مصر،اخوان المسلمون کے مزید 10 کارکنان کو سزائے موت

اتوار 8 جون 2014 07:31

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جون۔2014ء ) مصری عدالت نے آخوان المسلمون کے مزید دس افراد کو ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت سنادی ہے۔ عدالتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز عدالت نے اخوان المسلمون کے بعض سینئِر رہنماوں کے خلاف اسی مقدمے میں عدالتی کارروائی التواء میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔سزائے موت پانے والے ان دس افراد کے خلاف تشدد پر ابھارنے اور دارالحکومت قاہرہ کی ایک اہم شمالی شاہراہ پر ٹریفک کو بلاک کرنے کا الزام تھا۔

یہ دونوں الزامات پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی فوج کے ہاتھوں برطرفی کے بعد سامنے ہونے والے احتجاج کے حوالے سے کیے گئے تھے۔سزائے موت پانیوالے نئے دس افراد میں سے اخوان المسمون کی اعلی ترین مجلس عاملہ کے رکن عبدالرحمان البر بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے اخوان کے مرشد عام سمیت متعدد اہم رہنماوں کو بھی سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔سزائے موت ملک کے سب سے بڑے مفتی کی سفارش سے مشروط ہوتی ہے تاہم عدالت چاہے تو اس سفارش کو نظر انداز بھی کر سکتی ہے اور اس کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔

عدالت کے جج حسن فرید نے کہا ہے کہ جن ملزمان کو فوری طور پر سزانہیں دی گئی ہے انہیں 5 جولائی کو سزا سنائی جا سکتی ہے۔ واضح رہے مصر کے پہلے منتخب صدر کی برطرفی تین جولائی 2013 کو ہوئی تھی۔دیگر 38 ملزمان میں اخوان المسمون کے مرشد عام محمد بدیع اور سینئیر رہنما محمد البتاجی بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ محمد البلتاجی مرسی حکومت میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔یہ بات ذیہن نشین رہے کہ ملک کی سب سے بڑی اور پرانی جماعت خوان المسلمون کو پچھلے سال ماہ دسمبر میں فوجی حمایت یافتہ عبوری حکومت نے دہشت گرد قرار دے دیا تھا۔اس کے مرشد عام محمد بدیع ماہ اپریل کے دوران ایک اور مقدمے میں 682 دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پہلے بھی سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :