حریت کانفرنس کا 27اکتوبر کو’یوم سیاہ‘ کے طور پر منانے کا اعلان

جمعرات 16 اکتوبر 2025 22:57

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے کے لوگوں اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر پر جاری غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے 27 اکتوبر کو ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منائیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نے 27اکتوبر 1947کو تقسیم برصغیر کے فارمولے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتار کر جموں وکشمیر کی مسلم اکثریتی ریاست پر قبضہ جما لیا تھا۔

حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری پرامن طریقے سے اپنے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کی پاداش میں بھارتی فورسز انہیں وحشیانہ جبر کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے اسے مکمل طور ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر رکھا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے ۔انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ علاقے میں جاری بھارتی ریشہ دوانیوں کا نوٹس لے اور تنازعہ کشمیر کو اپنی پاس کردہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے ۔ نئی دلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مزید 2 کشمیریوں کو جائیداد سے محروم کردیا ہے۔

ضلع ریاسی کے علاقے مہور میں غلام محمد میر نامی شہری کی تین کنال اور چھ مرلہ اراضی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ’’یو اے پی اے‘‘کے تحت ضبط کر لی گئی۔ ضلع کولگام کے علاقے مشی پورہ میں غلام رسول ڈار کی تقریباً 61 لاکھ روپے مالیت کی جائیداد ضبط کی گئی ۔ سری نگر میں ٹرانسپورٹروں نے کئی روایتی راستوں کی بندش کیخلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ قابض بھارتی حکام یکطرفہ فیصلوں کے ذریعے ان کی روزی روٹی کو دانستہ طور پر خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ کشمیر ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے ارکان نے کہا کہ نئی ٹریفک پابندیوں نے پہلے سے ہی مشکلات کا شکار ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید مفلوج کر دیا ہے جس سے سینکڑوں خاندان مالی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔مظاہرین نے کہا کہ وہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں فوجی سرگرمیوں میں غیر معمولی تیزی لائی ہے ۔ ضلع کپواڑہ میں کنٹرول لائن کے قریب بھارتی فوجیوں کی نقل و حرکت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ کنٹرول لائن پر بھاری توپ خانہ منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ علاقے کی ڈرون کیمروں کے ذریعے مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے ساتھ چراگاہوں اور مشہور سیاحتی مقامات کو سیل کر دیا ہے۔ لوگوں نے وادی کشمیرمیں رات کے وقت ریل گاڑیوں کی آمد ورفت میں تیزی کی بھی اطلاع دی ہے ۔ ریل کے ذریعے بھاری فوجی سازوسامان کنٹرول لائن کی طرف منتقل کیے جانے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔