پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سب سے زیادہ شکار ممالک میں شامل ہے، احسن اقبال

جمعہ 17 اکتوبر 2025 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اصلاحات و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ رکھتا ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔

جمعہ کو سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے حوالے سے رپورٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس (CRI) 2025 میں 2022ء کے دوران شدید موسمی واقعات سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک کے طور پر سرفہرست رہا جبکہ 1993ء تا 2022ء کے طویل المدتی اثرات کے لحاظ سے پاکستان کی درجہ بندی 56 ویں نمبر پر رہی، جو ماحولیاتی آفات کے سامنے ہمارے ملک کی مستقل کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ یہ غیر معمولی ماحولیاتی خطرات ایک بار پھر جون تا ستمبر 2025ء کے تباہ کن اور بے مثال سیلابوں کی صورت میں سامنے آئے، جنہوں نے ایک شدید گرمی کی لہر کے بعد ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کے وسیع علاقوں میں معمول سے 50 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں جبکہ بعض علاقوں میں بارشیں تقریباً دگنی رہیں۔

اس کے نتیجے میں مکانات، کھیت اور سڑکیں زیر آب آگئیں اور بڑے پیمانے پر تباہی دیکھی گئی۔رپورٹ کے مطابق ستمبر 2025ء کے اختتام تک 1,039 افراد جاں بحق اور 1,067 زخمی ہوئے جبکہ 2,29,763 مکانات کو نقصان پہنچا یا وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ 70 اضلاع میں تقریباً 65 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 40 لاکھ کے قریب لوگ عارضی طور پر بے گھر ہوئے۔ ابتدائی معاشی تخمینوں کے مطابق اس آفت سے ملکی معیشت کو 822 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے جس کے اثرات مالی سال 2026ء کی جی ڈی پی شرح نمو، خوراک، روزگار اور برآمدات پر پڑنے کا خدشہ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں، مسلح افواج اور سول سوسائٹی تنظیمیں متاثرہ آبادی کی امداد کے لیے سرگرم عمل ہیں تاہم اس آفت کا پیمانہ حکومت اور سول سوسائٹی کی موجودہ صلاحیتوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کے باوجود حکومت پاکستان نے تاحال بین الاقوامی امداد کے لیے باضابطہ اپیل نہیں کی اور ابتدائی طور پر گھریلو وسائل پر انحصار کیا ہے۔

دریں اثناء متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے ہدفی امداد کی فراہمی شروع کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ بحالی اور لچکدار منصوبہ بندی کے لیے ایک رہنما دستاویز کے طور پر تیار کی گئی ہے تاکہ قومی سطح پر مربوط اقدامات کیے جا سکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس رپورٹ میں دئیے گئے تخمینے ابتدائی اور عارضی ہیں جنہیں جامع نقصان و ضروریات کے جائزے کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔

پروفیسر احسن اقبال نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (اینڈی ایم اے)، وزارت خزانہ، وزارت اقتصادی امور، سٹیٹ بینک آف پاکستان، صوبائی حکومتوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومتوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے قلیل وقت میں قیمتی معاونت فراہم کی۔ وزارت منصوبہ بندی کے پلان کوآرڈینیشن سیکشن کا شکریہ ادا کیا گیا جس نے بین الوزارتی رابطوں، اعداد و شمار کے حصول اور بروقت ان پٹ فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔وفاقی وزیر نے آخر میں ان تمام اداروں، اہلکاروں اور رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے حکومت پاکستان کی سیلابی بحران کے جواب اور متاثرین کی بحالی کے لیے انتھک خدمات انجام دیں۔