دبئی میں قیدی خا تو ن نے دورا ن حرا ست قرآن مجید حفظ کر لیا ،عرب کی مشہو ر انٹر ٹینمنٹ کمپنی کا مذکو رہ خا تو ن پر فلم بنانے کا اعلان،دبئی میں قرآن مجید حفظ کرنے والے قیدیوں کو قبل از وقت رہا کردیا جاتا ہے

بدھ 4 جون 2014 06:54

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4جون۔2014ء)دبئی کی جیل سے قرآن مجید حفظ کرنے پر قبل از وقت رہائی پانے والی ایک خاتون قیدی کی کہانی پر ایک مشہورعرب انٹر ٹینمنٹ کمپنی نے فلم بنانے کا اعلان کر دیا ۔کینوپس فلمز نامی اس پروڈکشن کمپنی کی مالکہ گلوکارہ لیلا کیلیف ہیں۔انھوں نے فاطمہ بنت محمد سے ان کی کہانی پر مبنی فلم بنانے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

ایک ذریعے نے دبئی کے روزنامے سات یوم کو بتایا ہے کہ ''ہم برطانیہ /امریکا کی ایک پروڈکشن کمپنی سے اس ضمن میں رابطہ کریں گے۔اس ذریعے کا کہنا ہے کہ ہم نے اس فلم کا ایک خاکہ تیار کر لیا ہے اور اس کو متحدہ عرب امارات ہی میں فلمانے کے لیے اجازت لینا چاہتے ہیں۔حافظہ فاطمہ بنت محمد کیمرون کی شہری ہیں۔انھیں 2007ء میں یواے ای میں حشیش درآمد کرنے کے جْرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن انھیں قرآن مجید حفظ کرنے پر مارچ میں رہا کردیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ دبئی کی جیل میں قید افراد اگر قرآن مجید حفظ کرلیتے ہیں تو انھیں حکومت کے ایک منصوبے کے تحت اس سعادت پر قبل از وقت رہائی مل جاتی ہے۔

اگر فاطمہ بنت محمد کی کہانی پر فلم بنانے کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے تو کمپنی انھیں اپنی ٹیم میں ان کی پسند کے مطابق کوئی عہدہ پیش کرے گی۔اگر وہ ابتدائی معاملے کو قبول کر لیتی ہیں تو انھیں فلم کے حقوق دینے یا اس کے منافع میں سے کچھ حصہ دینے پر مزید بات کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ فاطمہ کا سابقہ نام نوئل شانٹیلی تھا۔وہ قریباً چھے سال تک دبئی کی جیل میں قید رہی تھیں اور قرآن مجید حفظ کرنے پر انھیں قید کی باقی مدت میں معافی مل گئی ہے۔انھوں نے اپنی کہانی پر مبنی فلم بنانے کا خیرمقدم کیا ہے اور اس سلسلہ میں پروڈکشن کمپنی سے مزید بات چیت کا ارادہ رکھتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :