متحدہ عرب امارات میں شہریوں کے لیے فوجی خدمات لازمی قرار، 18 سے 30 سال کی عمر کے ہر اچھی صحت رکھنے والے مرد شہری کو لازمی فوجی خدمات انجام دینا ہوں گی،خواتین کے لیے فوجی خدمات کا معاملہ اختیاری ہو گا،فوجی خدمات کا مقصد ملک کے ساتھ وفاداری کو بڑھانا ہے

اتوار 8 جون 2014 07:32

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8جون۔2014ء) متحدہ عرب امارات نے خطے میں بد امنی کی صورت حال کے پیش نظر اماراتی شہریوں کے لیے لازمی فوجی خدمات کا قانون جاری کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یو اے ای کے صدر شیخ خلیفہ زاید النہیان نے ہفتے کے روز وفاقی قانون جاری کیا ہے۔قانون کو سرکاری گزٹ میں بھی شائع کر دیا گیا ہے، اس قانون کے مطابق 18 سے 30 سال کی عمر کے ہر اچھی صحت رکھنے والے مرد شہری کو لازمی فوجی خدمات انجام دینا ہوں گی۔

ایسے مرد شہریوں کے لیے بھی فوجی خدمات لازمی ہوں گی، جنہوں نے ہائی سکول کی ڈگری حاصل کی ہوگی، اس کے مساوی ڈگری حاصل کی ہوگی وہ نو ماہ تک خدمات انجام دینے کا پابند ہوگا۔

البتہ جن کے پاس سکول کی ڈگری نہیں ہو گی انہیں دو سال تک لازمی فوجی خدمات اجام دینا ہوں گی۔

(جاری ہے)

خواتین کے لیے فوجی خدمات کا معاملہ اختیاری ہو گا۔ اس مقصد کے لے خواتین کے ولی یا سر پرست کی اجازت ضروری ہو گی۔

اجازت کی صورت میں خواتین کو نو ماہ کے لیے خدمات انجام دینا ہوں گی۔ اس میں فوجی تربیت کی مدت بھی شامل ہو گی۔ اس لازمی فوجی خدمات کے قانون کا مقصد ملک کے ساتھ وفاداری کو بڑھانا، وطن کے لیے وابستگی اور قربانی کو فرزندان وطن کی روح کا حصہ بنانا ہے۔واضح رہے متحدہ عرب امارات سات امارات کا وفاق ہے ، جن میں تارکین وطن کی آبادی بڑی تعداد میں ہیں۔ ان امارات کو اپنے پڑوس سے کسی قسم کا فوری خطرہ نہیں ہے۔