آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کا2 روزہ اجلاس انیل کمبلے کی سربراہی میں شروع ہوگیا ،ون ڈے قوانین میں پھر تبدیلوں کا امکان ، دونوں اینڈ سے الگ گیندوں کے استعمال اور فیلڈرز کی پوزیشن پر بھارتی اعتراضات پر غور جاری ، بگ تھری نے نئے اینٹی کرپشن چیف کے تقرر کا منصوبہ تیار کرلیا، رونی فلینگن کی جگہ اے سی ایس یو میں فل ٹائم سربراہ لایا جائے گا،آئندہ برس شیڈول ورلڈ کپ سے قبل ایک روزہ فارمیٹ میں تبدیلی نہیں ہوگی، مگر بھارت کی جانب سے اس حوالے سے دباؤ مسلسل بڑھایا جارہا ہے، ڈیو رچرڈسن

بدھ 4 جون 2014 06:44

بنگلور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء) آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کا2 روزہ اجلاس بنگلور میں شروع ہوگیا، ون ڈے قوانین پر پھر تبدیلیوں کے سائے لہرانے لگے، دونوں اینڈ سے الگ گیندوں کے استعمال اور فیلڈرز کی پوزیشن پر بھارتی اعتراضات پر غور جاری ہے۔بی سی سی آئی نے ورلڈ کپ سے قبل ہی ایک روزہ فارمیٹ کو سابقہ پوزیشن پر بحال کرنے کیلیے دباؤ بڑھا دیا،اس تجویز کی چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن پہلے ہی مخالفت کر چکے ہیں،ادھر بگ تھری نے نئے اینٹی کرپشن چیف کے تقرر کا منصوبہ تیار کرلیا، رونی فلینگن کی جگہ اے سی ایس یو میں فل ٹائم سربراہ لایا جائے گا، بھارت اور انگلینڈ اس حوالے سے کرکٹ آسٹریلیا سے مشاورت کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق بنگلورمیں گذشتہ روز شروع ہونے والے آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے دوروزہ اجلاس کا ٹاپ ایجنڈا ون ڈے کرکٹ کی تبدیلیاں ہیں جن سے بھارت خوش نہیں ہے، اسے خاص طور پر دونوں اینڈز سے الگ الگ گیندوں کے استعمال اور نان پاور پلے اوورز میں بھی اندرونی سرکل سے باہر صرف چار فیلڈرز کی تعیناتی پر سب سے بڑا اعتراض ہے۔

(جاری ہے)

اگرچہ بنگلہ دیش میں منعقدہ ورلڈ ٹوئنٹی20 کے موقع پر آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے واضح کیا تھا کہ آئندہ برس شیڈول ورلڈ کپ سے قبل ایک روزہ فارمیٹ میں تبدیلی نہیں ہوگی، مگر بھارت کی جانب سے اس حوالے سے دباؤ مسلسل بڑھایا جارہا ہے، کرکٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سابق بھارتی ٹیسٹ کپتان انیل کمبلے کی سربراہی میں ہورہا ہے، اس میں ڈیورچرڈسن بھی شریک ہیں، دونوں اینڈز سے الگ الگ گیند کے استعمال کی بھارت شروع سے ہی مخالفت کررہا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس قانون سے اسپنرز کی افادیت کم ہوگی جو بھارتی کرکٹ کی مرکزی قوت ہوتے ہیں، بی سی سی آئیکی خواہش ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل ہی نئی تبدیلیاں واپس لے کر پرانے قوانین بحال کیے جائیں تاکہ بولرز پرپڑنے والے بے پناہ دباؤ کا خاتمہ ہوسکے۔

کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں کھیل کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے موجود ہیں، ان میں پلیئرز، کوچز، میچ آفیشلز، قانون ساز (ایم سی سی)، اسکوررز وغیرہ شامل ہیں۔

دوسری جانب بھارت میں ہی بگ تھری کے نمائندے بھی کرکٹ پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کیلیے صلاح مشوروں میں مصروف ہیں، رواں ماہ شیڈول آئی سی سی کے سالانہ اجلاس سے قبل ہی وہ تمام چیزوں کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں تاکہ ان کی منظوری لی جاسکے۔

ان کی پلاننگ میں اینٹی کرپشن یونٹ کے نئے فل ٹائم سربراہ کا تقرر بھی شامل ہے، اس وقت اے سی ایس یو کے سربراہ رونی فلینگن آئی سی سی کے لیے ایک ماہ میں صرف پانچ روز کام کرتے ہیں جبکہ بگ تھری اب اس پوسٹ پر فل ٹائم سربراہ لانا چاہتی ہیں تاکہ وہ مکمل یکسوئی سے کھیل کو کرپشن سے نجات دلاسکیں۔ اس حوالے سے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرکٹ آسٹریلیاکو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ آئی سی سی کی جانب سے اے سی ایس یو میں ڈاؤن سائزنگ کا منصوبہ پہلے ہی سامنے آچکااس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ چونکہ تمام ممبر بورڈز نے اپنے اپنے اینٹی کرپشن سیکیورٹی یونٹ قائم کرلیے تو پھر مرکزی یونٹ میں زیادہ آفیشلز رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔