خیبر پختونخوا کی گھڑیاں موجودہ صورتحال میں الٹی سمت میں چل رہی ہیں، اختیار ولی خان

بانی چیئرمین اپنی سازشوں میں کامیاب ہو گئے تو اس رفتار میں مزید تیزی آئے گی، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر کی گفتگو

جمعرات 9 اکتوبر 2025 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2025ء) وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبرپختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کی گھڑیاں موجودہ صورتحال میں الٹی سمت میں چل رہی ہیں، بانی چیئرمین اپنی سازشوں میں کامیاب ہو گئے تو اس رفتار میں مزید تیزی آئے گی، خواتین کی لڑائی میں خیبر پختونخوا کے ساتھ کھلواڑ کرنا بند کریں۔

جمعرات کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ اہم گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبوں میں وزیراعلی کی تبدیلی ایک معمول کا معاملہ ہونا چاہئے، البتہ جہاں گورننس درست کرنے یا قانون و انتظام کی سنگین خراب صورتحال کا ادراک ہو وہاں تبدیلی مناسب قرار دی جا سکتی ہے، ایسا صوبہ جو نازک ترین صوبہ ہے جو ایک طرف دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہا ہے تو دوسری طرف بیڈ گورننس کی وجہ سے دن بدن تباہی اور بربادی کی طرف جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اختیار ولی نے کہا کہ بعض ایسے کیسز سامنے آ رہے ہیں جہاں حکومتی عہدوں کی خریدوفروخت معمول بن گئی ہے، بعض وزراء دو سالہ کنٹریکٹ کے عوض کروڑوں روپے ادا کر کے آتے ہیں۔ سیکرٹری ایک سالہ کنٹریکٹ کے لئے بھاری رقوم دیتے ہیں اور کمشنر اپنی پوسٹ پیسے دے کر حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف گورننس کی بنیاد پر سنجیدہ اصلاحات کی خاطر تبدیلی کرتے تو اس کی تحسین کی جاتی مگر موجودہ حالات میں علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر سہیل آفریدی کا عمل موروثی، اندرونی اور کاروباری سیاست کی جھلک دکھاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کے ساتھ علی امین گنڈاپور کا اس بات پر تنازعہ بنا کہ وزراء سے جتنے پیسے لیے، جتنی خرید و فروخت ہوئی اس میں ہمارا حصہ کم ملا ، وہاں سے ان کے تنازعات اٹھے۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ کو نہیں معلوم کہ صوبے کے حالات کیا ہیں، وہاں پر دہشت گردی کی وجہ سے کتنے جوان شہید ہوئے، عام شہری اور پولیس فورس کے ہزاروں لوگ جام شہادت نوش کر چکے ہیں، آپ کو وہاں کی نازک صورتحال کا کوئی اندازہ ہی نہیں ہے۔

اختیار ولی نے کہا کہ بانی چیئرمین کی ایک ہی ضد ہے کہ ریاست سے ٹکر لینی ہے، فوج اور پاکستان کو بدنام کرنا ہے، چاہے وہ آئی ایم ایف کو لیٹر لکھنا ہو، فوج پر چڑھائی کرنا ہو یا اسلام آباد کی طرف یلغار کرنا ہو، اپنی جوڈیشری کے خلاف پاکستان کی مقبول سیاسی قیادت کے خلاف ایک پروپیگنڈا لانچ کرنا ہو تو اپنی سوشل میڈیا بریگیڈ کو چھوڑ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں پالیسیاں بناتی ہیں تو ان کا میڈیا ونگ اس کو فالو کرتا ہے لیکن تحریک انصاف کی آئوٹ لائن اس کی سوشل میڈیا تیار کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ یہ بات اب علی امین گنڈاپور تک نہیں رکے گی اب اس کے بعد دیگر رہنمائوں کی بھی باری ہے۔ وہ چاہتے یہ ہیں کہ قومی اسمبلی ہو سینیٹ یا صوبائی اسمبلی، وہاں پر ایسی قوتوں کو سامنے لایا جائے جو فوج اور ریاست کے خلاف، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے خلاف کھڑے ہو جائیں، یہ ان کی ایک خام خیالی ہے ایسا کچھ نہیں ہوگا بلکہ وہ اپنی مقبولیت کے جتنے دعوے کرتے تھے وہ مقبولیت ان کی بدنامی میں دن بدن تبدیل ہوتی جا رہی ہے، اس کا انجام یہی ہوگا کہ پی ٹی آئی شروع ہی خیبر پختونخوا سے ہوئی تھی اور وہیں پہ مٹ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نئے نامزد وزیراعلی سہیل آفریدی سے میرا ذاتی کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن ان کی شناخت ریاست مخالف بیانات سے منسلک رہی ہے۔ اختیار ولی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی گھڑیاں موجودہ صورتحال میں الٹی سمت میں چل رہی ہیں اور اگر بانی چیئرمین اپنی سازشوں میں کامیاب ہو گئے تو اس رفتار میں مزید تیزی آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں ملک کو ایسے حالات تک پہنچانے کی کوشش کی کہ خدشہ تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا مگر آج پاکستان مضبوط اقتصادی راہ کی جانب گامزن ہے۔

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے افواج پاکستان کے لئے بھی دعائے استقامت کی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی لڑائی میں خیبر پختونخوا کے ساتھ کھلواڑ کرنا بند کریں اور یہ عورتوں کی لڑائیوں میں پوری اسمبلی اور پورے صوبے کو آتش نمرود میں جھونکنے سے باز رہیں۔