جہادیوں کے معاون ملک شام میں خمیازہ بھگتیں گے،آیت اللہ علی خامنہ ای

بدھ 4 جون 2014 06:52

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف لڑنے والے جہادی گروپوں کی مدد کرنے والے ممالک کو بھاری قیمت چکانا ہو گی۔تکفیری جہادی گروپ خود خلیجی ملکوں کے لیے خطرہ ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق ان خیالات کا اظہار آیت اللہ علی خامنہ ای نے امیر کویت الشیخ الاحمد الصباح سے ملاقات کے دوران کیا۔

سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں افسوس ہے کہ خطے (خلیج) کے ممالک تکفیری جہادی گروپوں کے خطرے سے نہ صرف بے پرواہ ہیں بلکہ الٹا ان کی مدد کر رہے ہیں حالانکہ یہ گروپ خود ان ملکوں کے لیے بھی خطرہ ہیں۔خامنہ ای نے کہا کہ خطے کے بعض ممالک شام میں بشار الاسد کے خلاف جنگ میں سرگرم گروپوں کو اسلحہ اور مادی و معنوی مدد فراہم کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ گروپ شام میں نہتے شہریوں کے قتل عام اور کشت وخون کے مرتکب ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ کل کو یہی جہادی عناصر انہی ملکوں کے خلاف صف آرا ہوں گے جہاں سے انہیں آج مدد مل رہی ہے۔ تب ان ملکوں کو اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔خیال رہے کہ امیر کویت الشیخ الصباح الاحمد الصباح کے حالیہ دورے کا مقصد مارچ 2012ء میں شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف جاری عوامی بغاوت کی تحریک کے بعد خلیجی ملکوں اور ایران میں پیدا ہونے والی کشیدگی کو کم کرنا تھا۔

امیر کویت نے اپنے دورہ ایران میں صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سمیت اہم حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔واضح رہے کہ ایران کو شامی صدر بشار الاسد قریب ترین حلیف سمجھا جاتا ہے۔ تہران، شام میں صدر اسد کے خلاف جاری عوامی بغاوت کی تحریک کچلنے کے لیے دمشق کی عسکری اور مالی شعبوں میں بھرپور مدد کر رہا ہے، تاہم تہران کا دعویٰ ہے کہ اس کا تعاون صرف مشاورت کی حد تک ہے۔

متعلقہ عنوان :