داعش میں شمولیت اختیار کرنے والا سعودی ڈاکٹر جاں بحق

منگل 15 جولائی 2014 07:13

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15جولائی۔2014ء)سعودی عرب میں طب کے پیشے کو ترک کر کے شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق وشام (داعش) میں شامل ہونے والے نوجوان ڈاکٹر کی اچانک موت پر اس کے اہل خانہ صدمے سے نڈھال ہوگئے ۔عرب ٹی وی کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے ہی ڈاکٹر شامان الغنزی کی موت کی اطلاع ملی ہے۔ اس کی موت کے بارے میں دو الگ الگ خبریں گردش کر رہی ہیں۔

ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر الغنزی نے بارود سے بھری ایک کار کے ذریعے خودکش دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی اور دوسری خبر میں بتایا گیا ہے کہ الغنزی داعش کے اہم رہ نماوٴں کے علاج معالجے پر مامور تھا کہ اچانک ایک مرکز پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کئی دوسرے جنگجووٴں کے ساتھ وہ بھی مارا گیا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ چند روز قبل اسی نوعیت کے ایک دوسرے واقعے میں انیس سالہ یزید الشقیران کی ہلاکت کی خبر نے سعودی شہریوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

یزید گذشتہ برس گریجوایشن مکمل کرنے کے بعد داعش میں شمولیت کے لیے چپکے سے شام چلا گیا۔ڈاکٹر فیصل بن شامان الغنزی کی ہلاکت کی خبر سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ شام و عراق کے محاذ جنگ پر مارا گیا ہے۔وسط جون 2014ء کو اس کی ہلاکت کی خبر آئی تاہم اس کے کفن دفن کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چل سکا۔ یزید کی ہلاکت کی خبر اس کے والدین پر بجلی بن کر گری اور وہ ابھی تک اس صدمے سے باہر نہیں آ سکے۔

متعلقہ عنوان :