قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس، ٹی سی پی کے بیک وقت کئی وزارتوں سے منسلک ہونے پرشدیدتحفظات کااظہار،چینی بحران میں ٹی سی پی کے خلاف چھ شوگرملیں عدالتوں میں ہیں ،ان سے دوارب روپے سے زائدرقم قابل وصولی ہے ، ان شوگرملوں کوپہلے ہی بلیک لسٹ قراردیاجاچکاہے ،کمیٹی کو بریفنگ

منگل 15 جولائی 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15جولائی۔2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کوبتایاگیاہے کہ چینی بحران میں ٹی سی پی کے خلاف چھ شوگرملیں عدالتوں میں ہیں ،ان سے دوارب روپے سے زائدرقم قابل وصولی ہے ،جبکہ ان شوگرملوں کوپہلے ہی بلیک لسٹ قراردیاجاچکاہے ،ان شوگرملوں میں سے ٹنڈومحمدخان شوگرمل کے ذمہ 647.5ملین روپے ،عبداللہ شوگرمل دیبالپورکے ذمہ 64.7ملین روپے ،جیب وقاص شوگرمل کے ذمہ 114.5ملین روپے اورعبداللہ ایکس شوگرملزکے ذمہ516.4ملین روپے واجب الاداء ہیں ۔

چیئرمین کمیٹی ودیگراراکین نے ٹی سی پی کے بیک وقت کئی وزارتوں سے منسلک ہونے پرشدیدتحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس سے کنفیوژن پیداہوتی ہے اوروزارتوں میں بھی مسائل پیداہوتے ہیں ۔پیرکے روزقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کااجلاس چیئرمین کمیٹی سراج محمدخان کی زیرصدارت منعقدہواجس میں ٹی سی پی ،ٹی ڈی اے پی اوراسٹیٹ لائف انشورنس کے حوالے سے اراکین کوتفصیلی بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران اسٹیٹ لائف انشورنس حکام نے اراکین کوبتایاکہ 2012 ء میں ریلوے مسافروں کی انشورنس کی کوششیں کی گئی تاہم منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکا۔وفاقی وزیربرائے تجارت خرم دستگیرخان نے بتایاکہ ہیلتھ انشورنس کے ایک منصوبہ پرکام جاری ہے ۔وزارت تجارت حکام کاکہناتھاکہ پنجاب اورسرحدمیں ہیلتھ انشورنس کے منصوبے چل رہے ہیں جوکہ کم سے کم 25ہزارروپے کی کوریج یاامدادفراہم کرتے ہیں جبکہ 6بڑی بیماریاں بشمول جراہی قلب بھی اس منصوبے میں شامل کئے جارہے ہیں اوراس حوالے سے عالمی ادارہ برائے صحت سے بات چیت جاری ہے ۔

اس موقع پررکن کمیٹی الحاج شاہ جی گل آفریدی اورچیئرمین کمیٹی سراج محمدخان نے اس منصوبے کادائرہ کارقبائلی علاقہ جات تک بڑھانے پرزوردیاجس پروفاقی وزیرنے واضح کیاکہ انہیں توکوئی اعتراض نہیں تاہم مسئلہ کیوں نہیں بلکہ کیسے ہے ۔انہوں نے تجویزپیش کی کہ صوبہ خیبرپختونخواہ کے ہسپتالوں میں بھی فاٹاکیلئے خصوصی کاوٴنٹرقائم کئے جاسکتے ہیں جس سے اراکین کمیٹی نے اتفاق کیا۔

اس موقع پراسٹیٹ لائف انشورنس کے بورڈحکام کی عدم تقرری پرشدیدتحفظات کااظہارکیاجس پرسیکرٹری وزارت تجارت محمدشہزادارباب نے مطلع کیاکہ ان کی پروموشن اورتقرریوں کاعمل جاری ہے امیدہے کہ ان سے ڈیڑھ ماہ میں یہ تقرریاں ہوجائیں گی ۔وفاقی وزیربرائے تجارت انجینئرخرم دستگیرخان نے کہاکہ اس مسئلے کودیکھاجارہاہے تاہم بورڈاوراسٹیٹ لائف کے دیگرحکام کی عدم موجودگی میں بھی کام جاری ہے اسٹیٹ لائف کاایک اپناقانون ہوتاہے ہمیں اس کاقانون دیکھناہوتاہے بورڈکی عدم موجودگی میں اختیارحاصل ہے کہ ہم مسائل حل کرسکیں ۔

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان رضوان احمدنے ٹی سی پی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اراکین کمیٹی کوبتایاکہ ٹی سی پی کے بورڈآف ڈائریکٹرزمیں 10ممبران کی گنجائش ہے جن میں سے نوممبران کام کررہے ہیں ۔ٹی سی پی کے پنجاب میں 6اورسندھ میں 4کاٹن پروکیورمینٹ مراکزہیں ۔2009ء کے بعدسے ابھی تک ملک میں کوئی کاٹن پروکیورمینٹ نہیں ہوئی اورادارے کے تمام دفاترغیرفعال پڑے ہیں اس حوالے سے وزارت نے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیاکہ ان دفاترکوجاری رکھاجائے یابندکردیاجائے ۔

وفاقی وزیرنے اراکین کوبتایاکہ گوادرکی بندرگاہ پرصرف ٹی سی پی کی جانب سے کھادکی درآمدکی سرگرمیاں جاری ہیں کیونکہ اورکوئی یہاںآ نے کوتیارنہیں ہے ۔کمیٹی کے اراکین نے اس بات پرشدیدتحفظات کااظہارکیاکہ تین وزارتوں کے ساتھ مل کرکام کرنے کے باوجودٹی سی پی کنفیوژن کاشکارہے اورمختلف وزارتوں کے درمیان غلط فہمیوں کاسبب بھی ہے ۔رکن کمیٹی شہزادی عمرزادی ٹوانہ نے زوردیاکہ اپ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کواس کنفیوژن سے جان چھڑاناچاہئے اورصرف یہی ایک وزارت کے تحت کام کرناچاہئے ۔

چاہے وہ تحفظ خوراک وتحقیق ہوتجارت ہویاکہ صنعت وپیداوارچیئرمین کمیٹی سراج محمدخان نے ٹی سی پی کے زیرالتوی عدالتی کیسوں پربات کرتے ہوئے شدیدتنقیدکی اورکہاکہ1997ء سے لیکرابھی ٹی سی پی کے عدالتوں میں پڑے کیسزمیں سے کسی ایک کابھی فیصلہ نہیں ہواحتیٰ کہ یہ بات بھی سمجھ سے بالاترہے کہ ٹی سی پی وزارت تجارت کے تحت کیوں ہے ۔اسٹیٹ لائف حکام نے بتایاکہ اسٹیٹ لائف کے سالانہ 3طرح کے آڈٹ ہوتے ہیں ۔

اہداف پورے کرنے پراہداف کاایک فیصدکامیاب کارکنوں میں تقسیم کردیاجاتاہے ۔سیکرٹری تجارت محمدشہزادارباب نے اراکین کوبتایاکہ 2013-14ء میں 25ارب روپے کی برآمدات کی گئیں جوکہ گزشتہ برس سے 4فیصدکم ہے تاہم آئندہ برس تک ان میں بیس فیصداضافہ متوقع ہے گوشت کی برآمدات میں اضافہ ہواہے ٹریڈآفس کے قیام کیلئے سمری وزیراعظم کوبجھوادی گئی ہے ۔کمیٹی کے اراکین کوبتایاگیاکہ کل چھ شوگرملیں ٹی سی پی کے ساتھ عدالتوں میں ہیں جن میں ٹنڈومحمدخان شوگرمل کے ذمہ 647.5ملین روپے سحری شوگرمل ،تانندنیہ والاشوگرمل ،عبداللہ یوسف شوگرمل ،دیبالپور کے ذمہ 64.7ملین روپے ،حبیب وقاص شوگرمل کے ذمہ 114.5ملین روپے ،عبداللہ ایکس شوگرمل کے ذمہ516.4ملین روپے واجب الاداء ہیں جن کی مالیت دوارب سے زائدبنتی ہے

متعلقہ عنوان :