تقاضا کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں کے حقوق کی پامالیوں کو روکنے میں عالمی برادری کی ناکامی ناصرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچائے گی جس سے خطرناک نتائج جنم لیں گے اور جنگی جرائم و نسل کشی کے واقعات میں شدت آئے گی۔

(جاری ہے)

دو ریاستی حل

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطینی مسئلے کا منصفانہ اور دیرپا حل تلاش کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

اسی لیے ان کے ملک نے ناروے اور یورپی یونین کے تعاون سے دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے بین الاقوامی اتحاد کا آغاز کیا اور فرانس کے ساتھ مشترکہ صدارت میں فلسطینی مسئلے کے پرامن اور دو ریاستی حل کے لیے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔

انہوں نے جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی مسئلے کے پرامن حل پر نیویارک اعلامیہ کی منظوری اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد کو سراہا اور اسے دو ریاستی حل کو مضبوط بنانے اور منصفانہ و دیرپا امن کو فروغ دینے کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا۔

انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں اور بین الاقوامی قانون کی تعمیل میں دو ریاستی حل کے نفاذ کی حمایت جاری رکھیں تاکہ خطے اور دنیا بھر میں امن و سلامتی کو مضبوط کیا جا سکے۔

ہمسایہ تعلقات

سعودی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کی جانب سے اچھے ہمسایہ تعلقات کو مضبوط بنانے، دوسروں کی ریاستی خودمختاری کا احترام کرنے اور کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کو جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

انہوں نے ایران اور قطر پر اسرائیل کے حملے کی مذمت بھی کی۔

فیصل بن فرحان نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی ضرورت پر زور دیا اور مشرق وسطیٰ کو ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنانے کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایٹمی توانائی کے پرامن استعمال کے لیے رکن ممالک کا حق تسلیم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک سمجھتا ہے ایرانی ایٹمی پروگرام کے مسئلے کا حل سفارتی راستے سے ہی ممکن ہے اور مذاکرات میں مثبت تعاون اور جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے ساتھ تعاون کی اپیل کی۔

انہوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن سمیت ہر جگہ سمندری سلامتی اور آزادانہ جہاز رانی کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا اور یمن میں سلامتی و استحکام کی بحالی کے لیے اپنے ملک کے عزم کو دہرایا۔

ترقی کا سفر

فیصل بن فرحان نے کہا کہ سعودی عرب وژن 2030 کے تحت ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔ ملک اپنی افرادی قوت کی صلاحیتوں کو بہتر بنا رہا ہے اور اپنی بین الاقوامی شراکتوں کو مضبوط کر رہا ہے تاکہ مزید خوشحال اور جامع مستقبل تعمیر ہو سکے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ملک نے گزشتہ سال کے آخر تک اس وژن سے متعلق بہتر کارکردگی کے 93 فیصد اشارے حاصل کر لیے ہیں۔

سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح کم ہو کر آج 6.3 فیصد پر آ گئی ہے جو 2016 میں 12 فیصد تھی۔ افرادی قوت کی منڈی میں خواتین کی شمولیت 36سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ حقیقی جی ڈی پی میں تیل کی برآمدات کے علاوہ دیگر تجارت کا حصہ 56 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کا یقین ہے کہ مستحکم اور خوشحال دنیا کا راستہ مخلص تعاون، تعمیری مکالمے اور پائیدار سلامتی اور امن کے لیے مشترکہ اقدامات سے گزرتا ہے۔