Live Updates

نہری اصلاحات کو سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہیے، میں اس کیلئے فائٹ کروں گی

کینال کا معاملہ سی سی آئی میں ہے، پنجاب اپنےآبی ذخائر کے ساتھ کیا کرتا ہے یہ ہمارا مسئلہ ہے، پنجاب کے حق سے متعلق میرا موقف واضح ہے، میں کبھی کسی کےمعاملات میں دخل نہیں دیتی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 3 اکتوبر 2025 18:56

نہری اصلاحات کو سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہیے، میں اس کیلئے فائٹ کروں ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 03 اکتوبر 2025ء ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اورفیکلٹی ممبرز نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے نیشنل سکیورٹی اینڈ وارکورس کے وفد کا خیر مقدم کیا۔ نیشنل سکیورٹی وارکورس شرکاء نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کے عوامی فلاحی پراجیکٹ کو سراہا۔

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے پاکستان آرمی، پاکستان نیوی اورپاکستان ایئر فورس ” آپریشن بنیان مرصوص“ کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے فیلڈ مارشل عاصم منیراوردیگر عسکری قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کو حکومت پنجاب کے اختراعی اور تاریخی پراجیکٹ سے آگاہ کیا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے شرکاء کے سوالات کے خوش دلی سے جواب دئیے۔بنگلادیش کے مندوب نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی عوامی خدمات کو سراہا۔وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہا کہ احساس کا جذبہ گڈگورننس کا بنیادی اصول ہے۔حکمران کا ہر فیصلہ عوام کی زندگی پر اثرا نداز ہوتا ہے۔ دنیا میں معاشی اوردفاعی طورپر مضبوط ملک کوعزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

پنجاب میں اب کوئی سیاسی تعیناتی نہیں ہوتی، اقرباپروری،سفارش کا مکمل خاتمہ کردیا گیا ہے۔ پنجاب میں خود انٹرویو کر کے 100فیصد میرٹ پر تعیناتی کرتی ہوں۔ کرپشن کے معاملے میں زیروٹالرنس ہے،کرپشن علم میں آجائے تو کوئی معافی نہیں۔عوام کا پیسہ ہے،اسے عوام پر ہی خرچ کرنا ہوگا۔ ای ٹینڈرنگ کے ذریعے خالصتاً میرٹ اورشفافیت کے ساتھ کنٹریکٹ دیئے جاتے ہیں۔

وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ وطن دھرتی ماں کی طر ح ہے،اسے دھوکہ دینا ناقابل برداشت ہے۔ مختلف ادارے میری آنکھ اورکان کے طورپر مسلسل مانیٹرنگ کرتے رہتے ہیں۔ حکومت پر کرپشن کا کوئی الزام نہ ہونا بہت بڑی کامیابی ہے۔لوکل گورنمنٹ کے خلاف نہیں،اختیارات کی منتقلی پر یقین رکھتی ہوں۔پاپولیشن کے مطابق این ایف سی ایوارڈ دیا جاتا ہے۔

تمام صوبے اپنے وسائل پیدا کرتے ہیں،الحمد اللہ پنجاب کا ریونیو ایک ٹریلین روپے ہے۔ دوسرے صوبوں سے پراجیکٹ شیئر کر کے خوشی ہوتی ہے۔عوامی فلاحی پراجیکٹ کیلئے ہر صوبے کے ساتھ تعاون کیلئے ہمیشہ تیاررہتے ہیں۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان نے سیف سٹی پراجیکٹ میں معاونت کی درخواست کی تھی۔ کےپی کے کو 15 کالنگ سسٹم کے بارے میں شیئر کیا۔

کینال کا معاملہ سی سی آئی میں ہے۔ پنجاب اپنے آبی ذخائر کے ساتھ کیا کرتا ہے،یہ ہمارا مسئلہ ہے۔ ٹیلی میٹری سسٹم کے ذریعے آبی ذخائر کی مانیٹرنگ پر مثبت جواب نہیں ملتا۔میں کبھی کسی کے اختیارات اور معاملات میں د خل نہیں دیتی۔ نہری اصلاحات کو سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہیے۔ میں پنجاب کے معاملات کی ذمہ دار ہوں اوراس کیلئے فائٹ بھی کروں گی۔

پنجاب کے حق کے معاملے میں میرا موقف واضح ہے۔ وزیراعلی مریم نواز شریف نے کہا کہ نوازشریف اور شہبازشریف میرے لئے ہمیشہ مشعل را ہ ہیں۔روایات پر یقین نہیں کیا بلکہ اپنی راہ خود متعین کی۔ستھرا پنجاب دنیاکا سب سے بڑا ویسٹ مینجمنٹ پروگرام ہے۔ منصب سنبھالا تو امن و امان کی صورتحال دگرگوں تھی،اب پنجاب محفوظ جگہ ہے۔تھرمل امیجنگ ڈرون کو سیلاب متاثرین کی نشاندہی کیلئے کامیابی سے استعمال کیا گیا۔

ڈرون کے ذریعے سیلاب میں گھرے متاثرین کو کامیابی سے انخلاء کیا۔پنجاب کی زراعت کو پہلی مرتبہ میکانائزیشن کی راہ پر گامزن کررہے ہیں۔ تاریخ کا بدترین سیلاب آیا لیکن ہم نے تاریخ کا سب سے بڑا انخلاء آپریشن کامیابی سے مکمل کیا۔سیلاب کے دوران پنجاب کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک ہر متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ہمارے مراکز صحت کا موازانہ اب کسی بھی یورپی کلینک کے معیار سے کیا جا سکتا ہے۔

مہنگا ہونے کے باوجود پنجاب میں کینسر کے مریضوں کا کو ابلیشن مشین سے علاج کریں گے۔وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہا کہ سموگ سے بچاؤ کیلئے 15سموگ گن مشینیں امپورٹ کی گئی ہیں۔ پنجاب کے 500 دیہات کو پہلے مرحلے میں ڈویلپ کیا جارہا ہے۔ دوسرے صوبوں کے لوگ بہتر مواقع کیلئے پنجاب کا رخ کرتے ہیں۔ شرکاء وفد نے کہا کہ پنجاب میں شروع ہونے والے پراجیکٹ حیران کن ہیں۔

سی سی ڈی، اینٹی نارکوٹکس، گرین اینی شی ایٹو،سوشل پروٹیکشن کے پراجیکٹ شاندار ہے۔ نیشنل سکیورٹی وارکورس کے وفد میں پاکستان آرمی، پاکستان نیوی،پاکستان ایئر فورس اورسول آفیسر شامل تھے۔وفد کے شرکاء میں 26 ممالک کے 47 شرکاء جبکہ آسٹریلیا، برطانیہ، چین، امریکہ، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات،ایران، فلسطین، ساؤتھ کوریا اوردیگر ممالک کے افسران شامل بھی شامل تھے۔ 
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات